سی ڈی اے کی عدم دلچسپی ، فلٹریشن پلانٹ ٹوٹ پھوٹ کا شکار

عدم صفا ئی کی وجہ سے25فلٹریشن پلانٹ کا پا نی مضر صحت قرار دیا جا چکا ہے ،اعلیٰ حکام صا ف پا نی کی فراہمی کو یقینی بنا ئیں،اہل علاقہ کا مطالبہ

پیر 22 فروری 2016 21:38

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔22 فروری۔2016ء ) سی ڈی اے حکام کی عدم دلچسپی کے باعث فلٹریشن پلانٹ ٹوٹ پھوٹ کا شکار،ٹونٹیاں غائب ،بعض میں لوگوں نے دکا نیں کھول دیں, عدم صفا ئی کی وجہ سے25فلٹریشن پلانٹ کا پا نی مضر صحت قرار دیا جا چکا ہے ،اعلیٰ حکام صا ف پا نی کی فراہمی یقینی بنا ئی جائے۔سی ڈی اے کی طرف سے مختلف سیکٹروں میں لگائے گئے 37میں سے 8واٹر فلٹریشن پلانٹ کئی سالوں سے ناکارہ پڑے ہیں، صفائی تو درکنار ان پلانٹس کی ٹونٹیاں بھی غا ئب ہو چکی ہیں جبکہ چند ایک پر قبضہ مافیا نے دودھ دہی کی فروخت شروع کر دی ہے تو کسی نے مختلف اشیا کے سٹال لگا رکھے ہیں ، پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز (پی سی آر ڈبلیو آر)اپنی گزشتہ رپورٹس میں بارہا بتا چکا ہے کہ اسلام آباد کے مختلف سیکٹروں میں نصب درجنوں فلٹریشن پلانٹس کا پانی مضر صحت ہے۔

(جاری ہے)

سیکٹر G.6/2، G.6/4اتوار بازار،I.10/2چنبیلی روڈ، I-9، اور G-7ستارہ مارکیٹ میں قائم فلٹریشن پلانٹس کام ہی نہیں کر رہے جبکہ I-9/4، F-6/1، F-10/1،G-9مرکز کراچی کمپنی، I -9منگل بازار، I-10/2، G-8/1، G-8/2 اورG-6آبپارہ بازارکے واٹر فلٹریشن پلانٹ کا پانی مائیکرو بیالوجی کے حوالے سے قابل استعمال نہیں ہے ، ان فلٹریشن پلانٹس کے پانی کے استعمال سے ہیپا ٹا ئٹس اے اور ای، گیسٹرو، اسہال، ٹائیفائیڈ اور دیگر جلدی بیماریوں کا حملہ ہو سکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق گزشتہ چند ماہ سے سی ڈی اے انتظامیہ کو اس سلسلے میں روزانہ کی بنیاد پر درجنوں شکایات موصول ہوئیں مگر انہوں نے کو ئی پرواہ نہیں کی۔اسلام آبا دکے مختلف سیکٹروں کو پانی کی سپلائی کے لئے 37مقامات پرنصب واٹر فلٹریشن پلانٹ میں سے 25 پلانٹس کا پانی مضر صحت ہے ،سروے کے دوران آٹھ مقامات پر نصب واٹر فلٹریشن پلانٹس خراب پائے ۔

جبکہ شہریوں محمد خان، ارسلان بھٹی، ذاکر عباسی، کاشف ہمایوں، عمران علی، ظفر اﷲ ستی اور دیگر نے کہا کہ سی ڈی اے کے نصب کردہ واٹر فلٹریشن پلانٹ سے فراہم ہونے والے پانی پر اعتماد نہیں رہا۔ کاشف کا کہنا تھا کہ پلانٹ کا پا نی استعمال کرنے سے پیٹ درد کی تکلیف بڑھ گئی ، کئی سال تک صفا ئی ہو تی ہے نہ فلٹر تبدیل کئے جا تے ہیں ،شہریوں کا کہنا تھا کہ فلٹریشن کارٹریجز اور الٹرا وائلٹ لا ئٹس کا استعمال کیا جانا چا ہئے ،انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہمیں صاف پا نی کی فراہمی یقینی بنا ئی جا ئے۔

سیکٹر جی سیون میں واٹر فلٹر یشن پلانٹ کی ایک ٹونٹی بھی موجود نہیں اس جگہ ایک شخص نے دودھ دہی کی دکان کھول رکھی ہے۔ اسی طرح سیکٹر آئی ٹین کے پلانٹ کی بھی ٹونٹیاں غائب ہیں جبکہ جی سکس اتوار بازار کے پلانٹ پر سٹال ہولڈروں نے قبضہ جما رکھا ہے۔ اس حوالے سے سی ڈی اے ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈائر یکٹوریٹ آف واٹر مینجمنٹ نے اپنے اہلکار ہر فلٹریشن پلانٹ پر تعینات کر رکھے ہیں جو صفائی کے علاوہ پانی کے نمو نے پی سی آر ڈبلیو آراور دیگر لیبارٹر یوں کو بھیجنے کے ذ مہ دار ہیں ، فلٹرز کو تبدیل کرنے کے لئے بھی یہ عملہ ڈائر یکٹوریٹ سے رابطہ میں رہتا ہے ،اس حوالے سے ڈبلیو ایچ او کی خدمات بھی لی جاتی ہیں جبکہ ناکارہ پلانٹس کی مرمت کا کام کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :