ترکی : انقرہ میں فوجی قافلے پر حملے میں28 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے‘دہشت گردی کا واقعہ ترکی کی پارلیمنٹ اور فوجی ہیڈ کوارٹر سمیت اہم سرکاری عمارتوں کے قریب پیش آیا‘

دھماکوں کے پیچھے وہ طاقتیں اور ان کے کارندے ہیں جن کے خلاف ہماری فوج لڑرہی ہے اور اس طرح کے حملوں سے دہشت گردی کے خلاف ہمارا عزم مزید مضبوط ہوگیا ہے اور ہم اس جنگ کو جاری رکھیں گے۔صدر رجب طیب اردوان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 18 فروری 2016 08:30

ترکی : انقرہ میں فوجی قافلے پر حملے میں28 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو ..

انقرہ (ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 18فروری۔2016ء) ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں فوجی قافلے کے قریب کار بم دھماکے کے نتیجے میں28 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ ترک انٹیلی جنس ایجنسیوں نے مزید دھماکوں کا خطرہ ظاہر کیا ہے۔نائب وزیر اعظم باقر بوزدک نے بتایا ہے کہ انقرہ میں فوجی اہلکاروں کو لے جانے والی دو بسوں کے قریب دھماکا خیز مواد سے بھری کار کو دھماکے سے اڑا دیا گیا۔

دہشت گردی کا واقعہ ترکی کی پارلیمنٹ اور فوجی ہیڈ کوارٹر سمیت اہم سرکاری عمارتوں کے قریب پیش آیا۔ دھماکے کے وقت ترک پارلیمنٹ کا اجلاس ہو رہا تھا۔دھماکے کے بعدترکی میں سیکورٹی ایجنسیزکو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے اور اہم تنصیبات کی سیکورٹی بڑھادی گئی ہے جبکہ انٹیلی جنس ایجنسیز نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں مزید دھماکوں کا خطرہ ہے۔

(جاری ہے)

صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ ان دھماکوں کے پیچھے وہ طاقتیں اور ان کے کارندے ہیں جن کے خلاف ہماری فوج لڑرہی ہے اور اس طرح کے حملوں سے دہشت گردی کے خلاف ہمارا عزم مزید مضبوط ہوگیا ہے اور ہم اس جنگ کو جاری رکھیں گے۔

انقرہ دھماکوں کے بعد صدر اور وزیر اعظم نے اپنے بیرونی دورے ملتوی کردیے ہیں۔دھماکے کے فوراً بعد ایمولینسز اور آگ بجھانے والا عملہ وہاں پہنچ گیا۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکے کی آوازیں پورے شہر میں سنی گئیں اور بڑے پیمانے پر دھویں کے بادل دیکھے گئے۔دھماکے کے کئی گھنٹوں بعد طیب اردوغان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک میں اور سرحد پار اس قسم کے حملوں کی وجہ سے ہمارا عزم مزید مضبوط ہو رہا ہے۔

صدر اردوغان نے بھی اپنا آذربائیجان کا دورہ منسوخ کر دیا ہے۔ دھماکے کے بعد ترکی کے وزیر اعظم احمد داو د اوغلو نے پہلے ہی اپنا دورہ برسلز منسوخ کر چکے ہیں۔وزیر اعظم ہاو س سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ دھماکے کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔دوسری جانب امریکہ نے انقرہ میں ہونے والے اس کار بم حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ترکی کے ساتھ نیٹو اتحادی کی حیثیت سے کھڑا رہے گا۔

وائٹ ہاو س سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نام نہاد شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے خلاف لڑائی میں ترکی کا ساتھی ہے۔استنبول میں نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ حال ہی میں ترکی میں سلسلہ وار حملوں میں اضافہ ہوا ہے اور اس بات پر تشویش پائی جاتی ہے کہ ملک میں ایک اور بڑا حملہ نہ ہو جائے۔ادھرایک سرکاری طور جاری کردہ بیان میں ترک صدر رجب طیب اردوان انقرہ میں ہونے والے کار بم حملے کا بدلہ لینے کا عہد کیا ہے ا نھوں نے کہا ہے کہ بم حملہ کرنے والوں نے تمام اخلاقی اور انسانی حدیں پار کی ہیں‘ ترکی نہ صرف حملہ آوروں کے خلاف کاروائی کرئے گا بلکہ ا±ن سے بھی بدلہ لے گا جو طاقتیں اس کے پیچھے تھیں۔

انقرہ کے گورنر نے بتایا ہے کہ ترک دارالحکومت میں ایک زوردار دھماکہ ہوا ‘ جس کے نتیجے میں، کم از کم 28 افراد ہلاک جب کہ 61 زخمی ہوئے ہیں۔انقرہ کے گورنر، محمد قیصر نے بتایا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ دھماکہ کار میں نصب بم پھٹنے کے نتیجے میں واقع ہوا۔حکومت نے میڈیا پر دھماکے کی تصاویر دکھانے پر پابندی لگادی ہے۔اپنے ٹوئٹر اکاو نٹ کے ذریعے انقرہ میں امریکی سفارت خانے نے دھماکے کے بارے میں تعزیت کی ہے۔ ابھی تک کسی تنظیم یا گروہ نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

ترکی : انقرہ میں فوجی قافلے پر حملے میں28 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو ..