ابھی اقتصادی راہداری مشترکہ مفادات کونسل میں پیش نہیں کی گئی ، جو دہشتگرد جہان بھی ہوگا ایکشن لیا جائے : قومی اسمبلی میں حکومت کا بیان

Zeeshan Haider ذیشان حیدر بدھ 17 فروری 2016 18:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔17 فروری۔2016ء ) قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ پاکستان نے ہم خیال 34 اسلامی ممالک کے عسکری اتحاد کا خیر مقدم کیا ہے تاہم کسی معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہیں جبکہ وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کو مشترکہ مفادات کونسل اجلاس کے ایجنڈے پر لانے کے لیے صوبائی حکومتوں یا متعلقہ اداروں کی طرف سے تاحال کوئی سمری نہیں بھیجی گئی ہے۔

سی سی آئی کا اجلاس طلب کرکے سمری وزیراعظم کو ارسال کر دی گئی ہے تاحال سی سی آئی اجلاس کی تاریخ کا فیصلہ نہیں ہوا۔ اس امر کا اظہار انہوں نے بدھ کو ایوان میں وقفہ سوالات کے دوران کیا۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا کہ سعودی عرب نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے 34 ملکی اسلامی اتحاد کا اعلان کیا ہے۔

(جاری ہے)

اس اعلان کے تحت اقوام اسلام کو دہشت گرد گروہوں اور تنظیموں کے شر سے حفاظت کے لیے ایک فرض چاہیے ان کا کوئی بھی فرقہ یا نام ہو اور جو روئے زمین پر بڑے جانی نقصان اور بد عنوانی کا باعث ہیں اور ان کا مقصد معصوم لوگوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا ہے۔ان گروہوں کے خلاف کارروائی ہو گی۔پاکستان نے جارحیت سے نمٹنے کے لیے تمام علاقائی و بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کی ہے۔

اس مشن کے حوالے سے پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے 34 ملکی اتحاد کا خیر مقدم کیا ہے او آئی سی پہلے ہی دہشت گردی اور انتہاء پسندی کے خلاف جنگ میں علاقائی و بین الاقوامی کوششوں میں شرکت کی دعوت دے چکی ہے۔سعودی وزیر خارجہ و نائب ولی عہد اور وزیر دفاع کے جنوری 2016ء میں پاکستان کے دوروں میں پاکستان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سلطنت کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے خلاف کسی بھی خطرے کی صورت میں پاکستان کی عوام ہمیشہ سعودی عرب کے عوام کے ساتھ کھڑی رہے گی۔

وزیر اعظم نواز شریف نے ہم خیال اسلامی ممالک کے اتحاد کے قیام پر سعودی عرب کی اقوام کا خیر مقدم کیا یہ عالمی اسلامی اتحاد چھ شعبوں میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوج کی کوششوں کو مربوط بنانا۔انٹیلی جنس کے حوالے سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو مربوط کرنا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں میڈیا کی کوششوں کو مربوط اور دہشت گردوں کے معاون اور سرمایہ فراہم کرنے والوں کے لیے مزاحمت کرنا ۔

دہشت گرد گروہوں اور تنظیموں کے متعلق اعداد و شمار فراہم کرنا۔ اسی طرح دہشت گردی کے غیر معمولی اضافے پر غور وخوض کرنے کے لیے اجلاسوں،سیمینارز اورکانفرنسوں کا انعقاد کرنا اور اس سے نمٹنے کے لیے سفارشات پیش کرنا۔اتحاد میں شامل ہر ملک ان مخصوص سرگرمیوں کا فیصلہ کرے گا جن میں وہ حصہ لے گا۔ پاکستان مزید تفصیلات اور تکنیکی مشاورت کااب تک منتظر ہے جس کے بعد اس میں شمولیت کا فیصلہ کیا جائے گا۔

سرتاج عزیز نے بتایا کہ 34رکنی اسلامک ملٹری الائسنس تشکیل دیا گیا تاہم پاکستان نے کسی معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہیں۔سعودی عرب اورایران میں ثالثی سے متعلق سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم نے اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران او آئی سی کے ارکان ممالک میں بھائی چارے کو فروغ دینے کی پاکستان کی مستقل پالیسی کااعادہ کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ برادر مسلمان ممالک کے درمیان پائے جانے والے اختلافات کو مذاکرات اور مفاہمت کے ذریعے حل کرنے کے لیے اپنی خدمات پیش کرنے کے لیے تیار رہا ہے۔

شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود نے پاکستان کے عوام کے مخلصانہ جذبات جو وہ اپنے سعودی بھائی اور بادشاہت کے لیے رکھتے ہیں،کو تسلیم کیا اور سراہا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی قیادت کے اقدام کو بھی سراہا اور اظہار خیال کیا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ مسلمان ممالک کے درمیان بھائی چارے کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے۔ اسی طرح آرمی چیف کے ہمراہ وزیراعظم نے اپنے دورہ ایران کے دوران ایران کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات کی جس میں ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات بھی شامل تھی۔

دونوں ممالک نے مذاکرات اور باہمی اعتماد کے ذریعے خطہ میں امن اور مفاہمت کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان دونوں برادر مسلمان ممالک کے درمیان مذاکرات کو فروغ دینے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