سیف گیمز میں گولڈ میڈل حاصل کرکے قومی ہاکی ٹیم وطن واپس پہنچ گئی

بھارت کی سرزمین پر پاکستانی پرچم لہراتا دیکھنا زندگی کا ناقابل فراموش لمحہ تھا، ہاکی پلیئر بھارت کیخلاف گول کر نا خواب تھا جو پورا ہوگیا، اویس الرحمن

منگل 16 فروری 2016 17:59

سیف گیمز میں گولڈ میڈل حاصل کرکے قومی ہاکی ٹیم وطن واپس پہنچ گئی

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔16 فروری۔2016ء) ساوٴتھ ایشین گیمز میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر نے والی ہاکی ٹیم کے کھلاڑی اویس الرحمن عمران بٹ اور ریحان بٹ نے کہا ہے کہ بھارت کی سرزمین پر پاکستانی پرچم لہراتا دیکھنا زندگی کا ناقابل فراموش لمحہ تھا،نئے کھلاڑیوں کی شمولیت پاکستان ہاکی ٹیم کے لیے آکسیجن ہے، ڈومیسٹک لیول پر ہاکی کے شعبے پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے،پاکستان سپرلیگ کی طرح ہاکی لیگ کا فارمیٹ بھی عنقریب تیار ہو جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق ساوٴتھ ایشین گیمز میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر تے ہوئے گولڈ میڈل حاصل کر نے والی ہاکی ٹیم وطن واپس پہنچ گئی ہے۔ بھارت کیخلاف فائنل میں واحد گول کر نے والے اویس الرحمن نے بھارت کیخلاف گول کو اپنی زندگی کا بڑا خواب قرار دیا جو پورا ہو گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا بھارت کی سرزمین پر پاکستانی پرچم لہراتا دیکھنا زندگی کا ناقابل فراموش لمحہ تھا۔

گول کے بعد پینتیس منٹ بہت مشکل سے پورے کیے۔ اویس الرحمن نے مزید کہا کہ سیف گیمز میں شرکت میری زندگی کا پہلا انٹرنیشنل ایونٹ تھا اور یہ تو ابھی شروعات ہیں۔ ریحان بٹ اور کوچز نے چانس لینے میں بہت تعاون کیا۔ہاکی ٹیم کے مایہ ناز کھلاڑی عمران بٹ نے نئے کھلاڑیوں کی قومی ٹیم میں آمد کو خوش آمدید کہا اور تاثرات دیے کہ نئے کھلاڑیوں کی شمولیت پاکستان ہاکی ٹیم کے لیے آکسیجن ہے۔

انہوں نے کہا ڈومیسٹک لیول پر ہاکی کے شعبے پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان سپرلیگ کی طرح ہاکی لیگ کا فارمیٹ بھی عنقریب تیار ہو جائے گا۔ ہم نومبر میں ایشیا کپ کھیلیں گے۔ امید ہے ہاکی کو بہتری کا اچھا موقع ملے گا۔عمران بٹ نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیف گیمز میں جیت سے نئے لڑکوں کو تحریک ملے گی۔ ٹیم کی فتح اور عزت دیکھ کے لوگ خودبخود میدان میں آتے ہیں۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سینئر کھلاڑیوں کے مالی حالات بہتر کرنے کی طرف توجہ دیں۔ پہلے کھلاڑیوں کے پاس ایک وقت میں پندرہ پندرہ کنٹریکٹس ہوتے تھے۔ قومی ہاکی ٹیم کے تمام مایہ ناز کھلاڑی اس بات پر متفق دکھائی دیے کہ کر کٹ کی طرح ہاکی کو پروموٹ کیا جانا ضروری ہے۔ ریحان بٹ کا کہنا تھا کہ کھیل کے میدان میں ایک بار پھر ایکشن میں آیا تو پرانی یادیں تازہ ہوگئیں بدقسمتی سے ہمارا ایک لڑکا ان فٹ ہوگیا جس کے باعث مجھے میدان میں اترنا پڑا روایتی حریف کو اس کی سرزمین پر شکست دینا بہت بڑی کامیابی ہے ٹیم میں نئے کھلاڑیوں میں سیکھنے کی صلاحیت موجود ہے میرے ساتھ انہوں نے بہت تعاون کیا جس کی وجہ سے میڈلز کا حصول ممکن ہوا

متعلقہ عنوان :