اسرائیل سے جنگ کے خواہاں نہیں ،جنگ مسلط کی گئی تو فلسطینی پورے عزم کیساتھ لڑینگے ، خالد مشعل

منگل 15 مارچ 2016 14:44

دوحہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔15 مارچ۔2016ء) حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے واضح کیا ہے کہ ان کی جماعت غزہ کی پٹی میں اسرائیل کیساتھ کسی نئی جنگ کی ہرگز خواہاں نہیں مگرجنگ مسلط کی گئی تو فلسطینی قوم پورے عزم کیساتھ جنگ لڑے گی۔ حماس اور تحریک فتح سمیت تمام فلسطینی دھڑوں کے درمیان مفاہمت وقت کی ضرورت ہے جلد فتح کیساتھ رابطے بحال کرینگے۔

مشعل نے فرانسیسی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی قوم کی جانب سے دشمن کے خلاف مسلح مزاحمت دفاعی ہتھیار ہے۔ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں اسرائیل کے خلاف جاری مزاحمت دشمن کے جرائم کیخلاف فلسطینیوں کا فطری رد عمل ہے۔ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کی جماعت غزہ میں کسی نئی جنگ کی تیاری کررہی ہے تو خالد مشعل نے کہا کہ حماس غزہ میں نئی جنگ نہیں چاہتی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جنگ کا خبط صہیونیوں پر سوارہے جو آئے روز غزہ کی پٹی پر جنگ مسلط کرنے کی دھمکیاں دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے لاکھوں لوگوں پر بھوک ، افلاس اور غربت مسلط کرنا بھی جنگ کی بدرین شکل ہے اور یہ جنگ گزشتہ عشرے سے غزہ کے عوام پر مسلط کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب قابض اسرائیل فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکالے گا، ان کے مکان مسمار کریگا، املاک پرقبضے کریگا۔

اراضی پریہودیوں کو آباد کریگا، بیت المقدس کو یہودیت میں تبدیل کریگا اور مسلمانوں کے مقدس مقامات کی بے حرمتی کریگا تو فلسطینی اس کیخلاف ضرور اٹھیں گے۔ایک سوال کے جواب میں خالد مشعل نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ صہیونی ریاست کے جبرو تشدد کا رد عمل ہے۔ جب صہیونی ریاست نے تمام راستے بند کردئے تو فلسطینیوں کو مزاحمتی کارروائیوں پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

بیت المقدس اور مغربی کنارے میں جاری تحریک انتفاضہ القدس کو دبانے کیلئے اسرائیل نے ہزاروں فلسطینیوں کوگرفتار کر کے جیلوں میں ڈالا مگردشمن انتفاضہ کو دبانے میں پھربھی کامیاب نہیں ہوسکا ہے۔خالد مشعل نے کہا کہ فلسطین میں تحریک انتفاضہ اس وقت اٹھی جب صہیونی وزیراعظم نے مسجد اقصیٰ کی یہودیوں اور فلسطینیوں کے درمیان زمانی اور مکانی تقسیم کی ریشہ دوانیاں شروع کیں۔

مسجد اقصیٰ فلسطینیوں کیلئے سرخ لکیر ہے جس پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔ فلسطینی قوم دفاع قبلہ اول کے لیے قربانیاں دے رہی ہے اور تحریک انتفاضہ کے نتیجے میں قبلہ اول محفوظ ہوا ہے۔ خالد مشعل نے اسرائیل کے خلاف جدو جہد جاری رکھنے کے عزم کے ساتھ ساتھ فلسطینی دھڑوں میں مفاہمت کی ضرورت پربھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی سیاسی جماعتیں قومی مفاہمت اور مصالحت کے جس سفرپرنکلی ہیں اس کی منزل ابھی نہیں آئی ہے۔

مفاہمتی بات چیت کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ حماس اور فتح کی قیادت کے درمیان آئندہ ہونے والی ملاقاتوں میں قومی مفاہمت کی راہ میں حایل رکاوٹوں کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔ایک سوال کے جواب میں خالد مشعل نے کہا کہ وہ جلد ہی فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس سے بھی ملاقات کریں گے۔ ہماری یہ ملاقاتیں قومی ضرورت ہیں اور قومی مفاہمت کو آگے بڑھانے کا راستہ ہیں۔خالدمشعل نے کہا کہ حماس پرمصر کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا کوئی ثبوت نہیں اور نہ ہی حماس نے مصری پراسیکیوٹر جنرل ہشام برکات کے قتل میں کسی قسم کی معاونت کی ہے۔

متعلقہ عنوان :