آپریشن ضرب عضب،پرتشدد واقعات میں ہلاک ہونیوالے افراد کی تعداد 40 فیصد کم ہوگئی

2014ء میں 7611 جبکہ 2015ء میں4653 افراد ہلاک ہوئے، سالانہ سیکورٹی رپورٹ، رپورٹ میں 2015ء میں نیشنل ایکشن پلان اور ضرب عضب کے بعد ملک میں دہشتگردی کے مختلف پہلوؤں اور انسداد دہشتگردی کی حکمت عملی کا جائزہ بھی لیا گیا

بدھ 17 فروری 2016 22:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔17 فروری۔2016ء) 2014ء میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب شروع ہونے کے بعد ملک میں پرتشدد واقعات میں ہلاک ہونیوالے افراد کی تعداد 40 فیصد کم ہوگئی ہے،سالانہ سیکورٹی رپورٹ2015ء میں نیشنل ایکشن پلان اور ضرب عضب کے بعد ملک میں دہشتگردی کے مختلف پہلوؤں اور انسداد دہشتگردی کی حکمت عملی کا جائزہ لیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق2015ء میں2014ء کے مقابلے میں پرتشدد واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد40فیصد کم ہوگئی،2014ء میں 7611افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ 2015ء میں4653 افراد ہلاک ہوئے ،فاٹا سمیت ملک بھر میں پرتشدد واقعات میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد کم ہوئی جبکہ صرف پنجاب میں معمولی اضافہ ہوا۔رپورٹ میں گزشتہ 3سال کے دوران ملک کے چاروں صوبوں،آزاد کشمیر،گلگت بلتستان،فاٹا،وفاقی دارالحکومت اور افغانستان میں ہلاک ہونے والے پاکستانی جنگجوؤں کا تقابلی جائزہ لیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں2013ء میں949،2014ء میں 752 اور2015ء میں 719افراد ہلاک ہوئے،فاٹا میں2013ء میں1460،2014ء میں 3371 اور2015ء میں 1917افراد ہلاک ہوئے،اسلام آباد میں2013ء میں20،2014ء میں 48 اور2015ء میں 10افراد ہلاک ہوئے،خیبرپختونخوا میں2013ء میں1027،2014ء میں 940 اور2015ء میں 441افراد ہلاک ہوئے،پنجاب میں2013ء میں122،2014ء میں 305 اور2015ء میں 328افراد ہلاک ہوئے،سندھ میں2013ء میں2084،2014ء میں 2186 اور2015ء میں 1221افراد ہلاک ہوئے،گلگت بلتستان میں2013ء میں20،2014ء میں 3 اور2015ء میں 3افراد ہلاک ہوئے،آزاد کشمیر میں2013ء میں3،2014ء میں 6 اور2015ء میں کوئی شخص ہلاک نہیں ہوا۔علاوہ ازیں 2015ء میں افغانستان میں14پاکستانی جنگجو بھی ہلاک ہوئے جبکہ2013-14ء میں کوئی پاکستانی افغانستان میں ہلاک نہیں ہوا تھا

متعلقہ عنوان :