ایل پی جی پیداوار میں اربوں کی بے قاعدگیاں،نیب نے تحقیقات شروع کر دیں

نیب نے جامشورو جوائنٹ وینچر پرائیویٹ لمیٹد اور سوئی سدرن گیس کے مابین ایل پی ایل جی کی پیداوار میں بے قاعدگیوں کا ریکارڈ اکٹھا کرلیا سپریم کورٹ نے قومی خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان معاہدہ کرنے والے افسران سیاسی شخصیات اور ایم زاہد اقبال سے ریکور کرنے کا حکم دیا تھا

بدھ 17 فروری 2016 21:18

ایل پی جی پیداوار میں اربوں کی بے قاعدگیاں،نیب نے تحقیقات شروع کر دیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔17 فروری۔2016ء نیب نے جامشورو جوائنٹ وینچر پرائیویٹ لمیٹد اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے مابین ایل پی جی کی پیداوار میں ہونے والے اربوں روپے کی بے قاعدگیوں کی تحقیقات شروع کردی ہیں‘ نیب حکام نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ریکارڈ اکٹھا کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ ( جے جے وی ایل ) اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ ( ایس ایس جی پی ایل ) کے مابین پی پی جی کی پیداوار کا معاہدہ 2003ء میں ہوا تھا ۔

وفاقی وزیر پانی و بجلی اور دفاع خواجہ آصف نے اس معاہدہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اس معاہدے کو کالعدم قرار دے کر قومی خزانہ کو پہنچانے والا اربوں روپے کا نقصان معاہدہ کرنے والے افسران سیاسی شخصیات اور معاہدہ سے فائدہ اٹھانے والے ایم زاہد اقبال سے ریکور کرنے کا حکم دیا تھا سرپیم کورٹ نے یہ تاریخی فیصلہ دسمبر 2013ء میں سنایا تھا اور اس پر فوری عملدرآمد کی ہدایت کی تھی تاہم تین سال گزرنے کے باوجود ایف آئی اے اس سکینڈل کی تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہیں کرسکی بلکہ تحقیقات کو سرد خانہ میں ڈال دیا گیا ہے جے جے وی ایل کے مالک ایم زاہد اقبال ملک کی مشہور شخصیت ہیں جن کے تعلقات ملک کے اہم سیاسی لیڈروں کے ساتھ ہیں انتخابی مہم میں ایم زاہد اقبال نے اپنے جہاز بھی سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کو تحفہ کے طور پر فراہم کرتے ہیں اور بعض سیاسی رہنما تو مستقل طور پر ان کے جہاز استعمال کرتے ہیں ایم زاہد اقبال کیخلاف اربوں روپے کی کرپشن سکینڈل کی تحقیقات نیب کے علاوہ مختلف ایجنسیاں بھی کررہی ہیں ایم زاہد اقبال نے اپنے کاروبار کا آغاز ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنی سے کیا او یہ شخص او جی ڈی سی ایل سے ایل پی جی کوٹہ لینے میں مشہور تھے تاہم اب یہ کوٹہ ڈی ریگولیٹر ہوگیا ہے او جی ڈی سی ایل میں اربوں روپے کی کرپشن اور ایل پی جی کوٹہ سکینڈل میں اربوں کی تحقیقات ایم زاہد اقبال کیخلاف جاری ہیں تا ہم بااثر شخصیت ہونے کے باعث تحقیقات آگے نہیں بڑھ سکیں اور سپریم کورٹ کے فیصلے کو بھی سرد خانے میں ڈال دیا گیا ہے آن لائن نے ایم زاہد اقبال کیخلاف مقدمات کی تحقیقات اور اربوں روپ کے مزید نئے ٹھیکے دینے بارے وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی سے سوال کیا گیا تو وزیر موصوف نے جواب دینے کی بجائے خاموشی اختیار کرلی ایم زاہد اقبال کیخلاف کرپشن مقدمات کا تمام ریکارڈ وزارت پٹرولیم کے پاس ہے رپورٹ کے مطابق ایم زاہد اقبال نے جے جے وی ایل معاہدے کے تحت سولہ ارب روپے رائلٹی کی صورت میں حکومت کو ادا کرنے تھے جن میں سے صرف چھ ارب ادا کئے گئے باقی دس ارب روپے اپنے ہی معاہدے کے مطابق نہیں ادا کئے گئے اس ریکوری کو بھی ایف آئی اے یقینی بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکی سپریم کورٹ کے رائلٹی کی رقم دو ہفتوں میں قومی خزانہ میں جمع کرانے کا حکم دیا تھا جس پر عمل نہیں کیا گیا رپورٹ کے مطابق رائلٹی کے تخمینہ میں ہیر پھر کرنے پر ایم زاہد اقبال نے قومی خزانہ کو بائیس ارب روپے کا فراڈ کیا ہے جس کی تحقیقات بھی ابھی تک نہیں کی جاسکیں ۔

(جاری ہے)

ایف آئی اے کی پراسرار خاموشی کے بعد اب نیب نے اس سکینڈل کی تحقیقات شروع کی ہیں۔