پشاور، سیکرٹیریٹ کی بس میں دھماکہ، 18افراد جاں بحق، 50سے زائد زخمی

Fahad Shabbir فہد شبیر بدھ 16 مارچ 2016 08:54

پشاور، سیکرٹیریٹ کی بس میں دھماکہ، 18افراد جاں بحق، 50سے زائد زخمی

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16مارچ۔2016ء) پشاور کے علاقہ نوتھیہ میں سرکاری ملازمین کی بس میں دھماکے سے 10افراد جاں بحق جبکہ 15سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق مردان سے پشاور آنے والی سرکاری ملازمین کی بس جب نوتھیہ کے علاقہ میں پہنچی تو بم دھماکہ ہو گیا ۔ بم دھماکے کے بعد مسافروں کو بس کاٹ کر نکال کر ہسپتال پہنچایا گیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق بس میں نادرا ، پاسپورٹ آفس اور دیگر سرکاری اداروں کے ملازمین سوار ہوتے ہیں۔ نجی ٹی وی سماء کے مطابق بم دھماکے میں 10افراد جاں بحق جبکہ15سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ایس ایس پی عباس مجید کے مطابق دھماکے میں 5افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ دھماکے کے بعد 5لاشیں لیڈی ریڈنگ ہسپتال پہنچائی گئی ہیں۔دھماکے کے بعد علاقے کو سیکورٹی فورسز نے گھیرے میں لے لیا ہے اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

عینی شاہدین کے مطابق بس کی سیکورٹی کا کوئی انتظام نہیں تھا ۔ نوتھیہ میں بس چند منٹ کے لئے رکتی تھی جس میں سرکاری ملازمین سوار ہو جاتے تھے ۔ مسافروں کو چیک کرنے کا کوئی انتظام نہیں تھا۔ ایک عینی شاہد کے مطابق دھماکے میں 40 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ہلاکتوں میں اضافہ

خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں سرکاری ملازمین کی بس میں دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد18سے تجاوزکرگئی ہے جبکہ مزیدہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

پشاور پولیس کے مطابق دھماکہ بدھ کی صبح صدر کے علاقے میں سنہری مسجد روڈ پر ایک بس میں ہوا۔پشاور کے ایس ایس پی آپریشنز عباس مجید مروت نے جائے وقوع کے دورے کے بعد صحافیوں کو بتایا ہے کہ دھماکے میں15 افراد کی ہلاکت اور 28 کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ پشاور میں موجود نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اب تک دھماکے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 18سے تجاوزکرچکی ہے جبکہ مزیدہلاکتوں کا خدشہ ہے ‘اطلاعات کے مطابق خیبر پختونخوا سول سیکرٹریٹ کی بس کے علاوہ سٹرک پر بس کے اردگردموجود متعددپرائیویٹ گاڑیاں بھی شدیدمتاثرہوئی ہیں۔

ایس ایس پی آپریشنز پشاور عباس مجید مروت کے مطابق بس درگئی سے پشاور کے لیے روانہ ہوئی تھی اور دھماکہ خیز مواد ایک سیٹ کے نیچے نصب تھا۔دھماکے کا نشانہ بننے والی بس میں سول سیکریٹریٹ کے ملازمین سوار تھے جو مردان سے پشاور آ رہے تھے۔اس دھماکے کی اطلاع ملتے ہی فوری طور پر امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئیں اور زخمیوں کو قریب واقع کنٹونمٹ ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

ہلاک شدگان یا زخمیوں کی شناخت کے بارے میں تاحال کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔واضح رہے کہ ماضی میں بھی صوبہ خیبر پختونخوا میں سرکاری ملازمین کی بسیں اس قسم کے بم حملوں کا نشانہ بنتی رہی ہیں۔ستمبر 2013 میں گل بیلہ کے علاقے میں ایسے ہی ایک حملے میں 17 افراد مارے گئے تھے جبکہ اس سے ایک سال پہلے جون میں گل بیلہ کے علاقے میں ہی سرکاری ملازمین کی بس کو نشانہ بنایا گیا تھا اور اس دھماکے میں 18 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

