میرے لیے پاکستان اور اس کے عوام سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ‘شاہد آفریدی کی وضاحت

منگل 15 مارچ 2016 12:58

اسلام آبا د (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔15 مارچ۔2016ء) پاکستان کے ٹی ٹوئنٹی کپتان شاہد آفریدی نے بھارت کے حوالے سے اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے لیے پاکستان اور اس کے عوام سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں اور میں نے پریس کانفرنس کے ذریعے اپنے ملک کی طرف سے ایک مثبت بیان دیا اور میرے بیان کو مثبت لیا جائے ‘ بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات کرکٹ کی بدولت بہتر ہوئے ۔

گزشتہ روز پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری آڈیو بیان میں ٹی ٹوئنٹی کپتان نے کہا کہ میرے بیان کو مثبت لیا جائے اور اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ میرے لیے پاکستان یا پاکستانی عوام سے بڑھ کر کچھ ہے۔انہوں نے کہا کہ میری پہچان اور میرا تمام تر تعلق ہی پاکستان سے ہے اور میں صرف پاکستانی کرکٹ ٹیم کا کپتان نہیں بلکہ پورے پاکستانی عوام کی طرف سے یہاں آیا ہوں۔

(جاری ہے)

ٹی ٹوئنٹی کپتان نے اپنے پیغام میں کہا کہ میڈیا کے نمائندے نے ایک سوال پوچھا تو میں نے مثبت انداز میں بات کی مجھے معلوم تھا کہ میرا یہ پیغام دنیا میں سنایا جائیگا اور ممالک بھی دیکھیں گے میں نے اس دنیا کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ ہم لوگ یہاں پرآکر بہت لطف اندوز ہوتے ہیں ‘جتنے بھی بڑے نام لے لیں وسیم اکرم وقاریونس انضمام الحق یا عمران خان سے بھی پوچھیں تو یہ خود کہیں گے کہ یہاں پر انھیں بہت عزت دی جاتی ہے اس لیے کہ یہاں کرکٹ کو بہت عزت دی جاتی ہے۔

شاہد آفریدی نے کہاکہ میں نے مہذب انداز میں کوشش کی کہ یہ پیغام دنیا میں جائے کہ ہم عوام کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں، کرکٹ ایک ایسا کھیل جو لوگوں کو ہمیشہ آپس میں ملاتا ہے، پاکستان اور بھارت کے تعلقات کرکٹ کی بدولت بہتر ہوئے ہیں، میں نے اپنے ملک کی جانب سے مثبت پیغام دیا ہے ‘جو میرے پیغام کو منفی انداز میں لے گا تو اس کو منفی لگے گا لیکن میں نے مثبت انداز میں بات کی ہے۔

واضح رہے کہ شاہد آفریدی نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں شرکت کیلئے بھارتی شہر کولکتہ پہنچنے کے بعد گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت میں ہم نے کرکٹ کو ہمیشہ بہت انجوائے کیا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا تھا کہ بھارت کے لوگوں سے ہمیں بہت پیار ملا ہے اور اتنا پیار تو ہمیں پاکستان میں بھی نہیں ملا جتنا یہاں ملا۔شاہد آفریدی کے اس بیان پر انہیں پاکستان بھر میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور سابق کھلاڑیوں نے بحیثیت کپتان ان سے ذمے دارانہ بیان دینے پر زور دیا۔

متعلقہ عنوان :