سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی ،ڈویلپمنٹ اور اصلاحات کا اجلاس

کچھی کینال منصوبہ میں 70 ارب روپے کی کرپشن کا انکشاف،نیب نے انکوائری شروع کر دی کہ سی پیک کسی صوبے کا نہیں پورے ملک کا منصوبہ ہے جو گیم چینجر ثابت ہوگا، احسن اقبال کی بریفنگ

منگل 15 مارچ 2016 17:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔15 مارچ۔2016ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی ، ڈیویلپمنٹ اور اصلاحات میں انکشاف ہوا ہے کہ کچھی کینال منصوبہ میں 70 ارب روپے کی کرپشن کی گئی ہے کچھی کینال کرپشن پر نیب نے انکوائری شروع کر دی ہے اس حوالے سے وزیر اعظم میاں نواز شریف نے بھی سپریم کورٹ کے سینئر جج کی سربراہی میں اعلی سطح کمیٹی قائم کر دی جس میں سیکرٹری خزانہ ، سیکرٹری منصوبہ بندی و ڈیویلپمنٹ اور سیکرٹری پانی و بجلی ارکان میں شامل ہوں گے یہ کمیٹی وزیر اعظم کو 60 دن کے اندر تفصیلی رپورٹ پیش کرے گی ۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر سید طاہر حسین مشہدی نے کہا ہے کہ کچھی کینال کو کمائی اور لوٹ مار کا ذریعہ بنایا گیا ہے جو کہ عوام کے ساتھ ظلم عظیم ہے اور یہ مجرمانہ فعل ناقابل معافی ہے ۔

(جاری ہے)

چیئرمین واپڈا ظفر محمود نے اعتراف کیا ہے کہ کچھی کینال میں کرپشن کی وجہ منصوبہ میں تاخیر ہے اور سال 2003 ء میں پی سی ون کے بغیر ایکنک نے فنڈز جاری کر دیئے تھے جو کہ غیر قانونی طریقہ کار تھا ۔

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی ، ڈیویلپمنٹ اور اصلاحات کا اجلاس گزشتہ روز سینیٹر کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی کی زیر صدارت قومی اسمبلی میں ہوا جس میں سینیٹر مفتی عبدالستار ، سینیٹر حاصل خان برنجو ، سینیٹر عثمان کاکڑ ، سینیٹر سعید الحسن مندوخیل ، سینیٹر آغا شہباز خان درانی ، سینیٹر محسن لغاری ، سینیٹر نوبزادہ سیف اللہ مگسی ، سینیٹر شیری رحمان ، سینیٹر کریم احمد خواجہ ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و اصلاحات احسن اقبال ، وفاقی وزیر پارلیمانی امور آفتاب شیخ لے علاوہ چیئرمین واپڈا ظفر محمود ، پروجیکٹ منیجر کچھی کینال عرفان اللہ مروت ، سیکرٹری منصوبہ بندی و ڈیویلپمنٹ نسیم یوسف کھوکھر اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی ہے ۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی و اصلاحات احسن اقبال نے سی پیک پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سی پیک کسی صوبے کا نہیں پورے ملک کا منصوبہ ہے اور یہ منصوبہ پاکستان کے لئے گیم چینجر ثابت ہوگا ۔انہوں نے بتایا کہ سی پیک کے ویسٹرن روٹ پر تین یونیورسٹیاں بنائی جا رہی ہیں جس سے کم ترقی یافتہ علاقوں کے لوگوں میں تعلیم کو اجاگر کرنے میں مدد ملے گی انہوں نے بتایا کہ جن منصوبوں کی فنڈز جاری نہیں ہوتے اس کی منظوری بے سود ہوتی ہے ۔

انہوں نے بتایا ہے کہ اورنج ٹرین منصوبہ سی پیک کا حصہ نہیں ہے اور یہ صوبہ پنجاب اپنے بجٹ سے تیار کر رہا ہے ۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر طاہر مشہدی نے کچھی کینال پر 70 ارب روپے کی کرپشن کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کے ٹیکس کے پیسوں کو بے دردی سے لوٹا جا رہا ہے اور کچھی کینال کو کمائی اور لوٹ مار کا ذریعہ بنایا گیا ہے جو کہ مجرمانہ فعل ہے ۔

