پاکستان علماء کونسل کا 9 مارچ کو اسلام آباد میں اور 13 مارچ کو لاہور میں علماء کنونشن کا اعلان ، بعض قوتیں پاکستان میں انتشار پیدا کرنا چاہتی ہیں، ان کا مقابلہ کرنے کیلئے تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا‘ حقوق نسواں بل جلد بازی میں پاس کروایا گیا ‘ پورے ملک کے اندر ایک اضطرابی کیفیت پیدا ہوئی ہے ‘چےئر مین علماء کونسل حافظ طاہر محموداشرفی

اتوار 6 مارچ 2016 22:52

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 6مارچ۔2016ء) ملک کی موجودہ صورتحال ، ممتاز قادری کی پھانسی ، حقوق نسواں بل اور دیگر اہم قومی امور پر غوروفکر کیلئے پاکستان علماء کونسل نے اسلام آباد اور لاہور میں علماء کنونشن بلانے کا فیصلہ کر لیا‘ 9 مارچ کو اسلام آباد میں اور 13 مارچ کو لاہور میں علماء کنونشن ہوں گے۔ یہ بات پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے اپنے ایک بیان میں کہی ۔

انہوں نے کہا کہ بعض قوتیں پاکستان میں انتشار پیدا کرنا چاہتی ہیں ان کا مقابلہ کرنے کیلئے تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ حقوق نسواں بل جلد بازی میں پاس کروایا گیا اور اس کے منفی اثرات پر غور نہیں کیا گیا۔

(جاری ہے)

جس کی وجہ سے پورے ملک کے اندر ایک اضطرابی کیفیت پیدا ہوئی ہے ۔ وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب کو اس پر غور کرنا چاہیے اور علماء ، مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے اس پر تحفظات کو دور کرنا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ اسلام عورتوں پر تشدد کی سخت مذمت کرتا ہے اور کسی فرد یا گروہ کو یہ حق نہیں دیا جا سکتا کہ وہ عورتوں پر تشدد کرنے والے ظالموں کی حمایت کریں۔ لیکن عورتوں پر تشدد کے نام پر اگر پاکستان کے معاشرتی اور خاندانی نظام کو تباہ کرنے کی کوشش کی جائے گی تو اس پر پاکستان علماء کونسل اور ملک کی دیگر مذہبی وسیاسی جماعتیں سخت مزاحمت کریں گی ۔

حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے بعض امریکی ذمہ داروں کی طرف سے توہین رسالت کیس میں ملوث آسیہ بی بی کے رہائی کے مطالبے کو پاکستان کے عدالتی اور داخلہ امور میں مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان کو سفارتی سطح پر اور وزارت خارجہ کی سطح پر امریکہ سے احتجاج کرنا چاہیے اور تمام مقدمات میں جن کا تعلق توہین رسالت سے ہو یا کسی اور جرم سے پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق فیصلوں کا پابند ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آسیہ سمیت اگر کسی بھی مقدمے میں ماورائے عدالت اور قانون حکومت نے کوئی قدم اٹھایا تو اس سے ملک میں بحران پیدا ہو گا جس سے حکومت کو اجتناب کرنا چاہیے۔