ایک ہفتہ میں جنگ بندی ممکن نہیں‘ شام میں باغیوں کو شکست دینے میں کچھ وقت لگے گا انھیں بیرونی مدد حاصل ہے ، پورے ملک پر اپنا کنٹرول بحال کر کے رہیں گے۔صدر اسد

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 16 فروری 2016 10:09

ایک ہفتہ میں جنگ بندی ممکن نہیں‘ شام میں باغیوں کو شکست دینے میں کچھ ..

دمشق(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 16فروری۔2016ء)شامی صدر بشار الاسد نے عالمی طاقتوں کی جانب سے شام میں جنگی اقدامات اور کارروائیاں روکنے کے منصوبوں پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان پر عمل کرنا مشکل ہوگا۔ گذشتہ ہفتے شام کے بحران پر جرمنی میں ہونے والے مذاکرات کے بعد عالمی طاقتیں شام میں جنگی اقدامات اور کارروائیاں روکنے‘ پر متفق ہوئی تھیں تاہم یہ جنگ بندی دولتِ اسلامیہ اور النصرہ فرنٹ جیسے شدت پسند اور جہادی گروہوں کے لیے نہیں تھی۔

ٹیلی ویڑن پر نشر ہونے والے بیان میں شامی صدر بشار الاسد نے کہا کہ اس قسم کی جنگ بندی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ تمام گروہ ہتھیار ڈال دیں گے۔بشار الاسد کا کہنا تھا کہ اب تک تو ان کا کہنا ہے کہ وہ ایک ہفتے کے اندر اندر جنگ بندی چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

لیکن ایک ہفتے کے اندر کون تمام مطالبات اور شرائط کو جمع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بشار الاسد کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے ساتھ کون بات کرے گا؟ اگر دہشت گرد جنگ بندی کو مسترد کر دیتے ہیں تو انھیں کون روکے گا؟ عملی طور پر یہ مشکل ہے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ جنگ بندی کا مطلب یہ نہیں ہونا چاہیے کہ ہر کوئی ہتھیاروں کا استعمال روک دے۔ اس کا مطلب دہشت گردوں کو اپنی پوزیشن مستحکم کرنے سے روکنا ہونا چاہیے۔ ہتھیاروں، آلات، اور شدت پسندوں کی ترسیل یا پوزیشن مستحکم کرنے کی ممانعت ضروری ہے۔‘بشار الاسد نے جنگ بندی کے اس منصوبے کے اعلان کے بعد کہا تھا کہ شام میں باغیوں کو شکست دینے میں کچھ وقت لگے گا کیونکہ انھیں بیرونی مدد حاصل ہے لیکن وہ پورے ملک پر اپنا کنٹرول بحال کر کے رہیں گے۔

صدر اسد نے کہا کہ وہ شام میں امن بحال کرنے کے لیے عالمی سطح پر کی جانے والی کوششوں کے باوجود وہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔دوسری جانب اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شمالی شام میں سلسلہ وار حملوں سے جنگ بندی کے امکانات پر ’گہرے سائے‘ چھا گئے ہیں۔