چیئرمین واپڈا ظفر محمود نے کمیٹی کو کچھی کینال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کچھی کینال میں کرپشن کی اصل وجہ منصوبہ کی تکمیل میں تاخیر ہے اور اس طرح منصوبہ کا پی سی ون تیار کئے بغیر سال 2003 میں ایکنک نے فنڈز جاری کر دیئے تھے جو کہ غیر قانونی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ سال 2003 میں کچھی کینال منصوبہ کی لاگت 31 ارب 20 کروڑ 40 لاکھ روپے رکھی گئی تھی اسی طرح منصوبہ میں تاخیر کی وجہ سے کچھی کینال منصوبہ کی لاگت بڑھ کر دسمبر 2013 میں 59 ارب 35 کروڑ 20 لاکھ روپے ہو گئی اور جس کی منظوری 57 ارب 56 کروڑ 20 لاکھ روپے ہو سکی ہے انہوں نے مزید بتایا کہ کچھی کینال میں مزید تاخیر کی وجہ سے اس کی لاگت بڑھ کر دسمبر 2015 میں 102 ارب 7 کروڑ 80 لاکھ روپے تک پہنچ گئی ہے ۔

انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ کچھی کینال میں کرپشن ایک مجرمانہ فعل ہے اور جس منصوبے کے پی سی ون تیار ہونے سے پہلے فنڈز جاری کئے جائیں گے تو اس میں شفافیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔چیئرمین واپڈا نے مزید بتایا کہ کچھی کینال میں کرپشن کی تحقیقات کے لئے نیب نے اپنا کام شروع کر دیا ہے اور وزیر اعظم میاں نواز شریف نے بھی ایک علیحدہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے جس کی سربراہی سپریم کورٹ کے سینئر جج کریں گے اور سیکرٹری خزانہ ، سیکرٹری منصوبہ بندی و اصلاحات اور سیکرٹری پانی و بجلی کمیٹی ممبران میں شامل ہوں گے اور یہ اعلی سطح کی کمیٹی صرف 60 دن میں مفصل رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کرے گی ۔

پروجیکٹ منیجر کچھی کینال عرفان اللہ مروت نے بتایا ہے کہ کچھی کینال کی تکمیل میں تاخیر کی وجہ فنڈز ہیں جو کہ اس وقت تک 53 ارب روپے جاری ہو چکے ہیں ۔ سینیٹر محسن لغاری نے بتایا ہے کہ کچھی کینال میں کرپشن کی انتہا ہے اور اس وقت تک 10 فیصد بھی کام مکمل نہیں کیا جا سکا ۔ انہوں نے کہا کہ کچھی کینال میری آبائی گھر اور حلقہ انتخابات سے گزر رہی ہے اور اس کے اندر ناقص میٹریل استعمال کیا گیا ہے جس سے صرف کمائی اور لوٹ مار کی گئی ہے ۔

چیئرمین واپڈا نے کمیٹی کو بتایا ہے کہ کچھی کینال میں 12 ٹھیکیدار کام کر رہے ہیں اور سب سے زیادہ ٹھیکہ ڈی بلوچ والوں کو دیا گیا ہے اور ان کے مطالبات میں اضافہ ہو گیا ہے جس کی وجہ سے ڈی بلوچ سے ٹھیکہ ختم کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے اس پر سینیٹر سیف اللہ مگسی نے کہا ہے کہ اب تک ڈی بلوچ لوٹ مار کی ہے اور اب کوئی نیا ٹھیکیدار کچھی کینال منصوبہ میں کرپشن اورلوٹ مار کرے گا ۔

چیئرمین کمیٹی سید طاہر مشہدی نے کہا ہے کہ 31 ارب روپے کے منصوبے کو 102 ارب روپے تک پہنچانے والوں کو سخت سزا دینی چاہئے اور قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے ۔عوامی ٹیکس کا پیسہ کرپشن کی نذر کیا جا رہا ہے انہوں نے بتایا کہ پاکستان پر ایک منصوبہ میں 70 ارب روپے کا کرپشن کیا جائے تو ملک کا اللہ والی ہے ۔ وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور آفتاب شیخ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کمیونٹی ڈیویلپمنٹ سکیم کے تحت 20 ارب روپے ممبر قومی اسمبلی کو جاری نہیں کئے گئے جبکہ پاکستان کے تمام ڈی سی اوز کے ذریعے اس سکیم کے ذریعے عوامی کام کئے گئے ہیں ۔

سینیٹر محسن لغاری نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے 20 ارب روپے ایم این ایز میں تقسیم کئے گئے ہیں جو کہ غیر قانونی ہے چیئرمین کمیٹی نے بھی اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ترقیاتی کاموں کے لئے رقم ایم این ایز کو دی جاتی ہے تو سینیٹرز کو کیوں نہیں دی جاتی اور اس حوالے سے تحفظات دورکئے جائیں ۔ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ کچھی کینال میں کرپشن اور کمیونٹی ڈیویلپمنٹ سکیم کی مد میں ایم این ایز کو جاری کردہ فنڈ کی تفصیلات دی جائیں اور کمیٹی کے تحفظات دور کئے جائیں ۔