خواتین کوتحفظ دینے سے متعلق دورائے نہیں ہونی چاہیے‘ میر حاصل بزنجو

جس معاشرے میں ہم رہ رہے ہیں وہاں عورت کی حالت ناگفتہ بہ ہے‘خواتین کو تحفظ دینے کا بل برطانیہ میں 100سال قبل پاس ہوچکا ہے’حقوق ق نسواں بل پر ایسے شور مچایا جارہا ہے جیسے بل پہلی بار پاس ہوا ہو نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو کا انٹر ویو

اتوار 13 مارچ 2016 15:15

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 مارچ۔2016ء) نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو نے کہاہے کہ معاشرے کو مذہبی انتہاپسندی کا مقابلہ کرنا ہو گا’خواتین کوتحفظ دینے سے متعلق دورائے نہیں ہونی چاہیے‘جس معاشرے میں ہم رہ رہے ہیں،وہاں عورت کی حالت ناگفتہ بہ ہے‘خواتین کو تحفظ دینے کا بل برطانیہ میں 100سال قبل پاس ہوچکا ہے’حقوق ق نسواں بل پر ایسے شور مچایا جارہا ہے جیسے بل پہلی بار پاس ہوا ہو حالانکہ سندھ اسمبلی پہلے ہی ویمن بل پاس کرچکی ہے‘قانون بننے سے معاشرے کے کمزور طبقے کی خواتین کو تھوڑی طاقت ملی ‘خواتین کی مضبوطی سے ملک مضبوط ہوگا اور خواتین کو انکا حق ملا ہے‘ شہباز تاثیر کی بازیابی میں سرکار کا کوئی کردار نہیں‘نیشنل پارٹی کو دوسرے صوبوں میں بھی منظم کرنا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

اتوار کے روز اپنے ایک انٹر ویو میں میر حاصل بزنجونے کہا کہ شہباز تاثیر کو مین بازار کچلاک میں موٹر سائیکل پر چھوڑا گیا جہاں سے انہوں نے فون کرکے اپنے گھر والوں کو اطلاع دی ، ان کی بازیابی میں سرکار کا کوئی کردار نہیں ہے۔تحفظ نسواں بل کے حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حقوق نسواں بل پر ایسے شور مچایا جارہا ہے جیسے بل پہلی بار پاس ہوا ہو حالانکہ سندھ اسمبلی پہلے ہی ویمن بل پاس کرچکی ہے،قانون بننے سے معاشرے کے کمزور طبقے کی خواتین کو تھوڑی طاقت ملی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر مہذب کام ہو رہا ہے توتعریف ہونی چاہیے’جس معاشرے میں ہم رہ رہے ہیں،وہاں عورت کی حالت ناگفتہ بہ ہے۔

متعلقہ عنوان :