متحدہ قومی موومنٹ کو ایک اور بڑا جھٹکا، رضا ہارون بھی مصطفی کمال کے قافلے میں شامل

ایم کیو ایم کے خلاف سازش کی ضرورت نہیں،مائنس ون باہر سے نہیں اندر سے ہورہا ہے ، پارٹی ذمہ داران الطاف کی تقاریر پر پابندی برقرار رکھے جانے کے حامی ہیں ،الطاف حسین کے بیانات ہی مائنس ون فارمولے کی تکمیل کیلئے کافی ہیں ، رات کو ہیپی آور میں ’’را‘‘ سے مدد مانگنے اور نیٹو کو پاکستان آنے کی باتیں کی جاتی ہیں، پھر دن میں اس بیان کی وضاحتیں دی جاتی ہیں،نیٹو اور اقوام متحدہ تو پاکستان آ جائیں گی ، الطاف حسین کب آئے گا ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے سابق رکن رضا ہارون کا مصطفی کمال کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب ،مصطفی کمال کا 23مارچ کو اپنی پارٹی کے نام کا اعلان کرنے کا عندیہ

پیر 14 مارچ 2016 19:36

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔14 مارچ۔2016ء) متحدہ قومی موومنٹ کو ایک اور بڑا جھٹکا،ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے سابق رکن و مرکزی رہنماء رضا ہارون بھی متحدہ قومی موومنٹ کو چھوڑ کر سابق سٹی ناظم مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کے قافلے میں شامل ہو گئے،رضاہارون نے کہا ہے کہ کسی کو ایم کیو ایم کے خلاف سازش کی ضرورت نہیں،مائنس ون باہر سے نہیں اندر سے ہورہا ہے اور پارٹی ذمہ داران چاہتے ہیں کہ تقاریر پرلگی پابندی لگی رہے،الطاف حسین کے بیانات ہی مائنس ون فارمولے کی تکمیل کیلئے کافی ہیں ، رات کو ہیپی آور میں بھارتی خفیہ ایجنسی’’را‘‘ سے مدد مانگنے اور نیٹو کو پاکستان آنے کی باتیں کی جاتی ہیں، پھر دن میں اس بیان کی وضاحتیں دی جاتی ہیں،نیٹو اور اقوام متحدہ تو پاکستان آ جائیں گی ، الطاف حسین کب آئے گا،ایم کیو ایم ایک شخص کی پوجا کیلئے نہیں بنائی گئی تھی، محب وطن مہاجروں کو آج اپنی حب الوطنی کیلئے وضاحتیں دینا پڑ رہی ہیں، سابق سٹی ناظم مصطفی کمال نے 23مارچ کو پارٹی کے نام کا اعلان کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ نام سے کام پر فرق نہیں پڑے گا،فاروق بھائی کی اتنی تعریفیں کریں گے کہ خود ایم کیو ایم والے انہیں یہاں چھوڑ جائیں گے،انیس قائم خانی نے کہا کہ شاہد حیات کو منی لانڈرنگ اور ’’را‘‘ کی فنڈنگ کے حوالے سے ثبوت دینے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، جو سمجھتے ہیں کہ سمندر سے قطرہ نکل جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا وہ جان لیں کہ رخ بدل گیا ہے اب سمندر ادھر اور قطرہ ان کی طرف جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو یہاں مصطفی کمال کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔قبل ازیں پریس کانفرنس شروع ہونے سے پہلے جب رضا ہارون مصطفی کمال کی رہائش گاہ پر پہنچے تو نئی جماعت کے رہنماؤں نے باری باری انہیں پرجوش طریقے سے گلے لگایا جس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مصطفی کمال نے کہا کہ صحافیوں کو باربار زحمت دینی پڑ رہی ہے، جس پر معافی چاہتا ہوں، ابھی نہیں بتا سکتا کہ مزید کتنی دفعہ زحمت دینی پڑے گی، رضا ہارون کو اپنی، انیس قائم خانی، ڈاکٹر صغیر اور دیگر کی طرف سے پارٹی میں شمولیت پر خوش آمدید کہتے ہیں۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رضا ہارون نے کہا کہ 3مارچ 2016 کو پاکستان کی تاریخ میں ایک ایسا قدم اٹھایا گیا جسے بہادری اور پاکستان سے محبت سے تنبیہ دیتا ہوں، حق کی بات کرنے کیلئے اور باطل کے سامنے کھڑے ہونے کے لئے جس بہادری اورقوت کا مظاہرہ ہوا ہے وہ مصطفی کمال اور انیس قائم خانی نے اس دن دکھایا۔ انہوں نے کہا کہ 1987ء سے ایم کیو ایم سے وابستہ ہیں، ایم کیو ایم جس مقصد کیلئے بنائی گئی تھی اب وہ کیس نہیں رہا، ایم کیو ایم وڈیروں کے خلاف اور مڈل کلاس عوام کے حقوق کیلئے بنائی گئی تھی، لیکن آج ساری دنیا کی برائیاں ایم کیو ایم میں اکٹھی ہو گئی ہیں، ایم کیو ایم ایک شخص کی پوجا کیلئے تو نہیں بنائی گئی تھی، مہاجریت کو کوٹا سسٹم کے ساتھ جوڑا گیا، کیا کوئی جدوجہد کی گئی، یہ وہ ایم کیو ایم نہیں جس میں ہم آئے تھے۔

