حکمران اپنے اقتدار کیلئے ”خوارج “کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں ، ایکشن پلان پر عمل امن قائم کرنے کے ساتھ فکری اور نظریاتی اصلاح کیلئے بھی ناگزیر ہے، نوجوان فروغ امن نصاب کو اپنے مطالعہ کا حصہ بنائیں، پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کا مجلس ختم الصلوة سے براہ راست خطاب

اتوار 6 مارچ 2016 23:44

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 6مارچ۔2016ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقدہ مجلس ختم الصلوة علی النبی کے عظیم الشان اجتماع سے ٹورنٹو سے براہ راست ویڈیو لنک پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اسلام کے نام پرحاصل کئے گئے ملک میں بد کردار حکمرانوں نے اپنے اقتدار کیلئے انتہا پسندی کو فروغ دیا اور اسلام کی اصل تعلیمات کو مسخ کرنے میں” وقت کے خوارج“ کے سہولت کار بنے ،ایک سال گزر جانے کے بعد بھی قومی ایکشن پلان کے 20میں سے 18نکات پر عمل نہیں ہوا اور اب بھی غیر ملکی فنڈنگ کی آمد و رفت جاری ہے۔

قومی ایکشن پلان پر عمل امن و امان بحال کرنے کے ساتھ ساتھ فکری اور نظریاتی اصلاح کیلئے بھی ناگزیر ہے ۔مجلس ختم الصلوة میں لاہور ،قصور،شیخوپورہ سے سینکڑوں کارکنان اور مختلف طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعدادنے شرکت کی ،ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ مسلمانوں کی شناخت قلم اور کتاب تھی ۔

(جاری ہے)

کرپٹ اور نا اہل حکمرانوں نے اس کی جگہ نوجوانوں کے ہاتھوں میں بندوق تھما دی ۔

قومی مجرم حکومتوں نے دانستہ آنکھیں بند کئے رکھیں کہ نوجوان تعلیمی اداروں اور مدرسوں میں کس قسم کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں جس ملک کی 85فی صد آبادی زندگی میں کبھی لائبریری میں نہ گئی ہو اور60فی صد سے زائد خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوں وہاں دہشتگرد اور انتہا پسند مسلح گروپوں کو اپنے پنجے گاڑنے اور مجبور عوام کو مس گائیڈ کرنے سے کون روک سکتا ہے؟انہوں نے کہاکہ اس ظالم نظام کے تحت دو فی صد کرپٹ اشرافیہ اپنے اقتدار کیلئے دہشتگرد گروپوں کو تو گوارا کر رہی ہے مگر اسے یہ گوارا نہیں کہ عام آدمی کو تعلیم اور شعور ملے اور وہ اپنے حق کیلئے کھڑی ہو ۔

انہوں نے کہاکہ تحریک منہاج القرآن اور عوامی تحریک کے کارکنان کا یہ مشن ہے کہ انتہا پسندی کو اسلام کے ساتھ فکری اعتبار سے جوڑنے والوں کے خلاف قلمی جہاد کرتے رہیں گے ۔انہوں نے کہاکہ تحریک منہاج القرآن کے تعلیمی ادارے جدید اور با مقصد تعلیم کی فراہمی کے حوالے سے دنیا بھر میں اپنا ایک ممتاز مقام رکھتے ہیں ،نوجوان تعلیم برائے ڈگری یا روزگار کی بجائے تعلیم برائے اسلام اور انسانیت کی خدمت کے مقصد حیات سے وابسطہ ہوں،انہوں نے کہاکہ دہشتگردی اور جہالت عالم اسلام کے دکھتے ہوئے مسائل ہیں،افسوس غریب اور امیر اسلامی ممالک نے جدید اور معیاری تعلیم و تحقیق کی ناگزیر ضرورت کو نظر انداز کیا اور نتیجتاً اغیار کی غلامی کے طوق پہننے پڑے ،انہوں نے کہاکہ نوجوان دہشتگردی کے خاتمے اور فروغ امن نصاب کو اپنے مطالعہ کا حصہ بنائیں اور یہ پیغام ہر شہری تک پہنچائیں اور انتہا پسندی سے پاک اسلامی معاشرہ کی تشکیل میں اپنا دینی،ملی اور قومی کردار ادا کریں ۔