پی آئی اے ہماری شناخت ہے اسے نہ بیچا جائے ٗاپوزیشن ارکان کی قومی اسمبلی میں حکومت پرشدید تنقید

پٹرول ، ڈیزل میں فوری مزید کمی کی جائے ٗ کے پی کے میں سب سے زیادہ بجلی پیدا ہو رہی ہے صوبے کیساتھ غلاموں کی بجائے بھائیوں جیسا سلوک کیا جائے ٗلوڈشیڈنگ میں کمی نہیں آئی ٗ حکمرانوں کے عوام سے کئے گئے وعدے کہاں گئے ٗغلام احمد بلور ٗ شازیہ مری ٗ آصف حسنین ٗ آفتاب احمد خان شیر پاؤ کا اظہار خیال پی آئی اے کے کمپنی بننے سے ادارے میں بہتری آئیگی،ملازمین کی ملازمتوں کوکوئی خطرہ نہیں ، زاہد حامد عالمی سطح پرتیل کی قیمتوں میں کمی کاریلیف پڑوسی ملکوں کے مقابلے میں پاکستانی عوام کو زیادہ دیاگیا،دنیا کے کسی ملک نے پٹرول کی قیمت اتنی کم نہیں کی جتنی ہم نے کی ہے ،شاہدخاقا ن عباسی

بدھ 17 فروری 2016 17:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔17 فروری۔2016ء) قومی اسمبلی اپوزیشن ارکان نے پی آئی اے بحران اور تیل کی قیمتوں میں مزید کمی نہ کر نے پر حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ پی آئی اے ہماری شناخت ہے اسے نہ بیچا جائے ٗ پٹرول اور ڈیزل میں فوری مزید کمی کی جائے ٗ کے پی کے میں سب سے زیادہ بجلی پیدا ہو رہی ہے صوبے کے ساتھ غلاموں کی بجائے بھائیوں جیسا سلوک کیا جائے ٗلوڈشیڈنگ میں کمی نہیں آئی ٗ حکمرانوں کے عوام سے کئے گئے وعدے کہاں گئے جبکہ حکومت نے پی آئی اے کے ملازمین کی ملازمتوں کو خطرے کے تاثرہ کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ پی آئی اے کے کمپنی بننے سے ادارے میں بہتری آئے گی،ملازمین کی ملازمتوں کوکوئی خطرہ نہیں ہے،پی آئی اے کے ملازمین کی ہڑتال غیرقانونی تھی،مسافروں کوتحفظ اورایئرپورٹس کی حفاظت کیلئے لازمی سروس ایکٹ کانفاذ کیاگیا،عالمی سطح پرتیل کی قیمتوں میں کمی کاریلیف پڑوسی ملکوں کے مقابلے میں پاکستانی عوام کو زیادہ دیاگیا،دنیا کے کسی ملک نے پٹرول کی قیمت اتنی کم نہیں کی جتنی ہم نے کی ہے ۔

(جاری ہے)

منگل کوپی آئی اے کی نجکاری اورتیل کی قیمتوں میں واضح کمی نہ کرنے سے متعلق بحث سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ پی آئی اے کے حوالے سے ایکٹ میں اس ادارے کے ملازمین کی نوکری کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا، اس بارے میں وزیر نجکاری نے بھی بریف کیا تھا، اس ادارے کی کمپنی بننے سے اس ادارے میں بہتری آئیگی، قائمہ کمیٹی میں بھی اس ایشو کے بارے میں تین میٹنگز ہوئی ہیں۔

وہاں سے بھی یہ بل منظور ہوا، 2008ء سے 2012ء کے دوران پی آئی اے 3914 ملازمین ریٹائر ہوئے3654 بھرتی ہوئے، اگلے دو سالوں میں 3259 ریٹائرڈ ہوئے اور صرف 274 افراد بھرتی ہوئے۔ پی آئی اے کے کارکنوں کی ہڑتال غیر قانونی تھی ۔ مسافروں کے تحفظ اور ایئرپورٹس کی حفاظت کیلئے ایکٹ نافذ کیا گیا، دواہلکاروں کی موت افسوسناک عمل تھی ، وزیراعظم نے دونوں مرحومین کیلئے25, 25 لاکھ روپے زخمیوں کیلئے فی کس پانچ لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے، 2.31 ارب روپے کا نقصان ہوا، 15 دنوں میں 4.31 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے اس ادارے کو ماضی کی طرح کام کرنا چاہئے۔

شاہد خاقان عباسی نے تیل کی قیمت پر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے یکم فروری کو پانچ روپے فی لیٹر قیمت کم کی جبکہ انڈیا نے چار پیسے قیمت کم کی ، دنیا کے کسی ملک نے پٹرول کی قیمت اتنی کم نہیں کی جتنی ہم نے کی ہے ، انڈیا میں پٹرول کی قیمت 100 روپے سے زیادہ ہے جبکہ ہمارے یہاں قیمت 71 روپے فی لیٹر ہے، بنگلہ دیش میں پٹرول کی قیمت 130 روپے فی لیٹر ہے دنیا بھر سے پاکستان نے تیل کی قیمتیں کم کیں، پٹرول پر ٹیکس 25.59 روپے ہے ، ٹیکس کی قیمتیں کم کرنے سے دو تہائی صوبوں کو ادا کرنا پڑیگا جبکہ ایک تہائی ہمیں قرضے لیکر ادائیگی کرنا پڑیگی۔

