قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے وزارت بین الصوبائی رابطہ کے مالی سال 2016-17کیلئے ناروال سپورٹس کمپلیکس ،اسلام آباد میں ہونیاولی نیشنل گیمز سمیت متعدد منصوبوں کیلئے3ارب16کروڑ سے زائد کے بجٹ کی منظوری دیدی

، آڈیٹر جنرل کو31مارچ تک پی ایچ ایف کا آڈٹ کرکے رپورٹ پیش کر نے کہ ہدایت پی ایچ ایف کو2008سے2015تک ایک ارب روپے سے زائد کے فنڈز دیئے گئے ، آج تک ان کا آڈٹ نہ ہوسکا فیڈریشن کے سابق عہدیداروں نے ہاکی کا بیڑہ غرق کردیا، اس میں موجود گندکو صاف کرنے کی ضرورت ہے، ہاکی میں نئے ٹیلنٹ کی تلاش کیلئے بنائی گئی اکیڈمیوں نے پیسے کھائے مگر کھلاڑی پیدا نہیں کئے ،وزیراعظم کی بنائی گئی کمیٹی نے من پسند لوگوں میں عہدے بانٹے ،ہاکی فیڈریشن کو2008-15تک دئے گئے فنڈز کا آڈٹ ہوناچاہئے پی ایچ ایف کی سلیکشن کمیٹی کے سابق چیئرمین میر ظفراﷲ جمالی کااجلاس میں اظہار خیال

جمعرات 18 فروری 2016 19:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 فروری۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ نے وزارت کیلئے مالی سال 2016-17کیلئے3ارب16کروڑ68لاکھ سے زائد کے بجٹ کی منظوری دیدی ، پی ایچ ایف کی سلیکشن کمیٹی کے سابق چیئرمین اوررکن قومی اسمبلی میر ظفراﷲ جمالی نے کہا کہ پی ایچ ایف کو2008سے2015تک ایک ارب روپے سے زائد کے فنڈز دیئے گئے مگر آج تک ان کا آڈٹ نہیں ہوا،فیڈریشن کے سابق عہدیداروں آصف باجوہ،رانا مجاہد سمیت دیگر نے ہاکی کا بیڑہ غرق کردیا،فیڈریشن میں بہت گند ہے جس کو چھانٹی کرنے کی ضرورت ہے،سابق عہدیداروں نے ہاکی میں نئے ٹیلنٹ کی تلاش کیلئے کئی اکیڈمیاں بنائی، ان اکیڈمیوں نے پیسے کھائے مگر کھلاڑی پیدا نہیں کئے۔

وزیراعظم نوازشریف کی طرف سے بنائی گئی کمیٹی نے بھی اپنے پسندیدہ لوگوں کو عہدے دیئے،ہماراقومی کھیل تباہی کے دہانے پر پہنچ چکاہے،ہاکی فیڈریشن کو2008-15تک دئے گئے فنڈز کا آڈٹ ہوناچاہئے۔

(جاری ہے)

پی ایچ ایف کے سیکرٹری شہبازسینئر نے کہا کہ ہاکی فیڈریشن کو دیئے گئے فنڈز کا آڈٹ ہونا چاہئے اوراگرکسی نے اس میں کرپشن کی ہے تو اس کو اسکی سزاملنی چاہئے تاکہ آئندہ کیلئے مثال بنائی جاسکے،ہاکی فیڈریشن میں تمام کام اب میرٹ پر ہوگا اورہاکی کو کھویا ہوا مقام جلد واپس دلائیں گے۔

جس پر کمیٹی نے آڈیٹر جنرل کو31مارچ تک پاکستان ہاکی فیڈریشن کا آڈٹ کرکے رپورٹ پیش کر نے کہ ہدایت کر دی۔جمعرات کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین عبدالقہارخان وادان کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا،اجلاس میں کمیٹی ممبران کے علاوہ وفاقی وزیربین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ،سیکرٹری وزارت بین الصوبائی رابطہ،سیکرٹری پی ایچ ایف شہبازسینئر‘ سابق وزیر اعظم میر ظفراﷲ خان جمالی اوردیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

