داعش اور دیگر دہشتگرد گروہ اسلام کی نمائندگی نہیں کرتے ، یہ لوگ دنیا میں قتل و غارت اور مسلمانوں پر گولیاں چلا رہے ہیں ‘ مسلمانوں میں گروہ بندیوں اور فرقہ وارانہ تشدد سے اسلام دشمن قوتیں فائدے اٹھا رہی ہیں

جماعۃ الدعوۃ اسلام آباد کے مرکزی رہنما پروفیسر ظفر اقبال کا نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب

جمعہ 19 فروری 2016 19:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔19 فروری۔2016ء) جماعۃ الدعوۃ اسلام آباد کے مرکزی رہنما پروفیسر ظفر اقبال نے کہا ہے کہ داعش اور دیگر دہشتگرد گروہ اسلام کی نمائندگی نہیں کرتے ، یہ لوگ دنیا میں قتل و غارت اور مسلمانوں پر گولیاں چلا رہے ہیں ، مسلمانوں میں گروہ بندیوں اور فرقہ وارانہ تشدد سے اسلام دشمن قوتیں فائدے اٹھا رہی ہیں۔

علماء انبیاء کے وارث ہیں‘ وہ اصلاح کیلئے اپنی ذمہ داریاں ادا کریں، داعش جیسی تنظیموں کا مقصد فلسطینی و کشمیری مسلمانوں کی جدوجہد کمزور کرناہے۔ملک میں تکفیر اور خارجیت کا فتنہ منظم منصوبہ بندی کے تحت پروان چڑھا جارہاہے۔ کفر کے فتوے لگا کر قتل و غارت گری درست نہیں۔ بھارت میں کشمیری طلباء پر بغاوت کے مقدمے مودی سرکار کی بوکھلاہٹ کی دلیل ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد قبایء آئی ایٹ مرکز میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ حالات کا تقاضا ہے کہ ہم جہاد کا اسلامی مفہوم دنیا کے سامنے رکھیں تاکہ اسلام دشمن قوتوں اور داعش جیسی تنظیموں کے پروپیگنڈے کاتوڑ ہوسکے۔ داعش سے وابستہ لوگ فتنہ تکفیر اور خارجیت کا شکار ہیں‘ ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔

دنیائے کفر باعمل مسلمانوں سے خائف ہے۔ مسلمانوں کو فرقہ واریت سے اجتناب کرتے ہوئے کلمہ طیبہ کی بنیاد پر اکٹھے ہونے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ فرقہ واریت سے پیدا ہونے والا تشدد اور مسلمانوں میں پڑنے والی دراڑوں سے دشمن ہماری صفوں میں داخل ہوئے ۔مسلمانوں میں باہمی اتحادویکجہتی کا ماحول ہونا چاہیے اور اتحاد کو اپنے ایمان کا حصہ بنانا چاہیے۔

مسلم امہ کو متحد ہو کر دشمنان اسلام کی سازشیں ناکام بنانے کی ضرورت ہے۔پروفیسر ظفر اقبال نے کہا کہ ہندؤوں اور انگریزوں کی پیروی نے ہماری ثقافت ، سیاست اور معیشت کو تباہ کر دیا ہے جس کے ذمہ دار حکمران نہیں بلکہ ہم بھی ہیں ہمارے معاشی نظام پر سود کا غلبہ ہے جس کی وجہ سے برکت ختم ہو گئی ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان اﷲ کی بہت بڑی نعمت ہے۔

اس کا تحفظ ہم سب پر فرض ہے۔ انہوں نے کہاکہ انگریز نے مسلمانوں میں لادینیت پھیلانے کیلئے بہت کوششیں کی ہیں۔ان کی پروردہ این جی اوز نے ایسے تعلیمی ادارے بنائے جہاں نصابوں سے قرآن پاک اور سیرت رسول ؐ کو نکال دیا گیاتاکہ یہاں سے پڑھنے والے لوگ ان کیلئے کام کریں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے تعلیمی ادارے بنائے جائیں جہاں سائنس وٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ کتاب و سنت کی بھی تعلیم دی جائے۔

ہمیں بچوں کوعلوم و فنون سکھانے کی طرح انہیں اسلامی شریعت بھی پڑھانی چاہیے تاکہ وہ ذہنی طور پر بیرونی قوتوں کے غلام نہ ہوں اورصحیح معنوں میں امت مسلمہ کی خدمت کر سکیں۔انہوں نے کہاکہ اسلام چند عبادات کے مجموعے کا نام نہیں ہے۔ نماز، روزہ، حج اور زکوٰۃ کی طرح مسلمانوں کا ہر عمل کتاب و سنت کے تابع ہونا چاہیے۔نبی اکرم ؐ نے اپنی امت کویہ تعلیم دی ہے کہ پوری زندگی کو اﷲ کی عبادت بنانا ہے‘ یہ توحید ہے۔ ہم نے مسلمانوں کو ایک امت بنانا ہے الگ الگ فرقے اور پارٹیاں نہیں بنانیں۔ جب نبیؐ کی دعوت ہوگی توفرقہ واریت ختم ہوجائے گی۔

متعلقہ عنوان :