حکومت تجارتی پالیسی ایس ٹی پی ایف 2015-18 میں مزید تاخیر نہ کرے، پہلے ہی ایک سال ضائع ہوچکا ، مزید تاخیر سے برآمدات کے شعبہ میں نقصان ہو رہا ہے، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی حکومت کو سفارش

سمگلنگ کی روک تھام کیلئے پالیسی موجود ہے، اس کے نفاذ کا مسئلہ ہے، وقت آ گیا کہ پاک ایران تجارت کو فعال کیا جائے، ایران کے ساتھ 3کراسنگ پوائنٹ کھولے جا رہے ہیں ، ترکی کے ساتھ تجارتی معاہدے ایف ٹی اے کے حوالے سے مذاکرات چل رہے ہیں، فروری کے آخر تک معاہدے پر دستخط متوقع ہیں،بھارت کو تیسرے ملک کے ذریعے اشیاء سمگل ہوتی ہیں، وفاقی وزیر تجارت کی کمیٹی کو بریفنگ

منگل 16 فروری 2016 19:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔16 فروری۔2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے سفارشات دی ہیں کہ حکومت وزارت تجارت کے تحت ٹریڈ پالیسی ایس ٹی پی ایف 2015-18 میں مزید تاخیر مت کرے، حکومت تقریباً ایک سال ضائع کر چکی ہے اور تاخیر کی وجہ سے تجارت کے برآمدات کے شعبہ میں نقصان ہو رہا ہے، کمیٹی نے ایران اور افغانستان سے سبزیوں اور پھلوں کی برآمد اور سمگلنگ سے مقامی کسانوں اور زراعت کے نقصان کا جائزہ لینے اور سفارشات کیلئے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی جو 15 دن کے اندر اپنی رپورٹ کمیٹی میں پیش کرے گی، وفاقی وزیر تجارت نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ سمگلنگ کی روک تھام کیلئے پالیسی موجود ہے، یہ انفورسٹمنٹ کا مسئلہ ہے، وقت آ گیا ہے کہ پاکستان اور ایران کی تجارت کو ریگولیٹ کیا جائے، ایران کے ساتھ 3کراسنگ پوائنٹ کھولے جا رہے ہیں جہاں جدید انفراسٹرکچر قائم کیا جا رہا ہے، ترکی کے ساتھ تجارتی معاہدے ایف ٹی اے کے حوالے سے مذاکرات چل رہے ہیں، فروری کے آخر تک معاہدے پر دستخط متوقع ہیں، معاہدے کے تحت ترکی میں مصنوعات کی برآمدات کیلئے اضافی ٹیکس ڈیوٹی سے دست بردار ہو جائے گا، ایران کے ساتھ زراعت کے شعبہ اور بینکنگ کے شعبے میں تجارت کے حوالے سے مسائل پر بحث کرنے کیلئے سٹیٹ بینک اور وفاقی وزیر برائے قومی تحفظ خوراک سکندر بوسن کی قیادت میں ایران کا دورہ کرے گا، آئل کی عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی سے ملک میں پٹرول کے استعمال میں 30فیصد اضافہ ہوا، جس کی وجہ سے درآمدی بل میں عالمی مارکیٹ کی قیمتوں کے تناسب سے کمی نہیں ہوتی، ایس ٹی پی ایف ٹریڈ پالیسی 2015-18 کے حوالے سے وزیراعظم سے جواب کی منتظر ہے،کچھ مصنوعا ت کی ہندوستان سے بر آمد پر پابندی ہے لیکن یہ تیسرے ملک کے ذریعے اس کی سمگلنگ ہورہی ہے۔

(جاری ہے)

منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کامرس کا اجلاس کمیٹی چیئرمین سید شبلی فراز کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں ایران اور افغانستان سے سبزیوں اور پھلوں کی برآمد سے بلوچستان اور مقامی کسانوں اور زراعت کے نقصان کے ازالہ اور مسائل کے حل کیلئے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی، جس کے کنوینئر سینیٹر الیاس بلور ہوں کہ اور سینیٹر عثمان کاکڑ اور سینیٹر میر کبیر سمیت بلوچستان میں زراعت کے شعبہ سے 3نمائندے شامل ہوں گے، جو 15 دن کے اندر کمیٹی کو اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔

چیئرمین کمیٹی سید شبلی فراز نے کہا کہ ایران اور افغانستان سے کسٹم کی نا اہلی کی وجہ سے سمگلنگ ہو رہی ہے ، اس کا ذمہ دار کسٹم حکام ہیں، وزارت کامرس کو بھی اس حوالے سے اقدامات کرنے چاہئیں۔ وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے کہا کہ سمگلنگ کے حوالے سے کمیٹی کے تحفظات پر شکر گزار ہوں، سمگلنگ کے حوالے سے پالیسی موجود ہے لیکن یہ انفورسٹمنٹ کا ایشو ہے، ایف بی آر سے افغانستان کے سمگلنگ کے مسئلہ پر بات چیت کی جا رہی ہے، کچھ مصنوعا ت کی ہندوستان سے بر آمد پر پابندی ہے لیکن یہ تیسرے ملک کے ذریعے اس کی سمگلنگ ہورہی ہے ۔

