گرتی برآمدات خطرہ ہے، حکومت فوری نوٹس لے، میاں زاہد حسین

بدھ 16 مارچ 2016 13:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔16 مارچ۔2016ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے فرسٹ وائس چےئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرتی برآمدات قوم کو تیل کی عالمی کمی کا فائدہ دینے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

موجودہ مالی سال کے ابتدائی آٹھ ماہ میں برآمدات اور درآمدات کے مابین فرق 15.1 ارب ڈالر تک بڑھ گیا ہے جو گزشتہ سال اسی مدت میں 14.49 ارب ڈالر تھا جو ایکسپورٹ سیکٹر کی گرتی صلاحیت کا مظہر ہے۔آٹھ ماہ میں 13.87 ارب ڈالر کی برآمدات ہوئی ہیں جو گزشتہ سال آٹھ ماہ کی برآمدات سے 13.3 فیصد کم ہیں۔خوش قسمتی سے درآمدات میں 4.95 فیصد کمی آئی ہے ورنہ خسارہ مزید بڑھ جاتا۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ گرتی برآمدات کی وجہ سے حکومت کو زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم رکھنے میں انتہائی دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا اور مزیدقرضہ لینا ہی آخری آپشن ہو گا۔برآمدات گرنے کی وجوہات میں نا اہل ایکسپورٹ مینیجرز، توانائی بحران، بڑھتی ہوئی کاروباری لاگت ، ٹیکس اورریفنڈ کے پیچیدہ معاملات شامل ہیں جن پرفوری توجہ دی جائے۔

اسکے علاوہ ٹیکسٹائل سیکٹر پر غیر ضروری توجہ، ویلیو ایڈڈ سیکٹر پر عدم توجہ ، نئی منڈیاں ڈھونڈنے میں ناکامی اور برآمدات بڑھانے کیلئے صرف نمائشوں پر انحصار شامل ہیں جس نے ملک کو ترسیلات اور آئی ایم ایف کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ترسیلات کے شعبے کو ترقی دینے کیلیئے اس پر توجہ دی جائے، مین پاور ایکسپورٹ کے شعبہ سے متعلق افراد کے مسائل حل کیئے جائیں ،کمرشل اور کمیونٹی ویلفیئر اتاشیوں کی تقرری سفارش کے بجائے میرٹ پر کی جائے،ایل این جی کی درآمد کی رفتار بڑھائی جائے اور مزید ٹرمینل جلد از جلد لگائے جائیں، توانائی کے نئے منصوبوں پر عمل درآمد کی رفتار بڑھائی جائے،عرصہ دراز سے تاخیر کا شکارٹریڈ پالیسی جلد از جلد جاری کی جائے اور ایکسپورٹ سیکٹر کی باگ دوڑپڑھے لکھے تجربہ کار اوراچھی شہرت رکھنے والے پروفیشنل افراد کو دی جائے جو سیاست میں ملوث ہوکر ملکی مستقبل سے کھیلنے کے بجائے زمینی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے ملکی مفاد میں مناسب ایکسپورٹ اسٹریٹجی بنا کر ملکی ترقی کی راہ ہموار کر سکیں۔

موجودہ سن رسیدہ اور سیاسی افسران پالیسی، ٹیرف و دیگر چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت سے عاری ہیں۔

متعلقہ عنوان :