نظریہ پاکستان مخالف قوانین بنانے کی اجازت نہیں دیں گے،سردار ظفر حسین

پیر 14 مارچ 2016 16:49

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔14 مارچ۔2016ء) جماعت اسلامی کے راہنماؤں سردار ظفر حسین خان ایڈووکیٹ ،محبوب الزماں بٹ،انجینئر عظیم رندھاوا ، راناوسیم احمد ایڈووکیٹ ،رانا عبد الوحید ، رائے اکرم کھرل ،انجم اقبال بٹ، شیخ محمد مشتاق،پیر کریم اللہ شاہ ،غلام عباس خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے اٹھارہ کروڑ غیرت مند عوامحکمرانوں کو اسلامی تعلیمات اور نظریہ پاکستان کے مخالف قوانین بنانے کی اجازت نہیں دیں گے ، پنجاب حکومت نے اسمبلی میں اپنی اکثریت کے بل بوتے پر ایک ایسا بل پاس کیا ہے جو پاکستان کے خاندانی اور سماجی نظام کو تہہ و بالا کرنے کا باعث بنے گا۔

حکمران مغرب کی غلاظت اپنے ملک میں لانے کی بجائے ان کی دیانتداری ، نظم و ضبط اور قانون کی حکمرانی کی نقالی کریں۔

(جاری ہے)

مغربی آقاؤں کو خوش کرنے کیلئے اللہ اور رسول کی تعلیمات اور ملکی آئین کی مخالفت ناقابل معافی جرم ہے ۔انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے ادھورے ایجنڈا کو پورا کرنے کا بیڑا اب نواز شریف نے اٹھا لیا ہے ۔ بیرونی امداد اور فنڈ ز کے حصول کیلئے ہمارے خاندانی نظام کو توڑنے کی سازشیں کی جارہی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ کی حکومت نے سیکولر ازم اور لبرل ازم میں پیپلز پارٹی کی حکومت کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔حکمران اگر واقعی عورت کے حقوق کا تحفظ چاہتے ہیں تو انہیں غربت ،جہالت ، بیماری اور مہنگائی کی دلدل سے نکالیں اور لوگوں کی معاشی مشکلات کو کم کریں ۔انہوں نے کہا کہ اس قانون سے شرح طلاق میں اضافہ ہوگا اور عورت تنہا اور بے سہارا ہوکر رہ جائے گی ،اس سے پھیلنے والا انتشار تمام اخلاقی اور خاندانی قدروں کی تباہی پر منتج ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری تہذیب میں خواتین کو جو قابل احترام مرتبہ و مقام دیا گیا ہے یہ بل اسے چھین لینے کی سازش ہے ۔انہوں نے کہا کہ مغرب میں خاندان کا تصور بھی ختم ہو گیاہے ۔ ایک بڑی تعداد ان لوگوں کی ہے جن کو اپنے باپ کا بھی پتہ نہیں ۔ ہم ایسی تہذیب کو زہر قاتل سمجھتے ہیں ۔ یہ ملک اسلام کے نام پر بناہے یہاں شخصی آزادی لازمی ہے مگر اسلام اور دستور پاکستان کی روسے یہاں مادر پدر آزادی کا کوئی تصور نہیں ، نہ ہی یہ کاوشیں کامیاب ہوں گی ، قرآن و سنت میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔

متعلقہ عنوان :