سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا یورو ، یو ایس بانڈز ، حکومت پاکستان اور آئی ایم ایف مابین معاہدے کے حوالے سے معاملات کا جائزہ ،نیشنل بنک کے بنگلہ دیش میں 170ملین کے قرضے واپس نہیں جمع کرائے گئے،انکوائری کر لی گئی ، کیس بورڈ کی منظوری کے بعدنیب کے حوالے کر دیاگیا ،مضاربہ کمپنیوں کے حوالے 76کیسز سامنے آئے ہیں، متعلقہ کمپنیاں مضاربہ کے نام سے رجسٹر ڈہی نہیں ہیں،25کمپنیوں کے خلاف کیس شروع کر دیا ہے ،24ارب روپے 30400 لوگوں سے لوٹے گئے ہیں ، نیب نے700ملین وصول ،13 ارب روپے کے اثاثے منجمد کر دیئے ، قائمہ کمیٹی کو متعلقہ حکام کی بریفنگ

بدھ 24 فروری 2016 23:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24فروری۔2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے یورو بانڈز ، یو ایس بانڈز اور حکومت پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدے کے حوالے سے معاملات کا ان کیمرہ جائزہ لیا ، کمیٹی کو آگاہ کیا گیاہے کہ نیشنل بنک کے بنگلہ دیش میں 170ملین کے قرضے واپس نہیں جمع کرائے گئے،انکوائری کر لی گئی ہے، کیس بورڈ کی منظوری کے بعدنیب کے حوالے کر دیاگیا ہے،مضاربہ کمپنیوں کے حوالے 76کیسز سامنے آئے ہیں، متعلقہ کمپنیاں مضاربہ کے نام سے رجسٹر ڈہی نہیں ہیں،25کمپنیوں کے خلاف کیس شروع کر دیا ہے ،24ارب روپے 30400 لوگوں سے لوٹے گئے ہیں ، نیب نے700ملین ریکور بھی کر لئے ہیں اور13 ارب روپے کے اثاثے منجمند کر دیئے گئے ہیں، وزارت داخلہ نے مردم شماری کے حوالے سے گائیڈ لائن دی ہیں جس کے مطابق مقامی لوگوں کے ساتھ ملکرشناخت کا عمل مکمل کیا جائیگا،وزارت شماریا ت کے حکام نے قائمہ کمیٹی کوبتایا کہ مردم شماری کیلئے ہماری گورننگ کونسل مکمل ہو چکی ہے جب آرمی ک دستیاب ہوگی مردم شماری کر لی جائیگی۔

(جاری ہے)

بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا جلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤ س میں منعقد ہوا۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں یورو بانڈز ، یو ایس بانڈز اور حکومت پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدے کے حوالے سے معاملات کا ان کیمرہ جائزہ لیا گیا۔جبکہ نیشنل بنک آف پاکستان میں پروموشن کے حوالے سے پالیسی و طریقہ کار ،نیشنل بنک آف پاکستان کی بنگلہ دیش برانچ میں ہونے والے فراڈ ،مداربہ کمپنیوں کے خلاف نیب کی طرف سے کی گئی کاروائی ،مردم شماری میں نادرہ کے کردار کے علاوہ فاٹا میں مردم شماری کیلئے وزارت سیفران سے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

نیشنل بنک آف پاکستان کی بنگلہ دیش برانچ میں ہونے والے فراڈ کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ این بی پی نے 1994میں بنگلہ دیش میں کام شروع کیا ۔2008میں تین نئی برانچیں قائم کی گئیں ذیادہ تر ملازمین بنگلہ دیشی ہیں ۔لوگوں نے 170ملین کے قرضے حاصل کر کے واپس نہیں کرائے ۔انکوائری کر لی گئی ہے اب ملوث لوگوں کے خلاف تفتیش شروع کر دی جائے گی۔

جس پراراکین کمیٹی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوے کہاکہ 1994سے کام ہو رہا ہے2013 میں یہ ظاہر کیا گیا بیلنس شیٹ بھی غلط تیا رکی گئی ہے جس پر صدر این بی پی نے کہا کہ سٹیٹ بنک سے بھی بات کی ہے۔600لوگوں کے اکاوئنٹس تھے جنہوں نے ادھار لئے تھے اس حوالے سے ہمیں تین رپورٹیں آئی تھیں ۔اب یہ کیس بورڈ کی منظوری کے بعدنیب کے حوالے کر دیاگیا ہے۔ بہتری کے لئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں ا و رکوشش کی گئی ہے کہ آئندہ ایسے معاملات نہ ہو سکیں جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس حوالے سے جو بھی پیش رفت ہو قائمہ کمیٹی کو تفصیل سے آگاہ کیا جائے۔

مضاربہ کمپنیوں کے حوالے سے ڈائریکٹر جنرل نیب نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ اس حوالے سے 76کیسز سامنے آئے ہیں۔تمام کیسز کی سکروٹنی کرنے کے بعد یہ پتہ چلا ہے کہ متعلقہ کمپنیاں مداربہ کے نام سے رجسٹر ڈہی نہیں ہیں وہ مختلف کمپنیوں کے نام سے رجسٹر ہیں۔25کمپنیوں کے خلاف کیس شروع کر دیا ہے 24ارب روپے 30400 لوگوں سے لوٹے گئے ہیں ۔بڑی کمپنیوں کے لوگوں کو پکڑ لیا گیا کچھ لوگ پیسے دینے کو تیار ہیں نیب نے700ملین ریکور بھی کر لئے ہیں اور13 ارب روپے کے اثاثے منجمند کر دیئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ذیادہ تر رقم بنکوں کے ذریعے آئی ہے ا سلام آباد میں متعلقہ کمپنیوں کے گھروں او رپلازوں پر قبضہ کر لیا گیا ہے ۔ جس پر چیئرمین کمیٹی و اراکین کمیٹی نے نیب کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ نیب متاثرین کے ریلیف کیلئے ذیادہ سے ذیادہ اقدامات اٹھائے ۔سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ نیب کی کاوش اچھی ہے اس کو مزید بہتر کیا جائے اور جن لوگوں کے پیسے لوٹے گئے ہیں ان کو جلد سے جلد لوٹایا جائے،تاکہ لوگوں کو جلد سے جلد ریلیف مل سکے۔

سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ لاہور میں تاج کمپنی اور شفا میڈیکوز نے لوگوں کو لوٹا ہے ان کے خلاف نیب نے کیا ایکشن لیا ہے کمیٹی کو آگاہ کیا جائے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ تاج کمپنی کے78فیصد اثاثے لوگوں کو واپس ملک چکے ہیں او راب وہ نئی کمپنی کے نام سے کام کر رہی ہے۔قائمہ کمیٹی نے شفاء میڈیکوز کے کیس کو نیب کے حوالے کرنے کی سفارش بھی کر دی۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل بنک آف پاکستان میں ملازمین کی پروموشن کیلئے پالیسی اور معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا۔چیئرمین کمیٹی و اراکین کمیٹی نے کہا کہ اس حوالے سے بنک کے خلاف بے شمار شکایات وصول ہو رہی ہیں کہ لوگوں کو پروموشن نہیں دی جا رہی۔جس پر صدر نیشنل بنک پاکستان نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ بنک میں پروموشن ایک سسٹم کے مطابق دی جاتی ہے جس میں کارکردگی ،تعلیمی معیار ،سینیارٹی ،انٹرویو وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔

جس پر چیئرمین کمیٹی و اراکین کمیٹی نے کہا کہ ایسا طریقہ کار اختیار کیا جائے جس سے ملازمین کو مطمئن کرایا جا سکے اور ملازمین کی کارکردگی بارے میں آگاہ کیا جائے۔سینیٹرمحسن عزیز نے کہا کہ ملازمین کی اس حوالے سے کارکردگی کو واضح کیا جائے ۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پروموشن بورڈ کا اجلاس سال میں ایک دفعہ ہوتا ہے اہل لوگوں کے انٹرویو کرائے جاتے ہیں اور ذیادہ نمبر حاصل کرنے والوں کو پروموٹ کر لیا جاتاہے۔

دور دراز کے علاقوں کے ملازمین کیلئے سکائپ پر انٹرویو کئے جاتے ہیں جس پر رکن کمیٹی کامل علی آغا نے ریجنل بورڈ تشکیل دینے کی سفارش کر دی۔اور چیئرمین کمیٹی سلیم ایچ مانڈوی والانے کہا کہ پارلیمنٹیرین کو اس حوالے سے بے شمار شکایات وصول ہوئی ہیں وہ تمام شکایات این بی پی کو بھیجی جائینگی۔وہ ملازمین کو مطمئن کریں۔انہوں نے این بی پی کے اے ٹی ایم کی خرابی کے حوالے سے موصول ہونے والی شکایت پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ڈی جی نادر انے بتایا کہ ہماری رجسٹریشن اور نیو مریٹر کی رجسٹریشن میں فرق ہوتا ہے۔مردم شماری میں لوگوں سے شہریت مانگی جاتی ہے اور ان کے فیملی ہیڈ کا CNIC نمبر بھی مانگا جاتا ہے۔ہم اس کے اصل یا نقل ہونیکی تفصیل سے آگاہ کر سکتے ہیں۔وزارت داخلہ نے مردم شماری کے حوالے سے گائیڈ لائن دی ہیں جس کے مطابق مقامی لوگوں کے ساتھ ملکرشناخت کا عمل مکمل کیا جائیگا۔

2013کے الیکشن نادراکے قومی شناختی کارڈ کے مطابق ہوئے ہیں او ر اس حوالے سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔وزارت شماریا ت کے حکام نے قائمہ کمیٹی کوبتایا کہ مردم شماری میں ہم ملک میں رہنے والے لوگوں کی تعداد بتاتے ہیں اور فارم میں پاکستانی اور غیر ملکی درج کیا جاتا ہے۔مزید بتایا گیا کہ مردم شماری ایک خاص وقت میں ہوتی ہے ہماری گورننگ کونسل مکمل ہو چکی ہے جب آرمی کے لوگ مل جائینگے مردم شماری کر لی جائیگی۔

پہلے 19دن میں یہ مکمل ہونی تھی اب آرمی کے بندوں کی تعداد پر منحصر ہے جس پر چیئرمین کمیٹی سلیم ماندوی ولا نے کہا کہ میڈیامیں مردم شماری کینسل ہونے کی خبریں آرہی ہیں۔اس ابہام کو ختم کرنے کیلئے بیان جاری کیا جائے اور لگتا یہی ہے کہ یہ مردم شماری وقت پر شروع نہیں ہو سکے گی۔قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز محسن خان لغاری،عائشہ رضا فاروق،کامل علی آغا،نزہت صادق،اسلام الدین شیخ،محسن عزیز کے علاوہ سیکرٹری خزانہ صدر، این بی پی،ڈی جی نادرا،ڈی جی نیب،سیکرڑی شماریات کے علاوہ دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