علاقائی تنازعات حل کرنے کے لیے اپنا انٹرنیشنل میری ٹائم ’عدالتی مرکز‘ قائم کرنے کا اعلان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 14 مارچ 2016 16:55

علاقائی تنازعات حل کرنے کے لیے اپنا انٹرنیشنل میری ٹائم ’عدالتی مرکز‘ ..

بیجنگ(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14مارچ۔2016ء) چین نے کہا ہے کہ وہ علاقائی تنازعات حل کرنے کے لیے اپنا انٹرنیشنل میری ٹائم ’عدالتی مرکز‘ قائم کرہا ہے۔چین کی اعلیٰ ترین عدالت کی جانب سے اس بارے میں چند ہی معلومات دی گئی ہیں، تاہم عدالت کا کہنا ہے کہ یہ مرکز چین کو ایک ’بحری طاقت‘ بننے میں مدد دے گا۔

حالیہ مہینوں میں وسائل سے مالا مال جنوبی بحیرہ چین کے پانیوں میں چین کی جانب سے مصنوعی جزیروں کی تعمیر کے عمل کے آغاز کے بعد بیجنگ اور اس کے ہمسایہ ممالک کے درمیان تنازع جاری ہے۔ادھر ڈیاو¿ی±و اور سِنکاک±و جزائر پہ بھی چین اور جاپان کے درمیان کشیدگی کی فضا ہے۔بین الاقوامی سمندری تنازعات عموماً اقوام متحدہ کی عالمی عدالت انصاف کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان تنازعات میں جنوبی بحیرہ چین پر چینی دعوے کے خلاف فلپائن کی جانب سے دائر کیا جانے والا مقدمہ بھی شامل ہے تاہم چین نے اس مقدمے کی کارروائی میں شامل ہونے سے انکار کردیا ہے۔نئے عدالتی مرکز سے متعلق اعلان چین کی پارلیمان کے سالانہ اجلاس کے دوران چیف جسٹس زو شیانگ کی جانب سے کیا گیا ہے۔عدالتی مرکز یا اس کے طریقہ کار سے متعلق مزید کوئی معلومات دیے بغیر ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ہرصورت چین کی قومی خود مختاری، سمندری حقوق، اور دیگر اہم حقوق کی حفاظت کرنی ہوگی۔

چین میں دنیا میں سب سے زیادہ مقامی سمندری عدالتیں قائم ہیں اور چین کے سرکاری ریڈیو چائنہ ریڈیو انٹرنیشنل کے مطابق انھوں نے گذشتہ سال 16 ہزار مقدمے نمٹائے تھے۔چین کی جانب سے متنازع سمندری علاقوں میں مصنوعی جزیروں، ہوائی اڈے کے رن وے اور دیگر سہولیات کی تعمیر کے باعث کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔اس کشیدگی کے باعث امریکہ کی جانب سے بھی ان سرگرمیوں کو فوری طور پر روکنے کا مطابہ کیا گیا ہے۔چین کے حریفوں کی جانب سے اس پر علاقے کو فوجی علاقے میں تبدیل کرنے کا الزام لگایا جا رہا ہے جبکہ چین کا کہنا ہے کہ وہ یہ تعمیر اپنے حقوق کے دائرے میں رہ کے کر رہا ہے اور یہ تعمیرات شہری مقاصد کے لیے ہیں۔

متعلقہ عنوان :