رضا ہارون نے کہا کہ ایم کیو ایم کے سارے رہنماؤں نے یہ باتیں کیں جو آج ہم کر رہے ہیں، مصطفی کمال اور ڈاکٹر صغیر نے مجھ سے پہلے جو باتیں کہیں میں ان سے مکمل اتفاق کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہر جماعت نے 18 ویں ترمیم میں اپنی بات منوالی تھی، کیا ہماری جماعت کو ٹہ سسٹم پر اپنا موقف نہیں منوا سکتی تھی، کیا ایم کیو ایم کوٹہ سٹم کے خلاف کوئی قانون لائی ہم حالیہ دنوں میں ایم کیو ایم کی قیادت کی طرف سے جس طرح کی زبان استعمال کی گئی،کوئی شخص اپنی فیملی اپنی ماں ،بہن اور بیٹی کے ساتھ بیٹھ کر نہیں سن سکتا، میرا چیلنجہے کہ الطاف حسین کے خطاب کو من و عن میڈیا کے سامنے پڑھ دیں، لیکن کوئی نہیں پڑھ پائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے جب نائن زیرو میں ہوتے تھے تو کبھی کبھی رات میں ہیپی آور ہوتا ہے اور وہ ہیپی آور چوبیس گھنٹے ہوتا رہتا ہے، جس کے بعد خطاب کئے جاتے ہیں، پھر پوری ایم کیو ایم اور قوم اس کی وضاحتیں دینے لگتی ہے، مہاجر محب وطن قوم ہیں، غریب یا ہاری نہیں، سیاسی شعور رکھتے ہیں، پڑھے لکھے ہیں، اس طرح کا لیڈر نہیں چاہتے تھے، رات کو ہیپی آور میں بھارتی خفیہ ایجنسی’’را‘‘ سے مدد مانگنے اور نیٹو کو پاکستان آنے کی باتیں کی جاتی ہیں، پھر دن میں اس بیان کی وضاحتیں دی جاتی ہیں، ’’را‘‘ اور نیٹو کو پاکستان آنے کی دعوت دی جاتی ہے، بھائی وہ تو آ جائیں گے، آپ کب آؤ گے، قوم کے لیڈر جو ٹھہرے جو کریں گے بھرنا تو پڑے گا، لہٰذا ایم کیو ایم کے کارکن دہشت گرد اور ’’را‘‘ کے ایجنٹ ہوئے،1992کے آپریشن میں یہی کچھ ہوا،اس کے بعد بجائے اس کے کہ مہاجروں کو قومی دھارے میں شامل کیا جاتا ہمیں آج اس بات کی وضاحتیں دینی پڑ رہی ہیں کہ ہم محب وطن ہیں اور’’را‘‘ سے ہمارا کوئی تعلق نہیں، ایم کیو ایم پڑھے لکھوں کی جماعت تھی، آج ایم کیو ایم پر الزامات لگ رہے ہیں، ادھر سے کوئی جواب نہیں آ رہا۔

