ترکی دھماکہ‘ مرنے والوں کی تعداد37 ہوگئی، 19 زخمیوں کی حالت تشویشناک ،مزید ہلاکتوں کا خدشہ

پیر 14 مارچ 2016 14:49

انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔14 مارچ۔2016ء ) ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں ہونے والے دھماکے میں مرنے والے افراد کی تعداد 37 ہوگئی جبکہ 19 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے جس سے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے ، صدر رجب طیب اردگان نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ حکومت دہشت گردوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دے گی، اس قسم کے حملوں سے ملک کی افواج کا عزم مزید مضبوط ہی ہوتا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں گزشتہ روز ہونے والے دھماکے میں مرنے والے افراد کی تعداد 37 ہوگئی ہے ۔ترکی کے وزیرِ صحت محمد موذنوغلو نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں 30 افراد موقع پر ہی ہلاک ہوئے جبکہ7 نے ہسپتال میں دم توڑا۔ ہلاک شدگان میں دو حملہ آور بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ 70 زخمیوں کا شہر کے مختلف ہسپتالوں میں علاج جاری ہے جن میں سے 19 کی حالت تشویش ناک ہے جس سے ہلاکتوں میں اضاف کا خدشہ ہے ۔

افقان علی کا مزید کہنا تھاکہ اس دھماکے کے بارے میں تحقیقات جلد مکمل ہو جائیں گی اور اس کے ذمہ داران کے نام سامنے لائے جائیں گے۔تاحال کسی گروپ نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن حکومتی ذرائع اس کارروائی کے لیے کردستان ورکرز پارٹی(پی کے کے)پر شبہ ظاہر کر رہے ہیں۔دوسری جانب ترک صدررجب طیب اردگان نے انقرہ دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کے حملوں سے ملک کی افواج کا عزم مزید مضبوط ہی ہوتا ہے۔

حکومت دہشت گردوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دے گی۔صدر اردوگان نے ایک بیان میں کہا کہ دہشت گرد گروہ ترک افواج کے خلاف جنگ ہارنے کے بعد اب عوام کو نشانہ بنا رہے ہیں۔قومی اتحاد کی اپیل کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ترکی مزید حملوں کی روک تھام کے لیے اپنے دفاع کا حق استعمال کرے گا۔ترک صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ عوام کو فکرمند نہیں ہونا چاہیے۔

دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ یقینا کامیابی پر ختم ہوگی اور دہشت گردوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا جائے گا۔ گزشتہ روز یہ دھماکہ انقرہ کے مقامی وقت کے مطابق شام 6:41 منٹ پر شہر کے مرکزی اور مصروف حصے کیزیلے میں واقع گووین پارک میں ہوا ۔کرد باغیوں نے حالیہ مہینوں میں ترک علاقے میں کئی حملے کیے ہیں جبکہ شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ بھی انقرہ کو نشانہ بنا چکی ہے۔

اس حملے کے بعد ترک طیاروں نے شمالی عراق میں کرد ملیشیا کے ٹھکانوں کو نشانہ بھی بنایا ہے جبکہ پولیس نے ملک کے جنوبی شہر ادانا میں درجنوں مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔گذشتہ ماہ انقرہ میں ایک بم حملے میں ایک فوجی قافلے کو نشانہ بنایا گیا تھا اور اس دھماکے میں 28 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔اس دھماکے کی ذمہ داری کرد جنگجو گروہ کردستان فریڈم ہاکس نے قبول کی تھی اور اپنی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے بیان میں کہا تھا کہ یہ حملہ صدر رجب طیب اردوغان کی پالیسیوں کے خلاف انتقامی کارروائی تھی۔

متعلقہ عنوان :