راستہ کھلنے کا کوئی امکان نہیں، مہاجرین کو کیمپ جانا ہوگا،یونان کا اعلان

سرحد پار کر کے مقدونیا پہنچنے والے تقریبا پندرہ سو مہاجرین کو واپس یونان بھیج دیا گیا ہے،پولیس

منگل 15 مارچ 2016 21:32

ایتھنز(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔15 مارچ۔2016ء) یونانی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ بلقان ممالک سے گزرنے والے روٹ پر سرحدیں کھلنے کا فوری کوئی امکان نہیں ہے اور مہاجرین کو کیمپوں میں منتقل ہونا پڑے گا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق مقدونیا کی پولیس نے منگل کے روز بتایا کہ سرحد پار کر کے مقدونیا پہنچنے والے تقریبا پندرہ سو مہاجرین کو واپس یونان بھیج دیا گیا ہے۔

ان ڈیڑھ ہزار تارکین وطن کی اکثریت نے شمالی یونان میں ایڈومینی پر واقع کیمپ سے پیر کی صبح پیش قدمی شروع کی تھی اور وہ باڑ میں موجود شگاف کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مقدونیا پہنچے تھے۔مقدونیا کی ایک نیوز ایجنسی نے وزارت داخلہ کا حوالہ دیتے ہوئے پناہ گزینوں کو واپس بھیجے جانے کی تصدیق کر دی ہے۔ البتہ یونان کے نائب وزیر دفاع دیمیترس وتساس نے کہا ہے کہ وہ تاحال ان خبروں کی تردید یا تائید نہیں کر سکتے۔

(جاری ہے)

ان کے بقول مقدونیا کی جانب سے ایتھنز کو اس بارے میں مطلع نہیں کیا گیا۔ وتساس نے کہا، جنیوا کنونشن کے مطابق لوگوں کو یونان واپس بھیجنا غیر قانونی ہو گا۔امدادی کارکنان اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کا کہناتھا کہ واپس بھیجے جانے والے پناہ گزینوں کو یونان کی سرحد پر چھوڑ دیا گیا ہے اور اس وقت مقدونیا و یونان کی درمیانی سرحد کے دونوں طرف تارکین وطن موجود ہیں۔

مقدونیا سمیت دیگر بلقان ریاستوں کی جانب سے سرحد کی مکمل بندش کے نتیجے میں بارہ ہزار سے زائد پناہ گزین ایڈومینی کیمپ میں پھنس گئے ہیں۔یونانی وزیر اعظم الیکسس سپراس نے منگل کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس بات کا کوئی امکان نظر نہیں آتا ہے کہ بلقان ممالک اپنی سرحدیں کول دیں گے اور ایسی صورتحال میں پناہ گزینوں کے پاس مہاجر کیمپوں میں جانے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں۔

متعلقہ عنوان :