فیڈرل ڈائریکٹوریٹ ایجوکیشن کے پی ایس ڈی پی کے تحتمختص 329 ملین میں سے صرف18ملین روپے خرچ ہونے کا انکشاف

چیئرمین سینیٹ کمیٹی کابینہ سیکرٹریٹ کا شدید برہمی کا اظہار، حکومت کو اپنی ترجیحات بہتر کرنے کی ہدایت کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں پلاننگ کمیشن کو نا منظور منصوبہ جات کی تفصیلات سے آگاہ کر نے کیلئے طلب کر لیا، اسلام آباد کے عارضی اساتذہ کو مستقل کرنے کیلئے اسٹیبلشمنٹ ،کیڈ اورکیبنٹ ڈویژن کے سیکرٹریز کو پندرہ روز میں سمری تیار کرکے وزیر ا عظم کو بھیجنے کی ہدایت، اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں یکساں تعلیمی معیار و سہولیات کی فراہمی کی سفارش

منگل 15 مارچ 2016 22:32

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔15 مارچ۔2016ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے مالی سال 2015-16میں پی ایس ڈی پی میں329 ملین روپے مختص کئے گئے مگر صرف 51ملین روپے جاری ہوئے اور اس میں سے بھی صرف18ملین روپے خرچ ہوئے۔جس پر چیئر مین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے شدید بر ہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ملک تعلیم کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا ، ترقی کیلئے تعلیمی شعبے کا فروغ سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے مگر یہاں تعلیم کے فروغ کیلئے مختص کئے گئے پیسے بھی خرچ نہیں ہوتے، حکومت اپنی ترجیحات کو بہتر کرے،کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں پلاننگ کمیشن کو نا منظور منصوبہ جات کی تفصیلات سے آگاہ کر نے کیلئے طلب کر لیا، کمیٹی نے اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں ڈیلی ویجز اساتذہ کو ریگولر کرنے کیلئے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن،سیکرٹری کیڈ اور سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن کو پندرہ دن کے اندر سمری تیار کر کے وزیر اعظم کو منظوری کیلئے بھجوانے اور اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں یکساں تعلیمی معیار و سہولیات کی فراہمی کی سفارش کر دی۔

(جاری ہے)

منگل کو کمیٹی کا اجلاس چیئر مین سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔اجلاس میں کمیٹی ممبران کے علاوہ، وزیر مملکت کیڈ طارق فضل ،سیکرٹری کیڈ قائم مقام ڈی جی ایف ڈی ای ،چیئرمین پیرا،جوائنٹ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کے علاوہ دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔ قائم مقام ڈائریکٹر جنرل فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ فیڈرل ڈائریکٹوریٹ کے422تعلیمی ادارے ماتحت کام کر رہے ہیں،موجود ہ مالی سال کیلئے7440ملین روپے مختص کئے گئے ہیں اور جنوری2016تک 4273ملین روپے خرچ کئے گئے ہیں ۔

قائم مقام ڈی جی نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ 22سکولوں کو جدید خطوط پر استوار کر دیا گیا ہے اور بقیہ 400سکولوں کا پی سی ون تیار کر رہے ہیں ڈیڑھ سال میں ان سکولوں میں جدید سہولیات و بحالی کے کام مکمل کر لئے جائیں گے۔تعلیمی اداروں کیلئے200 بسوں کی درخواست کی ہے اور نصاب میں بھی اصلاحات لا رہے ہیں اور 5سکولوں میں مونٹیسری کلاسز شروع کر دی گئی ہیں۔

سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ نصاب کے حوالے سے میڈیا میں بہت کچھ آرہا ہے تاریخ کے اہم واقعات نکا ل دیئے گئے ہیں اور ایسی چیزیں شامل کی گئی ہیں جن کا تعلق ہماری مذہب اور کلچر سے نہیں ہے۔میڈیا میں آنے والی خبروں کو نوٹس لیا جائے ا ور نصاب کو درست لائنوں میں لانے کی سفارش کی جائے۔سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ گیارھویں جماعت کے نصاب میں بلوچوں اور پٹھانوں کے بارے میں غلط باتیں کی گئی ہیں انکا بھی نوٹس لیا جائے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاکستان میں رہنے والے تمام شہری پاکستانی ہیں نئی نسل کو خراب نہ کیا جائے نصاب کا جائزہ لے کر ایسی غیر ضروری اور غلط باتیں ہٹا دی جائیں۔

قائمہ کمیٹی نے ایف ڈی ای میں مستقل ڈائریکٹر جنرل کی سفارش بھی کر دی۔ جس پر وزیر مملکت طارق فضل چوہدری نے قائمہ کمیٹی کو بتایاکہ ڈی جی کی تقرری کیلئے سپریم کورٹ کی ہدایت میں رہتے ہوئے تقرری عمل میں لائی جائیگی اور اسلام آباد کے سکولوں کیلئے ایک باقاعدہ پلان لایا جا رہا ہے وزیر اعظم پاکستان نے دو سکولوں کا دورہ بھی کیا ہے۔22سکولوں کی بحالی کر چکے ہیں اور ڈیڑھ سال میں بقیہ سکولو ں کی بحالی و سہولیا ت کی فراہمی عمل میں لائی جائیگی۔

اسلام آبا دکے تعلیمی اداروں کو انقلاب کے ذریعے پورے ملک کیلئے ایک ماڈل بنائینگے۔اورڈیلی ویجز اساتذہ کو مستقل کرنے کی سمری وزیر اعظم کو بھیج دی ہے اور میرٹ پر اساتذہ کا تقرر عمل میں لایا جائیگا۔اساتذہ کی ٹریننگ کیلئے بھی اقدامات اٹھا رہے ہیں۔انہوں نے کہ میڈیا میں آنے والی خبر کی تردید کرتا ہوں

متعلقہ عنوان :