ڈیزل کی پاکستان میں قیمت بھی بہت کم ہے، حکومت نے اس حوالے سے عوام کو مکمل ریلیف فراہم کیا ہے، ایل این جی کے بارے میں الگ بحث کی ضرورت ہے۔پیپلزپارٹی کی شازیہ مری نے جاری بحث پرآغاز کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں کے مطابق ریلیف دیناچاہیے تھا جو نہیں دیاگیا پی آئی اے کی شہادتیں دیکھیں پٹرول کی قیمتوں نے غریبوں کی کمر توڑ دی ہے بجلی کی لوڈشیڈنگ الگ ہے اوراس میں کوئی کمی نہیں ہوئی توانائی کے بحران کوختم کرنے کے کئے گئے وعدے کہاں گے ہمارے دورمیں مختلف منصوبوں پرعدلیہ سے رابطہ کیاگیا پچیس ڈالر فی بیرل بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمت ہے لیکن عوام کو ریلیف نہیں ملا پٹرول اورڈیزل کی قیمتوں میں فوری کمی کی جائے تاکہ غریب عوام کوریلیف مل سکے پی آئی اے ہماری قومی شناخت ہے اسے نہ بیچاجائے موجودہ حکومت نے کشکول کودیگ بنادیا ہے پی آئی اے کے ملازمین کو سزا نہ دی جائے مسلم لیگ ن کے سرداراویس احمدلغاری نے کہاکہ کسی بھی ادارے کی نجکاری کرتے وقت اس ادارے کے سٹرکچر اورملازمین کاخیال رکھناپڑتا ہے سٹیل ملزمیں85ارب روپے کی رقم گم ہوچکی ہے یہ رقم بڑے افسران کھاچکے ہیں یہ دس پندرہ افراد ہونگے قومی اداروں کو بیچنے سے قومی شناخت کو کوئی خطرہ نہیں ہوگانجکاری قومی مفاد میں ہے موجودہ حکومت عوامی فلاح وبہبود پریقین رکھتی ہے جس کیلئے کام کررہی ہے اے این پی کے حاجی غلام احمد بلورنے کہاکہ ملک میں مہنگائی کم کرنے کیلئے تیل کی قیمتوں میں کمی کرناہوگی ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے بھتہ خوراوردیگرمافیاعوام کولوٹنے میں مصروف ہے بیروزگاری کے خاتمے کیلئے بھی حکومت توجہ دے ۔

غربت کے خاتمے کیلئے حکومت اقدامات کرے، لوڈشیڈنگ کا ابھی تک خاتمہ نہیں ہوسکا، ہمارے صوبے میں اب بھی دس سے بارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے حالانکہ کے پی کے میں سب سے زیادہ بجلی پیدا ہو رہی ہے ہمارے ساتھ غلاموں کی بجائے بھائیوں جیسا سلوک کیا جائے، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے بیس نکات پر عملدرآمد نہیں ہو رہا، بھتہ خور اور قبضہ مافیا ہمارے صوبے میں متحرک ہیں اس پر کنٹرول کیا جائے، پٹرول اور گیس پر نافذ ٹیکسز کا خاتمہ کیا جائے، اسی سے مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے، ہمارے لوگوں کے شناختی کارڈ بلاک کئے جارہے ہیں ، افغانستان کے لوگوں کو بھی ہم خود یہاں پر لائے ہیں، وزیر داخلہ اس کا نوٹس لیں، وزیراعظم چھوٹے صوبوں کیساتھ بھائیوں جیسا سلوک کریں اور تعلیم وعلاج کی مفت سہولت فراہم کی جائے۔

آفتاب احمد خان شیر پاؤ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ میں اپنے آئین اور اداروں کی پاسداری کرنی چاہئے ، حکومتی ریلیف کا فائدہ غریب آدمی کو ضرورت ہونا چاہئے، تیل کی قیمتوں میں 75 فیصد کمی آئی ہے، اس کمی سے وزارت خزانہ خوش نہیں ہے کیونکہ اس سے ٹیکسز میں کمی واقع ہوگی لیکن حکومت آئی پی پیز سے بجلی خرید نہیں رہی اوگرا نے گیارہ روپے فی لیٹر کمی کی سفارش کی تھی تاہم حکومت نے صرف پانچ روپے فی یونٹ کمی کی ہے، ایل این جی میں سے اوگرا کو ایک ڈالر ملے گا، سوئی سدرن بھی اپنا حصہ وصول کرلیگا، سی این جی کو بارہ ڈالر میں دیا جائیگا، حکومت قوم کیساتھ مذاق کررہی ہے، میرا مطالبہ ہے کہ ڈیزل اور کیروسین آئل کی قیمتوں میں 15 سے 20 روپے فی لیٹر مزید کمی لائے اس سے کرایوں میں بھی کمی نہیں کی گئی۔