چیئرمین کمیٹی نے ایف بی آر اور کسٹم حکام کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا تا کہ ان کا موقف سن کر کوئی واضح حکمت عملی بنائی جا سکے۔ وزیر تجارت خرم دستگیر نے کہا کہ ایران کے ساتھ تین کراسنگ پوائنٹ کھول رہے ہیں اور وہاں پر جدید انفراسٹرکچر قائم کیا جا رہا ہے اور گوادر اور کوئٹہ کے ساتھ روڈ کے ذریعے منسلک کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان ایران کے ساتھ تجارت کو باقاعدہ ریگولیٹ کرے، پاکستان کے ترکی کے ساتھ تجارتی معاہدے ایف ٹی اے کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے وزارت کامرس کے حکام نے بتایا کہ پاکستان کی ترکی میں برآمدات 2014-15 میں 309ملین ڈالر تھی جبکہ 2010-11میں 907ملین ڈالر تھی اور ترکی کی پاکستان میں برآمدات 2014-15میں 500ملین ڈالرتھی جبکہ 2010-11میں 7ارب ڈالر تھی ، کمیٹی کو بتایا گیا کہ ترکی کی جانب سے 2011میں اضافی ٹیکس ڈیوٹی لگانے کی وجہ سے پاکستان کی ترکی میں برآمدات میں کمی آئی ہے ۔

وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان کے ترکی کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں۔ ترکی نے اضافی ٹیکس ڈیوٹی صرف پاکستان کی مصنوعات پر نہیں لگائی بلکہ سب ممالک کیلئے لگائی، ترکی کے ساتھ تجارتی معاہدے ایف ٹی اے پر مذاکرات چل رہے ہیں اور فروری کے آخر تک معاہدہ پر دستخط متوقع ہیں، ترکی ایف ٹی اے معاہدے کے تحت پاکستان کیلئے اضافی ٹیکس ڈیوٹی خصوصی طورپر دست برادر ہوجائے گا، معاہدے کے تحت ترکی کے سرمایہ کاروں کو لیگل کو ر نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے ہچکچاہٹ اور مسائل دور کیے جارہے ہیں ، ایران کے ساتھ تجارت کیلئے 5سال منصوبہ پر کام کیا جارہاہے ، ایران کے ساتھ بنکنگ سیکٹر میں پابندیاں اٹھنے میں ابھی دیر ہے، ایران کے ساتھ تجارت کے حوالے سے منصوبہ وزیراعظم کو بھجوایا گیاہے اور سٹیٹ بنک کوبھی منصوبہ بھیجا گیا ہے، ایران تجارت کے حوالے سے بات چیت کیلئے وزیر تحفظ خوراک سکندر بوسن اور سٹیٹ بنک کا وفد ایران بھیج رہے ہیں تاکہ تمام تجارتی مسائل کو حل کیا جائے، اور صوبائی حکومتوں کے وزیر زراعت بھی وفد میں شامل کیے جائیں گے۔

عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں کم ہونے کے باوجود درآمدی بل اسی تناسب سے کم نہ ہونے کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے وزرات پٹرولیم نے کمیٹی کوآگاہ کیا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی سے ملک میں پٹرول کے استعمال میں اضافہ ہوا جس کی وجہ سے پٹرول کی درآمد میں اضافہ ہوا ہے جسکی وجہ سے درآمدی بل میں قمیتوں کے تناسب سے کمی نہیں آئی کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ پٹرول کے استعمال میں 30فیصد اضافہ ہوا جبکہ درآمدی بل میں 23فیصد کمی آئی، 2014-15میں پٹرول کا درآمدی بل11.85بلین ڈالر رہا جبکہ2013-14میں15.4بلین ڈالر درآمدی بل تھا ۔

پٹرول کی طلب 23ملین ٹن ہے ، وزرات تجارت کی ٹریڈ پالیسی ایس ٹی پی ایف2015-18کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے کمیٹی کو بتایا کہ ایس ٹی پی ایف 2015-18کی ٹریڈ پالیسی وزیراعظم کو بھیج دی گئی تھی اور جواب کا انتظار ہے ،وزرات تجارت نے ٹریڈ پالیسی پر اہم پیش رفت کی ہے اور پالیسی کیلئے 6ارب کا فنڈ بجٹ سے منظور کروالیاہے۔

ٹریڈ پالیسی کے تحت برآمدات کے تاجروں کیلئے خصوصی مراعات دی جائیں گی اور سٹیٹ بنک آف پاکستان براہ راست مراعات تاجروں کو ڈلیور کرے گا تاجروں کو وزرات تجارت کے دورے نہیں کرنے پڑے گے ، ایکسپورٹر کا اعتماد بحال کرنا اہم فوکس ہے اور وزرات تجارت تاجروں کی وکیل ہے ، کمیٹی نے سفارشات دی کہ حکومت وزرات تجارت کی نئی ٹریڈ پالیسی ایس ٹی پی ایف 2015-18کی پالیسی میں مزید تاخیر نہ کرے اور فوری طور پر منظور کی جائے ، حکومت تقریباً اس حوالے سے ایک سال پہلے ضائع کرچکی ہے، برآمدات کو بڑھانے کیلئے ٹریڈ پالیسی فوری منظور کی جائے۔

خرم دستگیر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت تجارت کے مسائل کے حل کیلئے بیرون ملک وزرات خارجہ کے فارن مشن سے بھرپور کا م لے رہی ہے اور اس حوالے سے کمرشل آفیسر کا میرٹ پر انتخاب کرکے بھیجا جارہاہے ،انڈونیشیا میں پاکستان کی برآمدات کیلئے 1ملین کا نیا کوٹہ دیا ہے اور فلپائن نے بھی کوٹہ مختص کیا ہے۔