کمیٹی نے بنگلہ دیش طلباء کیلئے سکالرشپس،مقبوضہ کشمیر کے طلباء کیلئے سکالرشپس ،نارووال سپورٹس کمپلیکس،2016میں ہونے والی نیشنل گیمزکیلئے وزارت میں الصوبائی رابطہ کے لئے مالی2016-17کیلئے3166.814 ملین بجٹ کی منظوری دیدی۔کمیٹی میں سابق پی ایچ ایف سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین اوررکن قومی اسمبلی میرظفراﷲ خان جمالی نے کہا کہ پاکستان ہاکی نے بڑے اتارچڑھاؤدیکھے ہیں،ہاکی میں مسئلہ اس وقت پیدا ہوا جب جو بجلی پی آئی اے کا چیئرمین آتا تھا وہ ہاکی فیڈریشن کا صدربن جاتاتھا،انہوں نے کہا کہ پاکستان ہاکی نے اولمپکس میں آخری گول میڈل1984میں جیتا،اورپاکستانی ہاکی نے اس بڑے ایونٹ میں کامیابیون کے جھنڈے گارے مگر اب صورتحال یہ ہوچکی ہے کہ نہ ہم اولمپک کیلئے کوالیفائی کرسکے ہیں اورنہ ہی ورلڈ کپ کیلئے۔

انہوں نے کہا کہ پی ایچ ایف کو2008سے 2015تک ایک ارب روپے سے زائد کے فنڈز دیئے گئے مگر ان کا آڈٹ نہیں ہوا،ہاکی کی بھاگ دوڑ نااہل لوگوں کے حوالے کردی گئی،جنہوں نے اس میں بے انتہا کرپشن کی،انہوں نے کہا کہ پی ایچ ایف کی سابق باڈی جس میں رانامجاہد،آصف باجوہ سمیت دیگراعلٰی عہدوں پر فائز لوگوں نے ہاکی کا بیڑہ غرق کردیا،ہم لوگوں نے ٹھیکہ لیا ہواہے کہ ہاکی کے تمام عہدے کو دیئے ہیں،انہوں نے کہا کہ نااہل لوگوں نے اکیڈمیاں بنائی جنہوں نے پیسے تو کھائے مگر کھلاڑی پیدا نہیں کرسکے۔

میر ظفراﷲ جمالی نے کہا کہ حال ہی میں وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے پی ایچ ایف کیلئے بنائی گئی کمیٹی نے بھی اپنے پسندیدہ لوگوں کو عہدے دیئے،اب سب نااہل لگوں کی چھانٹی کا وقت آچکاہے اورہم کی ان کی چھانٹی کریں گے، انہوں نے کہا کہ2007سے2013اور2013سے2016تک پی ایچ ایف کو دیئے گئے فنڈز کاآڈٹ جلدازجلد ہوناچاہئے۔اس موقع پر سیکرٹری پی ایچ ایف شہبازشریف نے کہا کہ میں واحد کھلاڑی ہوں جسے قومی اعزازات سے نوازا گیا،اور میں نے اولمپک کے سو سال مکمل ہونے پر اسکی مشعل بھی اٹھائی،انہوں نے کہا کہ پی ایچ ایف کا آڈٹ ہوناچاہئے،اوراگر اس میں کسی نے کرپشن کی ہے تو اسکو سزاملنی چاہئے تاکہ آئندہ کیلئے مثال بنائی جاسکے، پی ایچ ایف میں اب تمام کام میرٹ پر ہوں گے اورہم بہت جلد پاکستان ہاکی کو اسکا کھویا ہوا مقام واپس دلائیں گے۔

وفاقی وزیربین الصوبائی رابطہ ریاض پیرزادہ نے کہا کہ آڈیٹر جنرل کو پی ایچ ایف کے آڈٹ کیلئے2خط لکھ چکے ہیں مگر ابھی تک آڈیٹر جنرل کی جانب سے جواب نہیں آیا، اوراپنے طورپر بھی اسکا آڈٹ کررہے ہیں، جس پر کمیٹی نے سفارش کی کہ آڈیٹر جنرل31مارچ تک پاکستان ہاکی فیڈریشن کا آڈٹ کرکے رپورٹ پیش کرے تاکہ اس پر آئندہ کیلئے رائحہ عمل طے کیاجائے