امریکا‘سعودی تعلقات میں تناﺅ:شہزادہ ترکی الفیصل کا صدراوبامہ کے بیان پر شدیدردعمل

امریکہ کی جانب سے ایران کے جوہری معاہدے پر حمایت سے دونوں کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 15 مارچ 2016 00:07

امریکا‘سعودی تعلقات میں تناﺅ:شہزادہ ترکی الفیصل کا صدراوبامہ کے بیان ..

ریاض(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14مارچ۔2016ء) سعودی عرب کے خفیہ ادارے کے سابق سربراہ ترکی الفیصل نے امریکی صدر براک اوباما اوباما کے بیان پر شدید تنقید کی ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ سعودی عرب امریکہ کا اتحادی ہوتے ہوئے مشرق وسطی میں تنازعات کو ہوا دیتا رہا ہے۔امریکہ اور سعودی عرب کافی پرانے اتحادی ہیں تاہم امریکہ کی جانب سے ایران کے جوہری معاہدے پر حمایت سے دونوں کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔

سعودی اخبار میں شائع ہونے والے پرنس ترکی الفیصل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آپ ہم پر شام، یمن اور عراق میں فرقہ وارانہ فساد بھڑکانے کا الزام لگا رہے ہیں، آپ نے ہم سے ایران کے ساتھ اپنی دنیا بانٹنے کے لیے کہہ کر ہمارے زخم تازہ کر دیے ہیں، ایران جسے آپ خود دہشت گردی کا حامی ملک کہتے ہیں۔

(جاری ہے)

پرنس ترکی الفیصل کا کہنا ہے کہ کیا امریکہ اپنی 80 سالہ دوستی کو چھوڑ کر ایسی ایرانی قیادت کی جانب بڑھ رہا ہے جو ہمیشہ سے امریکہ کو سب سے بڑا دشمن کہتی آئی ہے اور مسلم اور عرب دنیا میں فرقہ وارانہ ملیشیاو¿ں کی مسلسل مالی مدد کے ساتھ ساتھ انھیں اسلحہ فراہم کرتی رہی ہے۔

امریکی صدر براک اوباما نے دی ایٹلانٹک جریدے کو دیے گئے اپنے بیان میں کہا تھا کہ سعودی عرب امریکی خارجہ پالیسی سے مفت میں فائدے اٹھاتا رہا ہے۔براک اوباما نے سعودی عرب پر مذہبی عدم برداشت بڑھانے اور ایران کے ساتھ تعلقات قائم کرنے سے انکار کرنے پر تنقید بھی کی ہے۔امریکی صدر کے اس بیان پر پرنس ترکی الفیصل نے کہا کہ نہیں مسٹر اوباما ہم مفت میں فائدہ اٹھانے والے نہیں ہیں۔

ترکی الفیصل نے مزید کہا کہ ہم ہمیشہ امریکیوں کو اپنا اتحادی سمجھیں گے کیونکہ ہم ایسے ہی ہیں۔براک اوباما کا کہنا تھا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی سے شام، عراق اور یمن میں پراکسی وار کو بڑھاوا ملا ہے۔ہمیں اپنے دوستوں کے ساتھ ساتھ ایرانیوں کو بھی یہ کہنے کی ضرورت ہے کہ قیام امن کے لیے کوئی موثر حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :