سنگین غداری کیس ، سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی اپیل پر فیصلہ محفوظ

بدھ 24 فروری 2016 16:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24 فروری۔2016ء) سپریم کورٹ نے سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا ،جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کیس کے تمام قانونی پہلوؤں کاجائزہ لے کر فیصلے دے گی،فیصلے میں تاخیر نہیں ہو گی، چند روز میں سنا دیں گے، قانون کے مطابق خصوصی عدالت کی کارروائی روکی نہیں جا سکتی، جنرل(ر)پرویز مشرف نے خواہ ججز کے ساتھ زیادتی کی ہو لیکن ہم آئین و قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے، کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کریں گے۔

بدھ کو سپریم کورٹ میں سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی اپیل کی سماعت ہوئی۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

دوران سماعت سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عبدالحمیدڈوگر کے خلاف شواہد موجود ہیں، عبدالحمید ڈوگر سے متعلق دستاویزات جمع کرا دی ہیں۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ کیس سے وابسطہ تمام قانونی نکات کا جائزہ لے کر فیصلہ دیں گے۔ پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خصوصی عدالت کا حکم کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں ہو سکتا،خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل یا رٹ ناقابل سماعت ہے، خصوصی عدالت کا حتمی فیصلہ ہی سپریم کورٹ میں چیلنج ہو سکتا ہے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ ہائی کورٹ نے دوبارہ تحقیقات کا حکم فریقین کی مرضی سے جاری کیا۔ خصوصی عدالت نے کس بنیاد پر تین افراد کے نام دوبارہ شامل کئے۔ بیرسٹر فروغ نسیم نے عدالت کو بتایا کہ ایمرجنسی کے نفاذ کی سمری سابق وزیراعظم شوکت عزیز نے بھیجی اور اس سے پہلے شوکت عزیز نے پرویز مشرف کو خط لکھا جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ معلوم نہیں وہ خط تین نومبر کے اقدام سے پہلے لکھا گیا یا بعد میں؟ ۔

اس پر فروغ نسیم نے کہا کہ خط کے بعد بھیجی گئی سمری کو غائب کر دیا گیا تو جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ ہم آئین اور قانون کے مطابق انصاف کریں گے، جنرل(ر)پرویز مشرف نے خواہ ججز کے ساتھ زیادتی کی ہو لیکن ہم آئین و قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کریں گے۔دوران سماعت اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے دلائل دیئے کہ سنگین غداری کیس کے اندر ملزم کو نامزد کرنے کا اختیار صرف اور صرف وفاقی حکومت کا ہے، ایسا کوئی قانون موجود نہیں ہے کہ تفتیش روک دی جائے ۔

بیرسٹر فروغ نسیم نے عدالت سے استدعا کی کہ چونکہ مقدمہ ابھی زیر سماعت ہے، عدالت ایسی کوئی آبزرویشن نہ دے جو مقدمے پر اثرانداز ہو، وفاقی حکومت کو کہا جائے کہ وہ تفتیش دو سے تین ماہ کے اندر مکمل کرے۔جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ فوی اور جلد انصاف آئین کا تقاضا ہے، فروغ نسیم صاحب! کیا آپ کو فوری انصاف نہیں چاہئے؟، قانون کے مطابق خصوصی عدالت کی کارروائی روکی نہیں جا سکتی، قانون کے نکات کو مدنظر رکھ کر اپیل کا فیصلہ کیا جائے گا۔

عدالت عظمیٰ نے سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ فیصلے میں تاخیر نہیں ہو گی، چند روز میں سنا دیں گے۔واضح رہے کہ خصوصی عدالت نے ایف آئی اے کو پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس میں شریک ملزمان کو شامل تفتیش کرنے کا حکم دیا تھا، جس پر جسٹس(ر) عبدالحمید ڈوگر نے سپریم کورٹ میں درخواست کر رکھی تھی۔