چین میں 2015ء میں 31ہزار سے زائد قیدیوں کو عام معافی دی گئی ،رپورٹ

معافی پانے والوں میں اہل قیدیوں کی چار کیٹیگریاں میں جنگی ، معمر اور ناتواں قیدی بھی شامل ہیں

اتوار 13 مارچ 2016 15:56

بیجنگ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔13 مارچ۔2016ء) سپریم پیپلز کورٹ (ایس پی سی ) کی طرف سے اتوار کو پیش کی جانے والی ایک کارکردگی رپورٹ کے مطابق عام معافی کے ایک معاہدے کے تحت گذشتہ سال کے اوائل میں چین میں مجموعی طورپر 31527قیدی رہا کئے گئے ، یہ رپورٹ چیف جسٹس ژاؤ جیانگ نے قومی پیپلز کانگریس کے جاری سیشن کے ایک مکمل اجلاس میں پیش کی ، یہ عام معافی چین کی اعلیٰ قانون ساز اسمبلی نے منظور کی اور اس پر دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کی 27ویں برسی کی قومی تقریب سے قبل 29اگست 2015ء کو صدر ژی جن پنگ نے دستخط کئے تھے ، معافی پانے والے قیدیوں میں جنگی سابق فوجی اور انتہائی معمر جوان یا ناتواں قیدی شامل تھے جنہیں پروگرام کے مطابق 2015ء کے اواخر تک رہا کر دیا گیا ۔

معاہدے کے مطابق قیدیوں کی چار اقسام قابل غور تھیں ۔

(جاری ہے)

ایسے قیدی جنہوں نے دوسری جنگ عظیم میں جاپانی حملہ اور کیو من ٹنگ ( کے ایم ٹی) کے خلاف خانہ جنگی میں حصہ لیا ایسے مجرم جنہوں نے 1944کے بعد قومی خود مختاری ، سلامتی اور علاقائی یکجہتی کے تحفظ کی جنگوں میں حصہ لیا ، ماسوائے ان کے جو جرائم کے اعادہ کے علاوہ منظم جرائم دہشتگردی اور رشوت سمیت سنگین جرائم کے مرتکب پائے گئے ایسے مجرم 75سال یا اس سے زائد عمر کے اور جسمانی لحاظ سے ناتواں ایسے مجرم جو اپنا خیال رکھنے کے قابل نہیں ہیں ۔

۔ ایسے مجرم جنہوں نے 18سال کی عمر میں جرائم کا ارتکاب کیا اور انہیں زیادہ سے زیادہ تین سال قید کی سزا دی گئی ، یا ان کی سزاؤں میں ایک سال سے کم کا عرصہ باقی تھا ، ماسوائے ان کے جنہیں قتل ، آبروریزی ، دہشتگردی یا منشیات کے جرائم میں سزائیں دی گئیں ، معافی پانے والے قیدیوں میں سے 50کا تعلق پہلی کیٹیگری ، 1428کا تعلق دوسری ،122کا تعلق تیسری اور 29927کا تعلق چوتھی کیٹیگری سے تھا ۔ ژاؤ نے کہا کہ ہم نے ہر اس کو رہا کر دیا جو اہل تھا اور ایسوں کو رہا نہیں کیا گیا جنہیں رہا نہیں کیا جانا چاہئے تھا ، عام معافی 1949میں عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے بعد سے 8ویں تھی ، آخری عام معافی 1975میں دی گئی ۔ژاؤ نے کہا کہ اس سے قانون کی حکمرانی اور انسانی ہمدردی سے چین کے عزم کا اظہار ہوتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :