مسئلہ کشمیر کی وجہ سے بھارت کا دفاعی بجٹ حدود سے تجاوز کر گیا ہے ، میر واعظ عمر فاروق

ہفتہ 27 فروری 2016 14:08

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔27 فروری۔2016ء) کل جماعتی حریت کانفرنس”ع“ کے چیئرمین میر واعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے مسئلہ کشمیر کو ایک زندہ حقیقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حقیقت کو دنیا کی کوئی بھی طاقت جھٹلا نہیں سکتی اور کشمیر ہو یا بھارت اس مسئلہ کے حل کے حق میں آوازیں اٹھتی رہیں گی۔مرکزی جامع مسجد سرینگر میں ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حریت چیئرمین نے کہا کہ جموں و کشمیر کو عملاً ایک پولیس سٹیٹ میں تبدیل کر دیا گیا ہے طاقت کے بل پر ہمارے سیاسی اور مذہبی حقوق سلب کر لئے گئے ہیں اور یہاں کے عوام کے احساسات اور جذبات کو طاقت کے بل پر دبایا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام میں غم و غصہ اور اضطراب حکومت ہندوستان کی غلط اور جابرانہ پالیسیوں کا ردعمل ہے اور اگر مظالم فوجی قوت یا اقتصادی حربے استعمال کر کے کشمیریوں کی آواز دبائی جا سکتی تھی تو آج یہاں کے عوام آزادی کی بات نہیں کرتے حریت چیئرمین نے کہا کہ بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج بھارت میں مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کرنے کی بات کرنا ملک دشمنی بن گیا ہے حالانکہ صرف اس مسئلہ کی موجودگی کی وجہ سے ہی بھارت کا دفاعی بجٹ حدود سے تجاوز کر گیا ہے اور اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں 40 فیصد بچے خوراک کی کمی کا شکار ہیں اربوں روپے فوجی وسائل پر خرچ ہو رہے ہیں بھارت کا پڑھا لکھا نوجوان سمجھ رہا ہے کہ کشمیریوں پر ظلم ہو رہا ہے اور اس کی ذمہ دار حکومت ہندوستان اور اس کی پالیسیاں ہیں اور یہی بات جب گوتم نولکھا اور اروندھتی رائے اور پرشانت بھوشن جیسے لوگوں نے کی تو ان کو ہراساں اور تشدد کا شکار بنایا گیا اور اب جبکہ بھارت کی پڑھی لکھی نوجوان نسل یہ محسوس کر رہی ہے کہ اس مسئلہ کا حل ان کے اپنے ملک کے مفاد میں ہے تو ان کو ملک دشمنی کا لیبل لگا کر گرفتار کیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ آج جو لوگ افضل گورو کو بے گناہ کہتے ہیں ان پر غداری کا مقدمہ درج کیا جاتا ہے حالانکہ کشمیری عوام کا اس حوالے سے واضح موقف ہے کہ شہید محمد افضل گورو اور شہید محمد مقبول بٹ کے معاملوں میں انصاف کے تقاضوں کو مکمل طور نظر انداز کر کے ان نو تختہ دار پر لٹکایا گیا ۔

(جاری ہے)

میر واعظ نے کہا کہ کشمیر میں نوجوانوں کے راستے مسدود کئے جا رہے ہیں ان کو طاقت کے بل پر پشتبہ دیوار کیا جا رہا ہے لیکن یہاں کے عوام کی آواز کو جتنی شدت سے دبایا جا جائے گا اتنی ہی قوت سے یہ آوازیں ابھرتی جائیں گی ۔

متعلقہ عنوان :