تحفظ نسواں کا قانون شریعت کے خلاف تو ہے ہی یہ قانون معاشرتی اقدار کی بھی نفی کرتا ہے ‘ ہمارے معاشرے اور خاندانوں میں جاہلانہ روایات ہیں خواتین پر تشدد ایک جرم ہے اور کوئی شخص بھی اس کی حمایت نہیں کر سکتا‘قرآن میں ہے کہ اگر اختلاف ہو تو میاں بیوی کے رشتے داروں سے بندے چنیں جومصالحت کرائیں لیکن‘یہاں کنگن پہنایا جائے گا

جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا مذہبی وسیاسی جماعتوں کے اجلاس سے خطاب

منگل 15 مارچ 2016 15:10

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔15 مارچ۔2016ء) جمعیت علمااسلام(ف) کے سر براہ مولانا فضل الر حمن نے کہا ہے کہ ہمارے معاشرے اور خاندانوں میں جاہلانہ روایات ہیں خواتین پر تشدد ایک جرم ہے اور کوئی شخص بھی اس کی حمایت نہیں کر سکتا‘ تحفظ نسواں کا قانون شریعت کے خلاف تو ہے ہی یہ قانون معاشرتی اقدار کی بھی نفی کرتا ہے قرآن میں ہے کہ اگر اختلاف ہو تو میاں بیوی کے رشتے داروں سے بندے چنیں جومصالحت کرائیں لیکن یہاں تو مصالحت کی گنجائش ہی نہیں‘یہاں کنگن پہنایا جائے گا اور گھر سے باہر نکالا جائے ۔

وہ منصور میں مذہبی سیاسی جماعتوں کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے جبکہ اس موقع پرماعت اسلامی کے مرکزی امیر سینیٹر سراج الحق، جمعیت علما اسلام نورانی کے سربراہ صاحبزادہ ابوالخیر زبیرُجماعت الدعوة کے پروفیسر حافظ محمد سعید،‘جے یوآئی (س) کے مولانا سمیع الحق ‘جے یوآئی ( ف) کے حافظ حسین احمد ‘مجلس وحدت مسلمین علامہ امین شہیدی ‘جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ سمیت دیگر بھی موجود تھے مولانا فضل الر حمن نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ تحفظ خواتین بل پروزیر اعظم اور وزیر اعلی پنجاب کو اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا ہے تاہم شہباز شریف نے فون کر کے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا تھاجس پر میں نے شہباز شریف سے ملنے سے اعتراض کیا‘ شہباز شریف کے بعد وزیرا عظم نواز شریف نے ان سے رابطہ کیا تھا اورتحفظ خواتین بل کے حوالے سے احتجاج پر نظرثانی کا کہا تو انہوں نے جواب دیا کہ اجلاس کے بعد جواب دے سکوں گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے ان سے کہا کہ وہ ملک میں بحران پیدا نہیں کرنا چاہتے اوریقین دہانی کروائی ہے کہ وفاق کی سطح پر علمااکرام سے ملکر خواتین کے تحفظ کا بل لایا جائے‘وزیر اعظم نے کہا ہے کہ پنجاب کی سطح پر کمیٹی بھی بنا دی ہے جس کے سربراہ راناثنااللہ ہونگے۔مولانا کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے ان سے یہ بھی کہا تھا کہ کیا آپ سوچ سکتے ہیں کہ میں کوئی چیز قرآن و سنت کے منافی کر سکتا ہوں وزیر اعلی شہباز شریف سے اپنی ٹیلی فونک گفتگو کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ انہوں نے شہباز شریف کو بھی اپنے تحفظات سے آگا ہ کرتے ہوئے کہا کہ یوں لگتا ہے جیسے پنجاب حکومت نے دانستہ قانون سازی نہیں کی تاہم وزیر اعظم نے وزیر اعلی کو بھی ہدایت کی ہے کہ اس معاملے کو فوری سلجھایا جائے۔

جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہم مالی کرپشن کا رو رہے تھے لیکن حکمرانوں نے نظریاتی کرپشن پر چلناہے ‘ہم مالی کرپشن کا رو رہے تھے لیکن حکمرانوں نے نظریاتی کرپشن پر چلنا شروع کردیا پنجاب حکومت نے اپنی عددی اکثریت اور تکبر کی بنیاد پر تحفظ نسواں بل پاس کیا۔انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے تحفظ نسواں بل کو آئین اور شریعت کے خلاف قرار دیا جن لوگوں نے پاکستان بنایا وہ اسلامی پاکستان کیلئے جدوجہد کر رہے تھے۔

خواتین پر ہرطرح کے تشدد کے خلاف ہیں لیکن یہ بل تشدد کے خاتمے کیلئے نہیں خاندانی نظام کی بربادی کیلئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کو یہ پیغام نہیں دینا چاہتے کہ یہ خواتین اور علما کی لڑائی ہے یہ خواتین کے حقوق پر ڈاکاہے کیونکہ حکومت مغرب کوخوش کرنا چاہتی ہے۔جے یوآئی (س) کے سر براہ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ ہم سمجھتے تھے کہ میاں صاحب اچھے کام کریں گے، لیکن الٹ ہو رہا ہے‘اس بل کے خلاف ڈٹ جائیں اور تحریک کے ذریعے اسے ختم کرائیں۔ مجلس وحدت مسلمین کے علامہ امین شہیدی نے کہا کہ اگرحکمران ٹھیک ہو جائے تو پھر سارا دھڑ ٹھیک ہو جاتا ہے‘ایسے لوگوں کو لایا جاتا ہے جو مغرب کے ایجنڈے کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں۔

متعلقہ عنوان :