پاکستان اور سعودیہ عرب کو دہشتگردی کے مشترکہ چیلنج کا سامنا ہے ، وزیراعظم اور آرمی چیف کے حالیہ دورہ سے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کو فروغ ملے گا ، یہ پورے خطے کے مفاد میں ہے

مسلم لیگ (ن)کے رہنما دانیال چوہدری ، سابق سفیر بی اے ملک اور دیگر کا وزیراعظم کے حالیہ دورہ سعودی عرب پرردعمل کااظہار

پیر 14 مارچ 2016 18:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔14 مارچ۔2016ء) سیاسی رہنماؤں ،سابق سفراء اور تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودیہ عرب کو دہشتگردی کے مشترکہ چیلنج کا سامنا ہے ، وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے حالیہ دورے سے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کو فروغ ملے گاجو پورے خطے کے مفاد میں ہے۔ وزیراعظم اور آرمی چیف کے حالیہ دورہ سعودی عرب پرردعمل کااظہار مسلم لیگ (ن)کے رہنما بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف کا مشترکہ دورہ ، عسکری اور سیاسی قیادت کے ایک صفحہ پر ہونے کو ظاہر کرتا ہے۔

سعودی عرب نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے ۔ سعودی عرب پاکستان کو اقتصادی طور پر مستحکم ریاست کے طور پر دیکھنا چاہتا ہے۔

(جاری ہے)

سابق سفیر بی اے ملک نے کہا کہ پاکستان اور سعودیہ عرب کو مشترکہ دشمن کا سامنا ہے۔ دہشتگردوں سے پوری دنیا کو برائے راست خطرہ ہے ایسے وقت میں تمام ممالک کو دہشت گردی کے خاتمے کے لئے متحد ہونا چاہیے ۔ وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف کیلئے یہ دورہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔

پاکستان کے سعودیہ عرب اور ایران کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور یہ پورے خطے میں پائیدار امن اور ترقی کیلئے بہت اہم ہے۔ سابق سفیر فوزیہ نسرین نے کہا کہ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے۔مشرق وسطی میں داعش بہت بڑا خطرہ بن گیا ہے جسکی وجہ سے صورتحال بگڑ رہی ہے۔ وزیراعظم اور آرمی چیف کے دورہ مشرق وسطی سے ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئے گی اور اس سے ممالک کے درمیان اتحاد کو فروغ ملے گا۔

سعودی عرب نے مسلم امہ کے اتحاد میں اہم کردار ادا کیا ہے اور یہ دہشت گردوں کے لیے واضع پیغام ہے ہم دہشتگردی کے خلاف متحد ہیں ۔ بین الاقوامی امور کے ماہر ڈاکٹر خرم نے کہا کہ پاکستان نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ مشرق وسطی ایک اہم خطہ ہے اور داعش کے دہشتگرد یہاں دہشت گردی کر رہے ہیں۔جن کی وجہ سے پورے خطے کو سلامتی کو چیلنج کا سامنا ہے۔