مسلم لیگ ن کے قیصراحمد شیخ نے کہاکہ ہمارا معاشی پالیسیوں پراتفاق ہوناچاہیے بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں واضح کمی کے مطابق پاکستان میں کمی نہیں کی جاسکتی قرضوں کی ادائیگی کیلئے ٹیکسوں کانفاذ کرناپڑتا ہے پی آئی اے کی نجکاری کافیصلہ نہیں کیاگیا بلکہ اس کو کارپوریٹ سیکٹر میں لانے کیلئے ایکٹ نافذ کیاگیاہے پیپلزپارٹی کے دورمیں نجکاری کی پالیسی کو عوام نے مسترد کردیا نقصان سے دوچاراداروں کے مستقبل کافیصلہ حکومت کوجلدکرناچاہیے چندافراد کی بجائے قومی مفاد کوترجیح دے رہے ہیں موجودہ حکومت کے اقدامات سے ملکی خسارہ کم ہورہا ہے اور عالمی سطح پرپاکستان کی پالیسیوں کو سراہاجارہاہے تحریک انصاف کے غلام سرور خان نے کہاکہ پا کستان کے اندرونی بیرونی قرضے کتنے ہوگئے بتایاجائے اپنوں کو172ادارے نوازنے کے بعدکیارہ جائیگابیرونی قرضے72ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں اگرمقررہ حد سے قرضے بڑھ گئے تو ملک دیوالیہ ہوجائیگا اگر ملک دیوالیہ قراردیدیاگیاتوایٹمی اثاثو ں پرقدغن لگے گی اورڈیفالٹ ہونے سے قومی غیرت کابھی سودا کرناپڑیگاانہوں نے کہاکہ نوازشریف نے ماضی میں بھی نجکاری پالیسی کو منظور کیامشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے بغیرتمام فیصلے بالاہی بالاکرلئے گئے۔

انہوں نے کہاکہ مسلم کمرشل بنک کیلئے 80ارب روپے کی آفرز ہوئیں تھیں لیکن منظورنظرافرادکویہ ادارہ بارہ ارب روپے سے زائد رقم میں فروخت کردیاگیا کوئی بھی بنک کسی کسان کوقرضہ دینے سے اجتناب کرتا ہے 1999ء میں سٹیل ملز دو ارب روپے کے خسارے میں جارہی تھی ڈکٹیٹرکے دورمیں یہ ادارہ ترقی کی راہ پرگامزن ہواجمہوریت کے نام پراس ملک کولوٹاجاتا ہے اپنے اثاثوں میں اضافہ کیاجارہاہے 2008ء تک سٹیل مل منافع میں جارہی تھی آج یہ ادارہ 270ارب روپے کاقرض دار ہوگیا ہے نئے ایئرپورٹ کی رقم 40ارب روپے بتائی گئی تھی اس پر90ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں ۔

اس کی انکوائری ہونی چاہئے، ایف آئی اے سٹیل ملز اور نئے ایئر پورٹ کی انکوائری ابھی تک مکمل نہیں ہوسکی، اپنے منظور نظر افراد کو تیسرے رن وے کا ٹھیکہ دیا گیا، وزیراعظم قومی اداروں کو دھمکیاں نہ دیں۔سید آصف حسنین نے کہا کہ 1973ء میں قومی اداروں کی نجکاری کی گئی وہ بھی سیاہ دور تھا اس وقت سکول اور کالجز کی بھی نجکاری کی گئی، ماضی میں بھی پی آئی اے پر قبضہ کیا گیا، پی آئی اے میں احمد مختار کا دوربھی آیا، قرضے معاف کروانے والے اس ملک کی تباہی کے ذمہ دار ہیں، کے ای ایس سی کی نجکاری کر کے کراچی کی عوام کیساتھ ظلم کیا گیا، ملازمین کا بہانہ بنا کر پی آئی اے کو بیچا جارہا ہے، احتجاج کرنیوالوں سے بات چیت ہوتی ہے ان پر گولیاں نہیں چلائی جاتیں، وزیراعظم کی طرف سے نیب پر تنقید کی مذمت کرتے ہیں، بینکوں سے پیسے لیکر قرضے معاف کروانیوالے 150 افراد پر مقدمات چلنے چاہئیں، پی آئی اے ملازمین کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کی بھی مذمت کرتے ہیں، نوکریوں سے نکالے جانیوالے ملازمین کو بحال کیا جائے، دہشتگردی میں ملوث لوگوں کیخلاف ایکشن لیا جائے۔

شیر اکبر خان نے کہا کہ حکومت پٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکس میں کمی کرے تاکہ عوام کو مکمل ریلیف مل سکے ۔ کاشتکار اور دیگر عام لوگ ڈیزل استعمال کرتے ہیں اس کی قیمتوں میں واضح کمی کی جائے، پسماندہ علاقوں میں تیل کے ڈپوقائم کئے جائیں، پی آئی اے میں کرپشن اور بد انتظامی ہے، حکومت اس ادارے کے نظام کو درست کرے، 20 سے 30 روپے فی لیٹر ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کی جائے۔