امریکہ کا متنازع ڈرون کارروائیوں کی تفصیلات جاری کرنے کا اعلان‘ اوباما انتظامیہ آئندہ چند ہفتوں میں 2009ء سے ڈرون حملوں میں مارے جانے والے جنگجو اور عام شہریوں کی تفصیلات اور دیگر انسداد دہشت گرد کارروائیوں کا جائزہ پیش کرے گی۔وائٹ ہاوس کی مشیر برائے انسداد دہشت گردی لیسا موناکو کا خارجہ امور کونسل سے خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 9 مارچ 2016 00:06

امریکہ کا متنازع ڈرون کارروائیوں کی تفصیلات جاری کرنے کا اعلان‘ اوباما ..

واشنگٹن(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08مارچ۔2016ء) امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاوس پہلی مرتبہ متنازع ڈرون پروگرام کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کی تفصیلات جاری کرےگا۔یہ فیصلہ اس پروگرام پر کی جانے والی تنقید اور ان الزامات کے بعد کیا گیا ہے کہ ان حملوں میں دہشت گردی سے متعلق اہداف کے بجائے زیادہ تر عام شہری ہی نشانہ بنتے ہیں۔

وائٹ ہاوس کی مشیر برائے انسداد دہشت گردی لیسا موناکو کا کہنا ہے کہ اوباما انتظامیہ آئندہ چند ہفتوں میں 2009ء سے ڈرون حملوں میں مارے جانے والے جنگجو اور عام شہریوں کی تفصیلات اور دیگر انسداد دہشت گرد کارروائیوں کا جائزہ پیش کرے گی۔خارجہ امور کی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ انتہائی شفافیت نہ صرف درست عمل ہے بلکہ یہ ہمارے اتحادیوں کے ساتھ وسیع شراکت داری اور انسداد دہشت گردی کے موجودہ اقدام کی قانونی حیثیت کو برقرار رکھنے کا بہترین طریقہ ہے۔

(جاری ہے)

حکام کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ میں عراق، شام اور افغانستان میں ہونے والی ڈرون کارروائیوں کی تفصیلات شامل نہیں ہوں گی کیونکہ ان تمام علاقوں میں جنگی صورتحال جاری ہے۔وائٹ ہاوس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ ڈرون کارروائیوں کی معلومات جاری کرنا صدر براک اوباما کی شفافیت کی پالیسی کے مطابق ہے۔انہوں نے کہا کہ انتہا پسند تنظیمیں ہمارے انسداد دہشت گردی کے اقدام کے بارے میں ایسی داستان سناتی ہیں جو کہ بالکل بھی درست نہیں اعدادوشمار کی اشاعت اور مزید شفافیت سے ہم یہ واضح کر سکتے ہیں کہ ہم اپنی کارروائیوں میں شہریوں کو کم سے کم نقصان پہنچنے کے پالیسی سے متعلق صرف زبانی جمع خرچ نہیں کرتے۔

تاہم ان خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ سات سالوں میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کے اعدادوشمار سے ڈون حملوں سے متعلق کسی کی سوچ تبدیل کرنے میں شاید ہی کوئی کامیابی ہو۔"لانگ وار جرنل" کے مدیر بل روگیو نے امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا کہ مجھے شبہ ہے کہ اس سے کوئی فرق پڑے گا۔ اس بارے میں موقف بہت سنگین ہے اور شفافیت سے اس پر کم ہی اثر ہوگا۔

"لانگ وار جرنل" پاکستان اور یمن میں زیادہ تر ذرائع ابلاغ کی بنیاد پر دہشت گردوں اور عام شہریوں کے ہلاک و زخمی ہونے پر نظر رکھتا ہے۔اس کے مطابق 2006ءسے پاکستان میں 389 ڈرون حملے ہوئے جن میں 2797 انتہا پسند یا ان کے ساتھی اور 158 عام شہری ہلاک ہوئے۔یمن میں 2002ءسے 135 ڈرون کارروائیوں میں 657 جنگجو اور 105 عام شہری مارے گئے۔پاکستان، یمن اور صومالیہ میں شدت پسند تنظیموں کے خلاف کارروائی میں جنگ زدہ علاقوں کی نگرانی اور حملوں کے لیے امریکہ کا زیادہ تر انحصار ڈرون پر ہی ہوتا ہے۔

صدر اوباما نے اپنے دورِ حکومت میں ڈرون پروگرام کو بڑے پیمانے پر وسعت دی تاہم ان کی انتظامیہ حملوں سے متعلق بہت کم معلومات فراہم کرتی رہی ہے۔ناقدین کا کہنا ہے کہ ڈرون حملوں کے باعث زیادہ تر عام شہری ہلاک ہوئے، اور ان کی وجہ سے لوگ زیادہ مشتعل اور شدت پسندی کی جانب مائل ہوئے ہیں۔انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے تاہم مطالبہ کیا ہے کہ انتظامیہ اس بارے میں مزید اقدامات کرے۔