مغرب کو خوش کرنے کیلئے تحفظ خواتین بل جیسے قانون منظور کئے جارہے ہیں، اس سے خاندانی نظام تباہی سے دوچار ہو گا،بیرونی قوتیں میدانوں میں ناکامی پرمسلم ملکوں میں انتشار پیدا کر رہی ہیں، مسلمانوں کو باہم دست و گریباں رکھنے کیلئے ان میں دراڑیں ڈالی جارہی ہیں،فرقہ واریت دن بدن بڑھ رہی ہے اور اغیار کو مسلم معاشروں میں مداخلت کے مواقع مل رہے ہیں،اساتذہ نوجوان نسل کی رہنمائی اور بہتر تربیت کیلئے بھرپور کردار ادا کریں،امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید کا تربیتی و تنظیمی نشست سے خطاب

اتوار 6 مارچ 2016 23:42

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 6مارچ۔2016ء) امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ مغرب کو خوش کرنے کیلئے تحفظ خواتین بل جیسے قانون منظور کئے جارہے ہیں۔ اس سے خاندانی نظام تباہی سے دوچار ہو گا۔بیرونی قوتیں میدانوں میں ناکامی پرمسلم ملکوں میں انتشار پیدا کر رہی ہیں۔ مسلمانوں کو باہم دست و گریباں رکھنے کیلئے ان میں دراڑیں ڈالی جارہی ہیں۔

فرقہ واریت دن بدن بڑھ رہی ہے اور اغیار کو مسلم معاشروں میں مداخلت کے مواقع مل رہے ہیں۔ اساتذہ نوجوان نسل کی رہنمائی اور بہتر تربیت کیلئے بھرپور کردار ادا کریں۔وہ مرکز القادسیہ چوبرجی میں اساتذہ جماعةالدعوة کے زیر اہتمام ایک تربیتی و تنظیمی نشست سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر جماعةالدعوة سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی، اساتذہ جماعةالدعوةکے مسئول حافظ طلحہ سعید،پروفیسر بشیر احمدجاوید، بلال حیدر و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

تربیتی نشست میں ملک بھر سے اساتذہ جماعةالدعوة کے زونل، ضلعی اور تحصیلی ذمہ داران نے شرکت کی۔ جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید نے اپنے خطاب میں کہاکہ مسلم حکمرانوں میں یہ سوچ پائی جاتی ہے کہ مغرب کے قوانین اپنے ملکوں میں رائج کئے جائیں۔ آزادی نسواں کی بات کر کے تحفظ خواتین بل جیسے قانون بنائے جارہے ہیں۔ بظاہر کہنے کو تو یہ بڑی آزادیوں والے حقوق ہیں لیکن درحقیقت یہی وہ چیزیں ہیں جس سے مغرب میں عورت ہوس کا نشانہ بن کر رہ گئی اور آج مغرب کی عورتیں اسلام کے خاندانی نظام سے متاثر ہو کر سب سے زیادہ اسلام قبول کر رہی ہیں۔

اسلام نے عورت کو حقوق دیے اور اس کی عزت و عصمت کا تحفظ کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دنیا بھر میں اس وقت اسلام اور کفر کا معرکہ جاری ہے۔ ہر آنے والے دن اس میں شدت بڑھ رہی ہے۔کفار متحد ہو کر تمامتر وسائل کے ہمراہ مسلمانوں پر حملہ آور ہیں۔ ان کی خفیہ ایجنسیاں مسلمانوں کیخلاف خوفناک سازشیں اور منصوبہ بندیاں کر رہی ہیں جبکہ مسلمانوں کو جس طرح متحد ہو نا چاہیے تھا آج مسلم معاشروں میں وہ چیز نظر نہیں آتی۔

عالم اسلام پارہ پارہ ہے۔مسلمانوں میں فرقہ واریت زور پکڑ رہی ہے جس سے دشمنان اسلام فائدے اٹھا رہے ہیں۔حافظ محمد سعید نے کہاکہ بیرونی قوتیں منظم منصوبہ بندی کے تحت مشرق وسطیٰ میں جاری لڑائی کا دائرہ وسیع کرنا چاہتی ہیں ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اس خطہ میں مسلمان ملکوں کے پاس تیل اور معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں اس لئے انہیں آپس میں لڑا کر ہی ان کے وسائل برباد کر دیے جائیں۔

یہ بہت بڑی سازش ہے جو اس وقت کی جارہی ہے۔ ہمیں دشمن کی سازشوں کو سمجھتے ہوئے انہیں ناکام بنانا ہے۔انہوں نے کہاکہ اسلام دشمن قوتوں کا سب سے بڑا ہدف پاکستان ہے۔ یہاں کے تعلیمی نظا م کو غیر اسلامی بنانے کیلئے بے پناہ وسائل خرچ کئے جارہے ہیں۔ان سازشوں سے نمٹنے کیلئے اساتذہ ہی ہیں جو بھرپور کردار ادا کرسکتے ہیں ۔ انہیں چاہیے کہ وہ اسلام و پاکستان کے تحفظ کیلئے نوجوان نسل کی تربیت کے حوالہ سے اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔

جماعةالدعوة سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی نے کہاکہ اسلام و پاکستان دشمن قوتیں پوری طرح متحرک ہیں اور ہمیں نظریاتی محاذ پر شکست دینا چاہتی ہیں۔اساتذہ کرام بیرونی سازشوں کو سمجھیں اور بیدار رہتے ہوئے اپنے مقام کو پہچانیں۔ آپ کو نظریہ پاکستان کی تاریخ اور حالات کا مکمل ادراک ہونا چاہیے۔ ا س کے بغیر آپ دشمنان اسلام کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔

انہوں نے اساتذہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ کل کا مستقبل آپ کے پاس زیر تعلیم ہے۔ آپ خود میں تحریک پیداکریں اور اپنے کردار سے عملی نمونہ پیش کریں۔ اساتذہ جماعةالدعوة کے مسئول حافظ طلحہ سعید ،پروفیسر بشیر احمدجاوید، بلال حیدر و دیگر نے کہاکہ آج اسلام دشمن قوتیں اسلامی نظام تعلیم کیخلاف پروپیگنڈا کرتے ہوئے اسے انتہاپسندی کا ذمہ دار قرار دے رہی ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اسلام سب سے زیادہ انتہاپسندی کی مذمت کرتا ہے اور ہر قسم کے توازن و اعتدال پسندی کو پیش کرتا ہے۔

تاریخ میں اساتذ ہ کا کردارہمیشہ نمایاں رہا ہے۔اس وقت ان حالات میں کہ جب پاکستان کو نظریاتی اور فکری محاذ پر بھی زبردست سازشوں کا سامنا ہے اساتذہ کو اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ رہناہوگاتاکہ طلباء کو اسلام اور نظریہ پاکستان سے وابستہ رکھا جاسکے۔