آپریشن ضرب عضب منطقی انجام کی طرف بڑھ رہا ہے، طویل مدتی استحکام کیلئے اس کے ثمرات سے فائدہ اٹھانا ہو گا،آپریشن ضرب عضب میں جوانوں اور افسروں کی قربانیاں قابل تحسین ہیں ،ان کامیابیوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،عارضی بے گھر افراد کی واپسی مقررہ وقت پر ہونی چاہیے ، دہشتگردی کے انفراسٹرکچر کو مکمل طور پر ختم کرنے کیلئے ملک بھر میں انٹیلی جنس آپریشز کا دائرہ کار بڑھا یا جائے،آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کور کمانڈرز کانفرنس سے خطاب

آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں پر اطمینان کا اظہار ، جوانوں اور افسروں کی قربانیوں کو سراہا گیا،آئی ایس پی آر

پیر 14 مارچ 2016 18:00

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔14 مارچ۔2016ء ) چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ فاٹا میں جاری آپریشن ضرب عضب منطقی انجام کی طرف بڑھ رہا ہے، اب طویل مدتی استحکام کیلئے آپریشن کے ثمرات سے فائدہ اٹھانا ہو گا،آپریشن ضرب عضب میں جوانوں اور افسروں کی قربانیاں قابل تحسین ہی، ان کامیابیوں پر کسی بھی قیمت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا،پاکستان سے دہشتگردی کے انفراسٹرکچر کو مکمل طور پر ختم کرنے کیلئے ملک بھر میں انٹیلی جنس آپریشز کا دائرہ کار وسیع کیا جائے۔

پیر کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی زیر صدارت کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی جس میں آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں پر اطمینان کا اظہار کیا گیا اور جوانوں اور افسروں کی قربانیوں کو سراہا گیا۔

(جاری ہے)

آئی ایس پی آر کے مطابق اجلاس میں ملک کی اندرونی و بیرونی سیکیورٹی کا جائزہ لیا گیا جبکہ شوال اور شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن پر بھی اطمینان کا اظہار کیا گیا۔

آرمی چیف نے فاٹا میں ریاست کی رٹ برقرار رکھنے، بارڈر مینجمنٹ کو مزید موثر بنانے کی ہدایت کی اور کہا کہ قبائلی متاثرین کی جلد از جلد واپسی کو یقینی بنانا چاہئے۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ آپریشن کا اختتامی مرحلہ کامیابی سے جاری ہے، اب آپریشن کے بعد کے امور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے آپریشن ضرب عضب کے دوران جوانوں اور افسروں کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کامیابیوں پر کسی بھی قیمت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔آرمی چیف نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان سے دہشتگردی کے انفراسٹرکچر کو مکمل طور پر ختم کرنے کیلئے ملک بھر میں انٹیلی جنس آپریشز کا دائرہ کار بڑھا یا جائے۔