مرکزی جمعیت اہلحدیث نے بھی تحفظ خواتین بل مسترد کردیا،مظاہرے کرنے کا اعلان،حکومت کے اتحادی ہونے کا مطلب یہ نہیں ہم خلاف شریعت قانون سازی بھی تسلیم کرلیں‘اسلام کے خوبصورت خاندانی نظام کا چہرہ مسخ نہیں ہونے دینگے،اس بل سے طلاق کی شرح میں اضافہ ہوگا،مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے امیر سینیٹر پروفیسر ساجد میر کا مشاورتی اجلاس سے خطاب

اتوار 28 فروری 2016 21:14

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28فروری۔2016ء) مسلم لیگ (ن) کی حمایتی جماعت مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے امیر سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی نے تحفظ خواتین بل منظور کرکے شریعت کی دھجیاں بکھیردیں، پارلیمنٹ میں اسکے خلاف آواز بلند کریں گے،حکومت کے اتحادی ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ ہم خلاف شریعت قانون سازی بھی تسلیم کرلیں، مرکزی جمعیت ا ہل حدیث اس بل کے خلاف مظاہرے کرے گی۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے مرکزی دفتر میں علما ء کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ساجد میر نے کہا کہ ہم نے پرویز مشرف کے خلاف شریعت اقدامات کو مسترد کو بھی کیا تھا،(ن) لیگ کے اقدام کو بھی مسترد کرتے ہیں۔ اسلام کے خوبصورت خاندانی نظام کا چہرہ مسخ نہیں ہونے دیں گے۔

(جاری ہے)

کلمہ طیبہ کے نام پر حاصل کئے گئے ملک میں قرآن و سنت کیخلاف قانون سازیاں کی جارہی ہیں۔

بیرونی قوتوں کی خوشنودی کیلئے پاکستان کو لبرل اور سیکولر ملک نہیں بننے دیں گے۔ پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں پاس کیا گیاتحفظ خواتین بل اسلامی شریعت کیخلاف ہے۔علماء کرام اور دینی جماعتوں کے قائدین کو ساتھ ملا کراسکے خلادف بھرپور آواز بلند کریں گے۔پاکستان کے دستور میں یہ بات موجود ہے کہہ ملک میں قرآن و سنت کیخلاف کوئی قانون نہیں بنایا جاسکے گالیکن افسوس کہ اسمبلیوں میں ایسی قراردادیں پاس کی جارہی ہیں جو پاکستان کے آئین اور اسلام کے مکمل طور پر خلاف ہیں۔

انہوں نے کہاکہ عورت کو طلاق کا حق دینے اور مردوخواتین کی برابری کا تصور اسلام کا نہیں ہے۔ مردکو شریعت نے خواتین کے حقوق کا محافظ بنایا ہے۔بیوی اگر دین کی کی نافرمانی کر رہی ہو اور خاندانی نظام کو نقصان پہنچ رہا ہو تو مرد کا احسن طریقے سے اسے سمجھانا ضروری ہے بصورت دیگر مرد بیوی پر سختی بھی کر سکتا ہے مگرافسوس کہ بیرونی قوتوں کی خوشنودی کیلئے قرآن وسنت کی خلاف ورزی پر مبنی قانون سازیاں کی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ قانون نجی زندگی میں مداخلت کے مترادف ہے اور اس سے پاکستان کا مضبوط خاندانی نظام تباہ ہو جائے گا۔146اسلام میں خواتین کو جو عزت اور رتبہ دیا گیا ہے اسے دنیا کا کوئی دوسرا قانون یقینی نہیں بنا سکتا۔ اس قانون سے معاشرے میں طلاق کی شرح میں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب اسمبلی کا تحفظ خواتین بل قرآن وسنت سے متصادم ہے، مرد کو عورت کا محکوم بنانے کی کوشش کی گئی ہے،خواتین کو شریعت مطہرہ نے جو حقوق مہیا کیے ان پر عمل کیاجائے تو خواتین پرتشدد کسی صورت ممکن نہیں۔

حکمران مغرب کی ذہنی غلامی میں اپنے معاشرتی اقدار کو بھی فراموش کرتے جارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پنجاب اسمبلی سے خواتین کے حوالے سے منظور ہونے والے بل میں مرد کو عورت کا محکوم بنانے کی کوشش کی ہے جو کہ قرآن وسنت کے احکام کی صریح خلاف ورزی اور آئین کیخلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ عورت پر تیزاب پھینکنا اورزنا بالجبر کی سزائیں قانون میں پہلے سے موجود ہیں ان پر عمل درآمد کے بجائے بل لانے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ پہلے قوانین پر عمل درآمد کے بجائے نئے قوانین بنانا ملکی اقدار کیخلاف ہے۔

متعلقہ عنوان :