پی آئی اے نجکاری بل موخر کیا جائے، سینیٹ سے 2 دفعہ بل مسترد ہونے کے بعد ا س کوایوان سے زبردستی پاس کرانا جمہوریت کے منہ پر طمانچہ ہو گا، اگر بل ایوان میں لایا گیا تو اپوزیشن بائیکاٹ کرے گی ،2016 اہم سال ہے، مارچ اپریل تک اہم اور سخت سرگرمیاں ہوں گی، حکومت نیب کو پنجاب میں 28 اہم کیسز کی تحقیقات سے روک رہی ہے

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمدکی پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو

پیر 14 مارچ 2016 19:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔14 مارچ۔2016ء) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کے بل کو مکمل طور پر موخر کیا جائے، سینیٹ کی جانب سے 2 دفعہ بل مسترد ہونے کے بعد اکثریت کی بنیاد پر ایوان سے زبردستی پاس کرانا جمہوریت کے منہ پر طمانچہ ہو گا، اگر بل ایوان میں لایا گیا تو اپوزیشن نے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے،2016 اہم سال ہے، مارچ اپریل تک اہم اور سخت سرگرمیاں ہوں گی، حکومت نیب کو پنجاب میں 28 اہم کیسز کی تحقیقات سے روک رہی ہے۔

پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ آج ایوان میں پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے بل موخر کیا گیا ہے اس کو مکمل طور پر موخر کیا جانا چاہیے، یہ جمہوریت پر طمانچہ ہو گا، ایک بل کو سینیٹ نے دو دفعہ مسترد کیا لیکن حکومت اپنی اکثریت کی بنیاد پر زبردستی پاس کرانا چاہتی ہے، اپوزیشن بالکل کمزور اپوزیشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ پی آئی اے کی ایئر لائن سے اپنی ایک اور ایئر لائن نہ لائیں، موجودہ حکومت لوہا کی بیوپاری ہے، لوہا کی خریدوفروخت اچھی کرتی ہے، پی آئی اے کے 36جہاز تو خریدے گئے ہیں لیکن ان میں سواریاں نہیں اور جہازوں کی صورتحال یہ ہے کہ وہ دبئی تک نہیں جا سکتے، اپوزیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر پی آئی اے کا بل ایوان میں پیش کیا گیا تو بائیکاٹ کریں گے اور پی آئی اے کے مزدوروں اور ملازمین کا ساتھ دیں گے اور احتجاج کریں گے۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کا میچ دیکھنے جاؤں گا، کھلاڑیوں اور پچوں کی حفاظت بھارت کی ذمہ داری ہے ورنہ امن کی آشا جس پر بڑی سرمایہ کاری کی گئی ہے تلخیوں کی بھاشا میں بدل جائے گی، پاکستانی ٹیم کو چاہیے کہ بہتر کاکردگی کا مظاہرہ کرے اور میچ جیتے، 2016 اہم سال ہے مارچ اپریل تک سخت اور اہم سرگرمیاں ہوں گی، رینجرز پنجاب میں زبردستی نہیں آ سکتی، حکومت نیب کو 28 کیسز میں تحقیقات سے روک رہی ہے، کرپشن کو ختم کرنے کیلئے بہتر کردار ادا کرنا ہو گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مصطفی کمال نے ابھی شروعات کی ہے، مارچ اپریل تک صورتحال واضح ہو گی۔