چین میں نئے اقتصادی نقشہ راہ کی منظوری دے دی گئی

اگر ملک کو اقتصادی اہداف حاصل کرنے ہیں تو اصلاحات سے پہلو تہی ممکن نہیں، وزیر اعظم لی کی چیانگ

بدھ 16 مارچ 2016 13:50

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔16 مارچ۔2016ء) چین کی نیشنل پیپلز کانگریس نے نئے پاچ سالہ اقتصادی منصوبے کی منظوری دے دی ہے اور وزیر اعظم لی کی چیانگ نے کہا ہے کہ ملک میں اقتصادی اصلاحات کی جائیں گی۔بیجنگ میں منعقدہ اس اجلاس میں چین کا معاشی اور سیاسی ایجنڈا طے کیا جاتا ہے۔نئے منصوبے کے تحت سنہ 2020 تک ملکی معیشت کی شرحِ ترقی کو ساڑھے چھ سے سات فیصد تک لایا جائے گا۔

گذشتہ سال چین میں ترقی کی شرح کا ہدف سات فی صد رکھا گیا تھا لیکن حقیقی ترقی 6.9 فیصد ہی ہو سکی اور یہ گذشتہ 25 سال میں سب سے کم ہے۔چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے اور اس شرح کے حصول کے لیے زیادہ شرحِ سود والے قرضوں میں کمی، سرکاری اداروں کی سٹریم لائننگ اور مالیاتی بازاروں میں اصلاحات جیسی تجاویز دی گئی ہیں ۔

(جاری ہے)

کمیونسٹ پارٹی کے رہنماوٴں کی جانب سے اجلاس کے دوران پیش کیے جانے والے نئے اقتصادی منصوبے کو نیشنل پیپلز کانگریس کے ارکان نے متفقہ طور پر منظور کیا۔

اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چینی وزیرِ اعظم لی کیچیانگ نے اقتصادی احیا کے لیے اصلاحات کی ضرورت پر زود دیا اور کہا کہ اگر ملک کو اقتصادی اہداف حاصل کرنے ہیں تو اصلاحات سے پہلو تہی ممکن نہیں۔انھوں نے تسلیم کیا کہ جب سٹیل اور کوئلے کی صنعتوں سمیت سرکاری اداروں میں اصلاحات ہوں گی تو اس کا نتیجہ ملازمتوں کی کٹوتی کی شکل میں نکلے گا تاہم انھوں نے یقین دلایا کہ یہ کٹوتیاں بڑے پیمانے پر نہیں ہوں گی۔چینی وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ ملک کی معیشت گرنے والی نہیں اور انھیں چینی معیشت کے روشن مستقبل پر پورا یقین ہے۔

متعلقہ عنوان :