انہوں نے کہا کہ بی بی سی کسی کا ماتحت نہیں، انہوں نے ’’را‘‘ کی فنڈنگ اور ملک دشمن ہونے کا الزام لگا دیا، لیکن ادھر سے بی بی سی کے خلاف کوئی کورٹ نہیں گیا، سرفراز مرچنٹ کی دستاویز اور طارق میر کے بیانات سب کے سامنے ہیں، طارق میر نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ سے فنڈنگ کا معاملہ صرف 4لوگوں کے علم میں تھا، ان کے تحریری بیان میں چاروں کے نام موجود تھے، انٹرنیشنل ایجنسیز ہمارے سے کھلم کھلا لکھ رہی ہیں، لندن میں تفتیش کے دوران گرفتاریاں ہوئیں، گرفتاریاں وہاں ہوئیں، مظاہرے اور دھرنے کراچی میں ہو رہے ہیں، لندن میں کیوں نہیں کئے گئے، جو دھرنے ڈیوڈ کیمرون کی رہائش گاہ کے سامنے دیئے جانے چاہیے تھے وہ کراچی میں نمائش چورنگی پر دیئے گئے، لندن میں تو الطاف حسین، محمد انور اور طارق میر کی گرفتاری پر مذمتی باین تک جاری نہیں کیا گیا، جو آتا ہے کہتا ہے کہ ایم کیو ایم کے خلاف سازش ہو رہی ہے، کسی کو کیا ضرورت ہے سازش کرنے کی۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کو چاہیے کہ الطاف حسین کی تقریریں کھول دے، سارا کچاچھٹا عوام کے سامنے آجائے گا، ایم کیو ایم کے رہنماء بھی نہیں چاہتے کہ الطاف کی تقریر پر پابندی ختم ہو، وہ تو اپیل کی پیروی کیلئے بھی نہیں جاتے اور چاہتے ہیں کہ پابندی لگی رہے، کسی کو سازش کرنے کی ضرورت نہیں، الطاف حسین کے بیہودہ الفاط ہی مائنس ون کیلئے کافی ہیں، لندن میں بیٹھے لوگ بھی یہی باتیں کرتے ہیں جو ہم کر رہے ہیں۔

رضا ہارون نے کہا کہ قافلہ ایسے ہی بنتا ہے جیسے یہ بن رہا ہے، قومی سے وعدہ کرتے ہیں کہ اپنے پروگرام سے پیچھے نہیں ہٹیں گے جو لوگ فاروق ستار کو آگے پیچھے سے اچھی طرح جانتے ہیں وہ لوگ بھی یہاں آئیں گے، ہمارا کام آگاہی دینا ہے، فیصلہ قوم نے کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چند باتیں ریکارڈ پر ہیں، پاکستان کی کوئی ایسی اسمبلی نہیں جس میں الطاف حسین کے خلاف قرار داد منظور نہ ہوئی ہو، ان قرار دادوں میں الطاف حسین پر غداری کا مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا گیا، الطاف حسین نے عدلیہ ،سیاستدانوں، پاک فوج ، میڈیا کے خلاف بیانات دیئے پھر معافیاں مانگیں۔

انہوں نے کہا کہ دبئی جانے کے بعد شروع شروع میں میرا الطاف سے رابطے تھے، لیکن جب مقدمات بنے تو میری سوچ تبدیل ہوئی، ایم کیو ایم میں شمولیت کے وقت بھی جذباتی فیصلہ نہیں کیا اب چھوڑتے ہوئے بھی جذباتی نہیں ہوں۔ اس موقع پر مصطفی کمال نے کہا کہ پہلے دن پارٹی کے کام بتائے، نام سے پارٹی کے کام پر کوئی فرق نہیں پڑے گا،23 مارچ کو پارٹی کے نام کا اعلان کر دیں گے، ادھر سے کیسی کیسی باتیں کی جا رہی ہیں لیکن ہم پھر بھی پھول برسا رہے ہیں، ہم تو زبان کی گولی بھی نہیں چلا رہے ہیں، ہم توڑنے نہیں جوڑنے آئے ہیں۔

اس موقع پر انیس قائم خانی نے کہا کہ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر شاہد حیات کو ثبوت دینے کی خبروں کی تردید کرتے ہیں، انہوں نے ’’را‘‘ کی فنڈنگ اور منی لانڈرنگ کے حوالے سے تعاون کی اپیل کی، جس پر ہم نے ان کی بات سنی تاہم کوئی جواب نہیں دیا، جن لوگوں نے کہا کہ سمندر سے قطرہ نکل جائے تو کوئی فرق نہیں پڑتا، انہیں کہتا ہوں کہ آب رخ بدل گیا ہے، سمندر ادھر آ رہا ہے اور قطرہ اب کس طرف جا رہا ہے۔ مصطفی کمال نے کہا کہ جتنی تعریف ہم فاروق بھائی کی کرتے ہیں، امید ہے وہ خود فاروق بھائی کو یہاں چھوڑ جائیں گے