قومی اسمبلی اجلا س ، متحدہ اراکین کا ادویات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف دوسرے روز بھی ایوان سے واک آؤٹ

جمعہ 19 فروری 2016 15:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔19 فروری۔2016ء) قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کے اراکین نے الطاف حسین کی تقریر نشر نہ ہونے اور ادویات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف دوسرے روز بھی ایوان سے واک آؤٹ کیا ۔ ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی آصف حسنین نے صدر پاکستان کے خطاب پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم ملک کی چوتھی بڑی سیاسی جماعت ہے دوسری تمام سیاسی جماعتیں ملک میں بڑی بڑی ریلیاں نکاتی ہیں ان کو ٹی وی پر براہ راست کوریج دی جاتی ہے جبکہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین پر پابندی لگی ہوئی ہے اس کے علاوہ ملک میں ادویات کی قیمتوں میں بھی ہوشربا اضافہ ہوگیا ہے جس سے غریب آدمی کو بہت ہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہاہے انہوں نے کہا کہ ہم نے گزشتہ روز بھی ادویات کی قیمتوں کے حوالے سے ایوان سے واک آؤٹ کیا تھا آج بھی الطاف حسین کو میڈیا کوریج نہ دینے اور ادویات کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف احتجاجاً واک آؤٹ کرتے ہیں ۔

(جاری ہے)

سابق وزیراعظم و رکن قومی اسمبلی میر ظفر اللہ خان جمالی نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت بیس کروڑ عوام کے ساتھ سچ بولے پیپلز پارٹی اور حکومت مل کر نیب کے چیئرمین کو لے کر آئے تھے ایک طرف اداروں کو مضبوط کرنے کی بات کی جاتی ہے دوسری طرف اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے اداروں کو مضبوط ہونے دیا جائے حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے غریب غریب تر ہوتا جارہا ہے اور امیر مزید امیر ہورہا ہے ۔

حکومت کو عوام کے مسائل حل کرنے کیلئے سنجیدہ اقدامات کرنے چاہیں پیپلز پارٹی کی ر کن قومی اسمبلی ڈاکٹر عذرا افضل نے کہا کہ دنیا میں ہمارا ملک سزائیں دینے والے ممالک میں تیسرے نمبر پر ہے انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے الزام میں کچھ ایسے لوگوں کو بھی لٹکایا جارہا ہے جو بے گناہ ہیں ان سالوں کے دوران ملک میں بے شمار لوگوں کو دہشتگردی کے الزام میں سزائیں ہوئی لیکن اگر اس پر غور کیا جائے کہ کیا اس طرح سزائیں دینے سے دہشتگردی میں کمی ہوئی ہے کہ نہیں انہوں نے کہا کہ میری حکومت سے درخواست ہے کہ اس سلسلے میں ہاتھ ہولا رکھا جائے ۔


جماعت اسلامی کی رکن قومی اسمبلی آسیہ سید نے کہا کہ ایوان میں وزارت داخلہ کے حوالے سے کچھ تحقیقات ہیں سوات میں آپریشن سے قبل پاسپورٹ آفس کے ساتھ بینک موجود تھا لیکن آپریشن کے بعد اسے ختم کردیا گیا جس کے بعد وہاں عوام کو فیس جمع کرنے میں مشکالت کا سامنا ہے پاسپورٹ آفس کے باہر ایجنٹ موجود ہیں جو فیس کے علاوہ 300 روپے اضافی لے رہے ہیں اور آفس میں خواتین کے بیٹھنے کی جگہ بھی موجود نہیں ہے اس حوالے سے وزارت داخلہ کو خط بھی لکھا مگر ابھی تک جواب موصول نہیں ہوا اس کے علاوہ سوات کے تھانے میں بھی بے قاعدگیوں کی شکایت ہیں

متعلقہ عنوان :