شینگن ویزا۔ کون آیا کون واپس گیا۔ ریکارڈ رکھنے کے منصوبہ پر کام شروع
عمر جمشید بدھ 16 مارچ 2016 12:09
شینگن زون میں داخل ہونے کے بعد کوئی واپس بھی گیا یا نہیں؟ فی الحال رکن ممالک کے پاس کوئی منظم ریکارڈ موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے مہاجرین کا بحران مزید پیچیدہ ہو جاتا ہے۔ جرمن وزیر داخلہ اس صورت حال کو بدلنا چاہتے ہیں۔شینگن زون(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔
16 مارچ۔2016ء)
(جاری ہے)
جرمنی کے وفاقی وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر شینگن علاقے میں آنے اور جانے والوں کا منظم ریکارڈ رکھنے کے ایک منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔
فی الحال چھبیس یورپی ممالک پر مشتمل آزادانہ سفری معاہدے کے علاقے یا شینگن زون میں آنے اور جانے والوں پر نظر رکھنے کا کوئی منظم ریکارڈ نہیں ہے۔ ڈے میزیئر نے ’ڈی ویلٹ‘ نامی جرمن اخبار کو دیے گئے اپنے ایک تازہ انٹرویو میں کہا، ’’بین الاقوامی دہشت گردی، جرائم پیشہ گروہوں اور غیر قانونی نقل مکانی کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہمیں معلوم ہو کہ کون کب اور کہاں سے شینگن علاقے میں داخل ہوا اور کہاں سے واپس گیا۔‘‘ شینگن زون کے اندر ایک ملک سے دوسرے ملک جانے کے لیے سفری دستاویزات یا ویزے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ڈے میزیئر کے مطابق، ’’اگر کسی تیسرے ملک سے آنے والے شخص نے ویزہ کی مدت سے تجاوز کیا تو ویزہ اور بائیومیٹرک ڈیٹا کا نیا نظام ہمیں پیشگی انتباہ کر دے گا۔‘‘ جرمن سیاست دان سٹیفان مائر نے بھی ڈے میزیئر کے موقف کی حمایت کی ہے۔ مائر کا کہنا تھا، ’’یورپ کو دہشت گردی اور جرائم سے محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے تمام یورپی ممالک کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ اس ضمن میں یورپ آنے اور جانے والوں کا ریکارڈ رکھنا معاون ثابت ہو سکتا ہے۔‘‘ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ غیر قانونی تارکین وطن کو بھی واپس بھیجنا چاہیے۔ جرمنی کی سیاسی جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) کے سینئر سیاست دان وولف گانگ کوبیکی نے جرمن وفاقی حکومت کی تارکین وطن سے متعلق پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کوبیکی کے مطابق، ’’یہ بات ناقابل برداشت ہے کہ جرمنی تارکین وطن کی گردن دبوچنے کے لیے ترکی کا سہارا لے رہا ہے۔‘‘ لبرل پارٹی سے تعلق رکھنے والے اس سیاست دان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یورپ میں جاری پناہ گزینوں کے بحران کو حل کرنے کے لیے ترک صدر رجب طیب ایردوآن کا سہارا لینے اور بدلے میں ترکی کو یورپی یونین میں شامل کرنے کے لیے مذاکرات شروع کرنے کی بجائے اس مسئلے کا یورپی سطح پر حل کرنا چاہیے تھا۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
سات وکٹیں ،انڈونیشیا کی روہمالیا نے ویمن ٹی ٹوئنٹی میں تاریخ رقم کردی
-
عازمین سوشل میڈیا کے ذریعے رابطہ کرنے والی جعلی حج کمپنیوں کے فراڈ کا نشانہ بننے سے بچیں، سعودی وزارت حج
-
ٹک ٹاک کا امریکی صدرکے دستخط کردہ قانون کو چیلنج کرنے کا اعلان
-
فرانس کی طرف سے اسرائیلی آباد کاروں پرپابندیوں کی دھمکی
-
ٹرمپ نے امریکی تعلیم گاہوں میں جنگ مخالف ریلیوں کو بد ترین نفرت کا نام دے دیا
-
غزہ کو امداد کی ترسیل، عارضی بندرگاہ کی تعمیر شروع کر دی گئی ، پینٹاگان
-
ٹک ٹاک کی مالک کمپنی کا ایپ فروخت کرنے سے انکار
-
سڈنی، چاقوحملے میں جاں بحق پاکستانی گارڈ کی نمازجنازہ
-
مسجد نبوی ﷺمیں ایک ہفتہ کے دوران 60 لاکھ زائرین کی آمد
-
گزشتہ سال دنیا کے 28 کروڑ افراد شدید غذائی قلت کا شکار رہے، اقوام متحدہ
-
ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم کو انسداد بدعنوانی کی تحقیقات کا سامنا
-
پاکستان کیساتھ مضبوط رشتہ ہے، امریکا نے اختلافات کی خبروں کو مسترد کردیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.