بچوں کوپولیو قطرے سے محروم رکھنا خفیہ دہشت گردی ہے‘اظہار بخاری

پیر 14 مارچ 2016 12:47

راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔14 مارچ۔2016ء) چیئرمین امن کمیٹی خطیب لالکڑتی ممتاز مذہبی سکالر علامہ پیر سید اظہار بخاری نے پولیو ڈے پر کہا ہے کہ بچوں پر تشدد کرنا ،پولیو قطرے سے محروم رکھنا خفیہ دہشت گردی ہے ۔ علماء کرام پولیو قطرے کے بارے میں پائے جانے والے خدشات دور کرنے کے لیے اپنا مذہبی کردار ادا کریں ۔ پولیو ایک خطر ناک اور موذی مرض ہے ،اور اس کے خاتمے کیلیے پاکستان میں بھر پور کوششیں کی جارہی ہیں ۔

پولیوٹیمیں نہ صرف گھر گھر جاکر پولیو کے قطرے پلاتی ہیں ،بلکہ جو بچے رہ جائیں انہیں سکولوں میں جا کر پلائے جاتے ہیں ،جو والدین اپنے بچوں کو پولیو قطرے پلانے سے خوف ذدہ ہیں ، ان کی برین واشنگ کی ضرورت ہے ۔بچوں کو معذوری سے بچانے کیلیے محکمہ صحت سے تعاون کیا جانا ضروری ہے ۔

(جاری ہے)

ورنہ تھوڑی سے بے احتیاتی بچے کو ہمیشہ کیلیے معذور بنا دیتی ہے ۔

پولیو قظرے پلانے کیلیے بچوں کو چھپانے کی نہیں سامنے لانے کی ضرورت ہے ۔افسوس تو اس بات کا ہے ،کہ جو چیز مفت ملے ، ہم اس کی قدر نہیں کرتے ۔ ڈرون گرانے، پولیو قطرے پلانے میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔ڈرون سے بے گناہ مرتے ہیں ، پولیو قطرے معذوری سے بچاتے ہیں ۔اظہار بخاری نے کہاپولیو بچوں کا فالج ہے ۔ اس لیے بچوں سے پیار کر نے والے والدین اپنوں بچوں کو پولیو قطرے ضرور پلائیں ۔

پولیو جسم کو جہالت معاشرے کو معذور کردیتی ہے ۔ یہ بات ذہن نشین رکھیں ۔ غیروں کی بساکھی پر چلنے وا لی قومیں ترقی کی دوڑ میں ہمیشہ پیچھے رہ جاتی ہیں ۔ حکومت پاکستان پولیو کے دو قطروں کی طرح قرآن وسنت کے ذریعے قوم کو ہمیشہ کی معذوری اور غیر کی محتاجی سے بچاسکتی ہے ۔ خصوصی بچوں کے حوالے سے کہا خصوصی بچے بھی ہمارے معاشرے کا اہم ترین ستون ہیں اور ان کی مناسب تعلیم و تربیت ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ خصوصی بچوں کی فلاح و بہبود کیلئے عملی اقدامات کرے ۔جن سے خصوصی بچوں کو معاشرے کا با عزت شہری بنایا جا سکے۔ ایسے پروگراموں کا اہتمام کیا جائے، جن سے خصوصی بچوں کی فلاح و بہبود اور تعلیم و تربیت کیلئے معاشرے میں شعور اجاگر کیا جا سکے۔ معذوربچے ہماری خصوصی محبت اور توجہ کے مستحق ہوتے ہیں عام شہریوں کی طرح خصوصی بچوں کو بھی تعلیم وتربیت سیرو سیاحت کے مواقع فراہم کرنے چاہئیں۔خصوصی بچوں کیلئے فلاحی تنظیموں کو آگے بڑھنا ہو گا۔