ایپل کمپنی کا حملہ آور کا فون ان لاک کرنے سے انکار

جمعرات 18 فروری 2016 17:47

ایپل کمپنی کا حملہ آور کا فون ان لاک کرنے سے انکار

واشنگٹن ۔ 18 فروری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔18 فروری۔2016ء) امریکی عدالت نے موبائل کمپنی ایپل کو ریاست کیلیفورنیا کے علاقے سان برنار ڈینو کے حملہ آور رضوان فاروق کا فون ان لاک کرنے کا حکم دیا ہے جب کہ کمپنی نے ایسا کرنے سے انکار کرتے ہوئے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق امریکہ میں ایک جج نے "ایپل" کمپنی کو حکم دیا ہے کہ وہ وفاقی تحقیقاتی ادارے "ایف بی آئی" کو اس ایک آئی فون کی معلومات تک رسائی میں معاونت فراہم کرے جو گزشتہ دسمبر میں سان برنار ڈینو میں ہوئے مہلک حملے میں ملوث حملہ آوروں میں سے ایک کے زیر استعمال رہا تھا۔

کیلیفورنیا کے علاقے سان برنارڈینو کے ایک فلاحی مرکز پر سید رضوان فاروق اور اس کی اہلیہ تاشفین ملک نے فائرنگ کر کے 14 افراد کو ہلاک کر دیا تھا جب کہ پولیس مقابلے میں یہ دونوں بھی مارے گئے۔

(جاری ہے)

حکام اس امر کی تحقیقات کرتے آ رہے ہیں کہ آیا ان حملہ آوروں کا عسکریت پسندوں سے کوئی رابطہ رہا تھا یا نہیں، لیکن انھیں رضوان کے آئی فون پر لگے خفیہ کوڈ کی وجہ سے اس میں موجود معلومات تک رسائی نہیں مل سکی ہے۔

امریکی مجسٹریٹ شیری پائم نے اپنے فیصلے میں کہا کہ "ایپل" کمپنی ایسا سافٹ ویئر فراہم کرے جو اس خودکار نظام کو نظر انداز کر سکے کہ اگر دس بار غلط کوڈ داخل کرنے کی صورت میں تحریری پیغامات حذف ہو جاتے ہیں۔ ایف بی آئی اب تک مختلف کوڈز ملا کر اس فون کے ڈیٹا تک رسائی کی کوشش کر چکی ہے اور اسے اس خطرے کا بھی سامنا تھا کہ کہیں اس میں موجود معلومات حذف نہ ہو جائیں۔

عدالتی حکم میں کہا گیا کہ یہ نیا سافٹ ویئر اس طرح سے ترتیب دیا جائے کہ یہ صرف رضوان کے فون کے لیے ہو اور اگر کمپنی یہ سمجھتی ہے کہ یہ حکم "نامناسب" ہے تو وہ پانچ روز میں اس پر ردعمل جمع کروائے۔ نجی معلومات کی نگرانی سے متعلق بڑھتے ہوئے خدشات کے باعث ایپل نے 2014 میں خفیہ کوڈز کے پروگرام کو مزید مستحکم کیا تھا۔ حکومت کو یہ شکایت رہی ہے کہ انتہائی سخت سکیورٹی نظام کی وجہ سے جرائم اور قومی سلامتی سے متعلق تفتیش میں انھیں انتہائی مشکل کا سامنا رہا ہے جیسا کہ سان برنار ڈینو کی تحقیقات میں مشکل بھی یہ امر رکاوٹ بنا ہوا ہے۔

ادھر ایپل وفن کمپنی نے عدالتی حکم ماننے سے انکار کرتے ہوئے امریکی عدالت کے اس حکم کے خلاف اپیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اپیل کے چیف ایگزیکٹیو ٹم کک کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق امریکہ کی حکومت نے اپیل کو ایک بے مثل قدم اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے جس سے ہمارے صارفین کی سلامتی کو خطرہ ہے۔ ہم اس حکم کی مخالفت کرتے ہیں، جس کے حالیہ قانونی مقدمے کے علاوہ بھی اثرات ہیں۔

کسی بھی آئی فون میں محفوظ ڈیٹا تک رسائی خفیہ کوڈ سے حاصل کی جا سکتی ہے اور اگر دس مرتبہ غلط کوڈ کا اندراج کیا جائے تو سارا ڈیٹا خودبخود حذف ہو جاتا ہے۔ اپیل کا کہنا ہے کہ اس کے اپنا عملہ بھی ڈیٹا تک رسائی حاصل نہیں کر سکتا۔ یہ اقدام اپیل کی جانب سے ایڈورڈ سنوڈن کی جانب سے امریکی حکومت کی نگرانی کے راز افشا کرنے کے بعد کیا گیا تھا۔

اس سے قبل امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کا کہنا تھا کہ رضوان فاروق کے آئی فون میں اہم معلومات ہیں اور عدالتی حکم میں ایپل سے کہا گیا کہ وہ سکیورٹی سافٹ ویئر کی مدد سے اس کا ڈیٹا حاصل کرنے کا کوئی راستہ نکالے۔ ایف بی آئی کا موقف ہے کہ انکرِپشن ٹیکنالوجی کے سبب اس فون کو ابھی تک نہیں کھولا جا سکا یعنی یہ نہیں پتہ چل سکا ہے کہ اس فون میں کیا مواد موجود ہے۔

اس کا کہنا تھا کہ اس طرح کی ٹیکنالوجی سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو وسیع پیمانے پر پریشانیاں لاحق ہیں۔ ایف بی آئی فاروق کے فون میں پہلے تو اس طرح کی تبدیلی چاہتی ہے جس سے تفتیش کار ڈیٹا مٹنے کے خطرے کے بغیر جتنی بار چاہیں پاس کوڈ کی آزمائشی کوشش کر سکیں۔ وہ یہ بھی چاہتی ہے کہ فون میں تیزی سے پاس کوڈ کی تبدیلی کے لیے کوئی راستہ ہموار کیا جائے تاکہ پاس کوڈ کے مختلف مرکب کو آزمایا جا سکے۔

ایف بی آئی بروٹ فورس نامی طریقہ استعمال کرنا چاہتی ہے جس کے تحت اس وقت تک ان تمام مرکبات کا استمعال کرنا ہے جب تک صحیح والا ملے اور فون کھل جائے۔ایپل نے اس بارے میں ابھی کوئی جواب نہیں دیا ہے لیکن بی بی سی کو پتہ چلا ہے کہ زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ کمپنی عدالت کے اس حکم کو چیلنج کرے گی۔ ماضی میں بھی ایپل نے صارفین کے ذاتی ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے کے خلاف سخت لڑائی لڑی ہے۔

اس کا کہنا ہے کہ اس سے گاہک کا کمپنی پر اعتماد مجروح ہو گا۔ اپنی ویب سائٹ پر ایپل نے لکھ رکھا ہے وہ تمام آلات جو جو آئی او ایس 8 اور اس کے بعد کے ورڑن استعمال کرتے ہیں، حکومت کے سرچ وارنٹ کی بنیاد پر ایپل آئی او ایس سے ڈیٹا نکالنے کا ذمہ دار نہیں ہے، کیونکہ جن فائلوں کو نکالنا ہے وہ صارف کے پاس کوڈ کی انسکرپٹیڈ کی سے محفوظ ہوتی ہیں جو ایپل کے پاس ہے نہیں۔

متعلقہ عنوان :