مردم شماری کیلئے حکومت نے ساڑھے 14 ارب روپے مختص کئے ‘ 2 لاکھ 40ہزار فوجی اہلکار تعینات ہونگے‘ تمام صوبوں کی مشاورت سے مردم شماری ملتوی کی گئی ،مردم شماری کا سوفٹ ویئر لندن کی ڈی آئی ایس کمپنی سے بنوایا گیا ،معذوروں کیلئے گرین فارم عالمی معیار اور اقوام متحدہ کے طریقہ کار کے مطابق رکھا گیا

پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا افضل خان کا قومی اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب

منگل 15 مارچ 2016 16:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔15 مارچ۔2016ء) پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا افضل خان نے کہا ہے کہ مردم شماری کیلئے حکومت نے ساڑھے 14 ارب روپے مختص کئے ہیں‘ 2 لاکھ 40ہزار فوجی اہلکار تعینات ہونگے‘ تمام صوبوں کی مشاورت سے مردم شماری ملتوی کی گئی ہے جس کا فیصلہ سی سی آئی کے اجلاس میں ہوا تھا‘ مردم شماری کا سوفٹ ویئر لندن کی ڈی آئی ایس کمپنی سے بنوایا گیا ہے‘ معذوروں کیلئے گرین فارم عالمی معیار اور اقوام متحدہ کے طریقہ کار کے مطابق رکھا گیا ہے جن میں ان کی معذوری کیلئے اضافی سوال رکھے گئے ہیں۔

وہ منگل کے روز قومی اسمبلی میں نعیمہ کشور خان کے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دے رہے تھے۔ نعیمہ کشور خان کے توجہ دلاؤ نوٹس پر پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا افضل خان نے کہا کہ ساڑھے 14ارب روپے مردم شماری کیلئے رکھے گئے ہیں مگر مردم شماری کیلئے دو لاکھ چالیس ہزار فوجی اہلکاروں کی ضرورت ہے سی سی آئی کے اجلاس میں مردم شماری کو موخر کیا گیا جس میں تمام صوبوں کی مشاورت شامل ہے معذور افراد کیلئے گرین فارم ترتیب دیا گیا ہے اور اس میں دیگر افراد کے فارم سے زیادہ سوال ہیں۔

(جاری ہے)

عالمی طور پر ہونیوالے مردم شماری کے طریقہ کار پر عمل کیا جارہا ہے۔ نعیمہ کشور خان نے نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو کیا معلوم نہیں تھا کہ مارچ میں فوج دستیاب نہیں اور طلباء کے امتحان کی وجہ سے عملہ دستیاب نہیں ہوگا۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا افضل خان نے کہا کہ فوج اس وقت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں برسرپیکار ہے اور پارلیمان نے مردم شماری فوج کی نگرانی میں کرانے کا کہا ہے۔

مردم شماری میں آبادی کے اصل فگرز آتے ہیں ۔ شاہدہ اختر علی نے کہا کہ جب تک مردم شماری نہیں ہوگی اس وقت تک کسی بھی علاقے کو مخصوص بجٹ فراہم نہیں کیا جاسکے گا۔ رانا افضل خان نے کہا کہ لندن کی ڈی آئی ایس کمپنی کے ذریعے مردم شماری کا سوفٹ ویئر بنوایا گیا ہے ۔ بلوچستان کے حوالے سے حکومت بلوچستان کے ساتھ مردم شماری کے معاملات مشاورت سے طے کئے جائینگے اور تمام صوبوں سے مشاورت کے بعد ہی بہت جلد مردم شماری عمل میں لائی جائیگی۔