افغانستان :سابق افغان وزیراعظم گلبدین حکمت یار نے افغان حکومت سے امن مذاکرات میں شریک ہونے پر آمادگی ظاہر کردی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 14 مارچ 2016 12:02

افغانستان :سابق افغان وزیراعظم گلبدین حکمت یار نے افغان حکومت سے امن ..

پشاور(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14مارچ۔2016ء) افغانستان کے سابق وزیراعظم گلبدین حکمت یار کی جماعت حزب اسلامی نے افغان حکومت سے امن مذاکرات میں شریک ہونے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔افغان صدر نے ملک کے تمام گروپوں سے مصالحتی عمل میں شریک ہونے کا کہا تھا لیکن طالبان نے اپنی شرائط کے منظوری تک بات چیت میں نہ بیٹھنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

ایک انٹرویو میں حکمت یار کے ترجمان ہارون زرغون نے بتایا کہ بات چیت میں شرکت کا فیصلہ افغانستان کے مفاد میں کیا گیا۔حزب اسلامی نے بار بار کہا تھا کہ ہم افغانوں کو اجازت دے دیں کے وہ آپس میں بیٹھ کر اپنی مشکلات خود حل کریں ہم بین الاقوامی مذاکرات کے طرف دار ہیں اس لیے تیار بھی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں حزب اسلامی کے وفد کی سربراہی گروپ کے سیاسی امور کے نگران ڈاکٹر غیر باہیر کریں گے اور اس وفد میں گروپ کے کئی اہم رہنما بھی شامل ہوں گے۔

(جاری ہے)

تاہم ہارون زرغون کے بقول تاحال مذاکراتی عمل کے آغآز کے بارے میں ان کے پاس کوئی معلومات نہیں ہیں۔حزب اسلامی بھی افغانستان میں اپنے طور پر مسلح کارروائیاں کرتی رہی ہے اور طالبان کے ساتھ بھی اس کی مخالفت چلتی آرہی ہے۔دفاعی امور کے تجزیہ کار محمود شاہ کہتے ہیں کہ حزب اسلامی کی طرف سے مذاکراتی عمل میں شرکت خوش آئند ضرور ہے لیکن اس سے امن عمل میں وہ کسی بڑی پیش رفت کی توقع نہیں کرتے۔

حکمت یار کی حمایت بھی محدود ہے افغانستان میں اور میرے خیال میں طالبان کے ساتھ اس کے کوئی خاص تعلقات بھی ٹھیک نہیں ہیں اور آپ کو معلوم ہے کہ وہ طالبان کی وجہ سے دائیں بائیں چھپتے رہے ہیں تو ٹھیک ہے وہ بات کرتے ہیں تو افغانستان کی حکومت کو ایک حمایتی مل جاتا ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ اس کا کوئی بہت زیادہ فرق پڑے گا افغانستان کے جو حالات ہیں اس کے اوپر۔

حزب اسلامی اس سے قبل بھی افغانستان کے صدر حامد کرزئی کے دور حکومت میں دو بار مذاکراتی عمل میں شریک رہ چکی ہے لیکن بات چیت کے یہ دور بے نتیجہ ثابت ہوئے تھے۔افغان مصالحتی عمل کی بحالی کے لیے پاکستان، افغانستان، امریکہ اور چین کے نمائندوں پر مشتمل چار فریقی گروپ نے گزشہ ماہ کے اواخر میں ہونے والے اپنے چوتھے اجلاس کے بعد یہ توقع ظاہر کی تھی کہ یہ سلسلہ مارچ کے اوائل میں شروع ہو سکتا ہے۔ لیکن تاحال یہ عمل فوری طور پر بحال ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