خیبر پختونخواہ کے ضلع چارسدہ کی رہائشی صوفیہ سمیع اللہ بن گئی ، بے شمار چیلنجز کا سامنا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 22 فروری 2016 11:46

خیبر پختونخواہ کے ضلع چارسدہ کی رہائشی صوفیہ سمیع اللہ بن گئی ، بے شمار ..

چارسدہ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 فروری 2016ء): خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ کی رہائشی صوفیہ سمیع اللہ بن گئی ۔ تفصیلات کے مطابق 18 سالہ صوفیہ نے زندگی کا ابتدائی حصہ اپنے گھر کی چاردیواری میں گزارا۔ جس کے بعد صوفیہ لڑکا بن گئی اور اسے سمیع اللہ کے نام سے جانا جانے لگا ، سمیع اللہ نے بتایا کہ آپریشن سے قبل اسے کافی عرصہ سے جسم میں شدید درد اور تکلیف کی شکایت رہتی تھی۔

جس کے بعد مختلف ڈاکٹروں سے علاج کروانے پر سمیع اللہ کو بتا دیا گیا تھا کہ کہ اس کے جنس میں تبدیلی رونما ہورہی ہے، سمیع اللہ کا کہنا تھا کہ ’’میں اس بات سے کسی حد تک خوش تھا، لیکن مجھے آپریشن سے خوف محسوس ہو رہا تھا۔‘‘صوفیہ ایک مقامی مدرسہ میں قرآن پاک کی تعلیم حاصل کررہی تھی۔

(جاری ہے)

ان کے معلم حافظ حامد اللہ نے کہا کہ وہ معمول کے مطابق بنات مدرسہ میں دوسری لڑکیوں کے ہمراہ دینی تعلیم حاصل کررہی تھی۔

تعلیم کے دوران صوفیہ کی بیس سہیلیاں تھیں، جس کے ساتھ اس کا اٹھنا بیٹھنا تھا۔ لیکن ایک پشتون معاشرے کا حصہ ہوتے ہوئے اب سمیع اللہ ان کے ساتھ مل نہیں سکتا، کیونکہ وہ تمام سہیلیوں کے لیے اب نامحرم ہوچکا ہے۔ دوسری جانب سمیع اللہ اور اس کا خاندان اگرچہ اس کے جنس تبدیل ہونے پر خوش ہیں، لیکن وہ اب تک یہ فیصلہ نہیں کرسکے کہ سمیع اللہ مستقبل میں کیا کرے گا؟ جبکہ سمیع اللہ اسکول میں داخلہ لینے اور تعلیم حاصل کرنے کا خواہشمد ہے۔

سمیع اللہ نے کہا کہ مجھے بہت شوق ہوتا تھا کہ میں بھی لڑکوں کی طرح پتنگ اڑاؤں، ''گذشتہ چار دنوں سے میں اپنے کزن کے ساتھ گھر کی چھت پر پتنگ اڑاتا رہا ہوں، اگر میں ابھی تک صوفیہ ہوتا تو شاید ایسا نہ کرسکتا۔‘‘سینیئر سرجن ڈاکٹرمیاں توصیف الدین نے کہا کہ یہ ایک قدرتی تبدیلی ہوتی ہے اور ایسے میں لڑکیوں میں ہارمونز لیول اور حرکات و سکنات مردوں جیسی ہوتی ہے اور جنس کو تبدیل کرنے کے لیے ایک آپریشن کی ضرورت پڑتی ہے، ’’ایسے افراد کی جنس تبدیل تو ہوجاتی ہے، لیکن تبدیل شدہ اعضاء قدرتی اعضاء کے مقابلے میں کمزور ہوتے ہیں۔

تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان میں بہتری آسکتی ہے۔‘‘ لڑکا بننے کے بعد سمیع اللہ کو جہاں آزادی مل گئی وہیں متعدد چیلنجز کا بھی سامنا ہے، لڑکا بننے سے پہلے صوفیہ کی تمام دستاویزات اور کوائف خواتین کی لسٹ میں تھے، لیکن جنس تبدیلی کے بعد اب ان سب کو تبدیل کرنا بھی سمیع اللہ کے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔ تاہم ماہر قانون ایڈوکیٹ نہال تبسم کا کہنا ہے کہ ’’صوفیہ کی جنس کی تبدیلی قدرتی ہے اس لیے کوائف میں تبدیلی انسانی حقوق کے مطابق ہوگی۔

ڈاکٹر یا اسپتال کی جانب سے جاری کردہ سرٹیفیکیٹ کی مدد سے قومی شناختی کارڈ اور دیگر کوائف میں تبدیلی سمیع اللہ کا قانونی حق ہے۔‘‘ سمیع اللہ ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتا ہے، سمیع اللہ کے والد عزیز اللہ ایک ٹریکٹر ڈرائیور ہیں۔ آپریشن سے قبل سمیع اللہ چار بہن بھائیوں میں سب سے بڑی بہن تھا۔ سمیع اللہ کے والد عزیز اللہ کے مطابق، شروع ہی سے صوفیہ کے عادات اور حرکات مردانہ تھیں اور وہ منع کرنے کے باوجود گھر پر ہر قسم کے مشقت اور زور والے کام شوق سے کیا کرتی تھی۔

وہ کہتے ہیں کہ غربت او افلاس کی وجہ سے وہ سمیع اللہ کا آپریشن بر وقت نہیں کروا سکے۔ لیکن بیٹی کی شدید درد اور تکلیف نے ان کو تین لاکھ روپے اُدھار لینے پر مجبور کردیا جس کے بعد صوفیہ کا آپریشن کروایا گیا جس سے صوفیہ لڑکی سے سمیع اللہ لڑکا بن گیا۔ سمیع اللہ کے والد کا کہنا ہے کہ ’’مجھے بے حد خوشی ہے کہ سمیع اللہ اب بیٹی کے بجائے میرا بڑا بیٹا ہے۔‘