داعش کا خواتین کو زبردستی مانع حمل ادویات دینے کا انکشاف

مکروہ حربے کا مقصد خواتین کو حاملہ ہونے سے روکنا ہے، 37خواتین داعش کے چنگل سے فرارہوگئیں،امریکی اخبار

منگل 15 مارچ 2016 19:44

داعش کا خواتین کو زبردستی مانع حمل ادویات دینے کا انکشاف

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔15 مارچ۔2016ء) عالمی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ عراق اور شام میں سرگرم دہشت گرد تنظیم دولت اسلامی’داعش‘ کے جنگجو اپنے ہاں یرغمالی بنائی گئی خواتین کو زبردستی مانع حمل ادویات دیتے رہے ہیں تاکہ جنگجوؤں کے ان کے ساتھ جنسی تعلقات کے نتیجے میں وہ حاملہ نہ ہو سکیں۔امریکی اخبارنے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا کہ داعشی جنگجو شمالی عراق میں یزیدی قبیلے کی یرغمال بنائی گئی خواتین کو جبرا مانع حمل ادویات کے استعمال پر مجبور کرتے رہے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ داعش کے چنگل سے قریبا 37 خواتین فرارمیں کامیاب ہوئیں۔ ان سب نے بتایا کہ دوران حراست انہیں مانع حمل گولیاں کھلائی جاتیں یا انہیں مانع حمل ٹیکے لگائے جاتے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اخباری رپورٹ کے مطابق داعشی جنگجو لونڈی بنائی گئی خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرتے۔ حاملہ ہونے والی خواتین کے حمل ضائع کرا دیے جاتے اور انہیں مانع حمل گولیاں کھلائی جاتیں۔

امریکا کے امراض نسواں کے ایک ماہر ڈاکٹر نے بتایا کہ عراق میں اقوام متحدہ کی زیرنگرانی چلنے والے اسپتالوں میں 700 یزیدی خواتین کا علاج کیا جنہیں داعشی جنگجوؤں کی جانب سے جنسی ہوس کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ ان سات سو میں سے صرف پانچ فی صد عورتیں اپنے اصلی شوہروں سے حاملہ ہوئی تھیں۔ایک نوخیز یزیدی لڑکی نے فرار کے بعد اپنے ساتھ برتے جانے والے سلوک کے بارے میں بتایا کہ داعشی جنگجو اسے بھیڑ بکری کی طرح ایک سے دوسرے کو فروخت کرتے۔

اس دوران ایک داعشی جنگجو نے مانع حمل ادویات کا ایک پورا پیکٹ خرید کر اسے دیا اور کہا کہ وہ یہ ادویات استعمال کرتی رہے۔ اس طرح کی ادویات دوسری خواتین کو بھی دی جاتی تھیں۔خیال رہے کہ گذشتہ برس امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے بھی یزیدی خواتین کے ساتھ برتے جانے والے اس غیرانسانی سلوک کے بارے میں چشم کشا انکشافات کیے تھے۔

متعلقہ عنوان :