وزیر اعظم کی یوتھ لون سکیم سست روی کا شکار

پیر 22 فروری 2016 13:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔22 فروری۔2016ء) وزیر اعظم کی یوتھ بزنس لون سکیم سست روی کا شکار نظر آ رہی ہے کیونکہ اس پروگرام کو نافذ کرنے والے بنک میں کچھ رکاوٹیں سامنے آئی ہیں میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ پروگرام 2013 میں شروع کیا گیا تاہم صوبوں کی آبادی کی بنیاد پر ترتیب پانے والے پروگرام سے صرف پنجاب نے سب سے زیادہ استعفادہ کیا ہے اور اس پروگرام کا فوکس پنجاب ہی دکھائی دیتا ہے سرکاری ریکارڈ کے مطابق بعض کیسز میں قانونی تقاضے پورے کئے بغیر ایک آئی ڈی کارڈ پر کئی قرضے جاری کئے گئے ہیں ذرائع نے کہا ہے کہ مریم نواز شریف کو اس پروگرام سے ہٹائے جانے کے بعد نیشنل بنک آف پاکستان نئے قرضوں کے اجراء میں کم دلچسپی لے رہا ہے ۔

اپنے تحریری جواب میں نیشنل بنک آف پاکستان نے کہا ہے کہ قرضوں کی تقسیم این ایف سی میں صوبائی حصے کی بنیاد پر کی جا رہی ہے اور اس بات کی تردید کی ہے کہ سکیم سست روی کا شکار ہو گئی ہے یا قرضوں کی منظوری میں کوئی گڑ بڑ ہو رہی ہے ۔

(جاری ہے)

میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم اور وزیر تجارت نے بارہا یہ کہا ہے کہ یہ قرضے صوبائی آبادی کی بنیاد پر دیئے جائیں ے اور شروع میں حکومت مارک ریٹ 8 فیصد کے اندر رکھے گی قرضوں کے لئے شرح سود نتیجتاً 6 فیصد تک لائی گئی اور پی ایم آفس سے اعلان بھی ہوا کہ سٹیٹ بنک اس بات کو یقینی بنائے گا کہ قرضے صوبائی آبادی کے مطابق ہوں گے ۔

سرکاری ریکارڈ کے مطابق پہلی بولی فروری 2014 میں ہوئی ۔ 5350 قرضے جن کی مالیت 5.2 ارب روپے تھی منظور ہوئے اس میں سے 76.3 فیصد قرضے پنجاب ، 12.5 فیصد کے پی کے ، 6.4 فیصد سندھ اور اسلام آباد ، آزاد کشمیر اور بلوچستان کے لئے دو فیصد سے بھی کم قرضے منظور ہوئے ۔