مزیدتفصیل پڑھیں
خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں سرکاری ملازمین کی بس میں دھماکے میں18 افرادہلاک اور 50زخمی ہوگئے ہیں‘ مزیدہلاکتوں کا خدشہ ہے۔پشاور پولیس کے مطابق دھماکہ جمعرات کی صبح صدر کے علاقے میں سنہری مسجد روڈ پر ایک بس میں ہوا۔پشاور کے ایس ایس پی آپریشنز عباس مجید مروت نے جائے وقوع کے دورے کے بعد صحافیوں کو بتایا ہے کہ دھماکے میں15 افراد کی ہلاکت اور 28 کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ پشاور میں موجود نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اب تک دھماکے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 18سے تجاوزکرچکی ہے جبکہ مزیدہلاکتوں کا خدشہ ہے ‘اطلاعات کے مطابق خیبر پختونخوا سول سیکرٹریٹ کی بس کے علاوہ سٹرک پر بس کے اردگردموجود متعددپرائیویٹ گاڑیاں بھی شدیدمتاثرہوئی ہیں۔

ایس ایس پی آپریشنز پشاور عباس مجید مروت کے مطابق بس درگئی سے پشاور کے لیے روانہ ہوئی تھی اور دھماکہ خیز مواد ایک سیٹ کے نیچے نصب تھا۔دھماکے کا نشانہ بننے والی بس میں سول سیکریٹریٹ ‘نادرا ، پاسپورٹ آفس اور دیگر سرکاری اداروں کے ملازمین سوار تھے جو مردان سے پشاور آ رہے تھے۔اس دھماکے کی اطلاع ملتے ہی فوری طور پر امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئیں اور زخمیوں کو قریب واقع کنٹونمٹ ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

ہلاک شدگان یا زخمیوں کی شناخت کے بارے میں تاحال کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق بس کی سیکورٹی کا کوئی انتظام نہیں تھا۔ نوتھیہ میں بس چند منٹ کے لئے رکتی تھی جس میں سرکاری ملازمین سوار ہو جاتے تھے۔ مسافروں کو چیک کرنے کا کوئی انتظام نہیں تھا۔ بم ڈسپوزل یونٹ کے شفقت ملک کے مطابق گزشتہ2 دھماکوں کی طرز پر یہ دھماکا بھی کیا گیا ہے۔

شفقت ملک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹریٹ ملازمین کی بسوں میں پہلے بھی2 دھماکے ہوچکے ہیںشواہد جمع کرنے کے بعدسڑک کی صفائی کا کام شروع کردیا گیا۔ادھرڈپٹی کمشنر پشاورریاض محسود نے کہا ہے کہ شہریوں کی سیکورٹی کے لیے تمام ممکن اقدامات کیے جارہے ہیں تاہم تمام افرادکوسیکورٹی فراہم کرناممکن نہیں۔لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے باہر صحافیوںسے گفتگوکرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ دھماکے کے زیادہ ترمتاثرین سرکاری اہلکارہیںاور بیشتر زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال لایا گیا ہے۔

سنہری مسجد روڈ پر دھماکے کی جگہ کے قریب موجود ایک عینی شاہد نے بتایا کہ وہ خود بھی اس بس میں سفر کرتا ہے، یہ بس صبح سوا آٹھ یا ساڑھے آٹھ بجے یہاں پہنچتی ہے۔جائے وقوعہ پر موجود شخص نے بتایا کہ نادرا ور پاسپورٹ آفس کا اسٹاف یہاں سے اپنے دفاتر کو جانے کے لیے سوارہوتا تھا۔دوسری جانب صوبائی وزیراطلاعات مشتاق غنی نے کہا ہے کہ دہشت گردی کےخلاف پوری قوم کومتحدہوناپڑےگا،دہشت گردی کےخلاف وفاقی حکومت کومددکرنی چاہیے صرف ایک صوبہ یاادارہ دہشت گردی کامقابلہ نہیں کرسکتا۔

وزیر اطلاعات مشتاق غنی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کی پولیس پرپہلے ہی بہت بوجھ ہے جبکہ آئی ڈی پیزکی بڑی تعدادصوبے میں مقیم ہے۔مشتاق غنی کا کہنا تھا کی ایک صوبہ یا کوئی ادارہ تنہا دہشت گردی کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ واضح رہے کہ ماضی میں بھی صوبہ خیبر پختونخوا میں سرکاری ملازمین کی بسیں اس قسم کے بم حملوں کا نشانہ بنتی رہی ہیں۔ستمبر 2013 میں گل بیلہ کے علاقے میں ایسے ہی ایک حملے میں 17 افراد مارے گئے تھے جبکہ اس سے ایک سال پہلے جون میں گل بیلہ کے علاقے میں ہی سرکاری ملازمین کی بس کو نشانہ بنایا گیا تھا اور اس دھماکے میں 18 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

پشاور، سیکرٹیریٹ کی بس میں دھماکہ، 18افراد جاں بحق، 50سے زائد زخمی

متعلقہ عنوان :