اقتصادی رابطہ کونسل کے گندم برآمد کرنے کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کے باعث افغانستان کی منڈی پر بھارت ، روسی ریاستوں کا قبضہ ہو چکا ‘ فلور ملز ایسوسی ایشن

وفاقی حکومت صوبوں سے گندم کے متعلقہ تمام معاملات اپنے کنٹرول میں لے ورنہ راست اقدام پر مجبور ہو جائینگے ‘عہدیداروں کی پریس کانفرنس

منگل 15 مارچ 2016 22:25

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔15 مارچ۔2016ء) پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ پنجاب کی طرف سے اقتصادی رابطہ کونسل کے گندم برآمد کرنے کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کے باعث افغانستان کی منڈی پر بھارت اور روسی ریاستوں کا قبضہ ہو چکا ہے ،وفاقی حکومت صوبوں سے گندم کے متعلقہ تمام معاملات اپنے کنٹرول میں لے ورنہ راست اقدام پر مجبور ہونگے ۔

ان خیالات کا اظہارمرکزی چیئرمین نعیم بٹ ،پنجاب کے چیئرمین چوہدری افتخار مٹو ،سابق چیئرمین عاصم رضا سمیت دیگر نے ہیڈ آفس میں پریس کانفرنس میں کیا ۔فلور ملز ایسوسی ایشن یک عہدیداروں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ایکسپورٹ پر ریبیٹ دیا لیکن پنجاب نے ریبیٹ دینے سے انکار کر دیا جس کی وجہ سے ایکسپورٹ رک گئی اور سرپلس گندم گوداموں میں پڑی گل سڑ رہی ہے جس پر دھڑا دھڑ سود دے کر پنجاب کے عوام کو مقروض کیا جا رہا ہے نئی فصل جب آ چکی ہے تو آپ پرانی گندم فروخت کر دیں تاکہ گودام خالی ہوں لیکن ضد اور جھوٹی انا کی وجہ سے سرپلس گندم اپنے پاس رکھ کر پنجاب حکومت کو مالی خسارے کا شکار کیا جا رہا ہے اس لئے وفاقی حکومت فوری طور پر ان کو اپنے کنٹرول میں رکھے ۔

(جاری ہے)

پنجاب اگر ریبیٹ دیتی تو دس لاکھ ٹن گندم اب تک ایکسپورٹ ہو چکی ہوتی جس کا فائدہ کسان کو ہوتا ۔انہوں نے کہا بار بار یہ مطالبہ کر چکے ہیں کہ نئی ملوں کے قیام پر پابندی لگائی جائے لیکن پابندی کی بجائے پچاس نئی ملوں کی اجازت دے کر پوری فلور ملنگ انڈسٹری کو برباد کرنے کی سازش کی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ 200ارب روپے کی سرمایاکاری بچانے کے لئے گرفتاریوں سے لے کرجانی قربانیوں سمیت کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ،ہمیں اور ہماری سرمایاکاری کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے ،فلور ملز مالکان خود کشیاں نہیں کریں گے بلکہ سڑکوں پر دمام دم مست قلندر کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت فاضل گندم کی نکاسی اور پاکستان گندم کی مصنوعات کی عالمی منڈی میں رسائی کے لئے مستقل ایکسپورٹ پالیسی کا اعلان کرے ۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے جنوبی پنجاب سے اندرون سندھ اور بلوچستان جانے والی گندم کو بلا جواز روک کر گندم کی گاڑیوں اور فلور ملزکے خلاف مقدمات درج کروائے جا رہے ہیں ،یہ پابندی فیڈریشن کی روح کے خلاف ہے ۔

انہوں نے کہا کہ فلور ملنگ انڈسرٹری کی معاشی بقا ء افغانستان کی مارکیٹ کو بھارتی اور روسی ریاستوں کے چنگل سے بچانے کے لئے حکومتی اقدامات ضروری ہیں۔عالمی مارکیٹ کے مقابلے میں پاکستانی گندم کی قیمت بہت ذیادہ ہے اس لئے حکومت آئندہ گندم کی امدادی قیمت عالمی منڈی کے تناسب سے کم کرے اور کسانوں کو کھاد ،بیج ،بجلی اور دیگر لوازمات پر براہ راست سبسڈی دے ۔

متعلقہ عنوان :