پشاور میں دہشت گردی کا واقعہ افسوسناک ہے ، وزیرستان آپریشن سے دہشت گردی میں کمی آئی،وفاقی اور صوبائی حکومتیں معاملہ پر توجہ دیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں میں انٹیلی جنس شیئرنگ مضبوط بنائی جائے‘ تحفظ خواتین قانون کے حوالے سے مذہبی جماعتیں بل میں خامیوں کی نشاندہی کریں

قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد شیرپاؤ کی میڈیا سے گفتگو

بدھ 16 مارچ 2016 14:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔16 مارچ۔2016ء) قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد شیرپاؤ نے کہا ہے کہ پشاور میں دہشت گردی کا واقعہ افسوسناک ہے‘ دو ماہ میں تیسرا سنگین واقعہ ہے‘ شمالی وزیرستان آپریشن سے دہشت گردی میں کمی آئی ،وفاقی اور صوبائی حکومتیں معاملہ پر توجہ دیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں انٹیلی جنس شیئرنگ مضبوط بنائی جائے‘ تحفظ خواتین قانون کے حوالے سے مذہبی جماعتیں بل میں خامیوں کی نشاندہی کریں اور کوئی مسئلہ کے حل کا طریقہ نکالیں‘ اختلافات درست ہیں۔

بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پشاور میں دہشت گردی کا واقعہ افسوسناک ہے دو ماہ میں یہ تیسرا بڑا سنگین واقعہ ہے۔

(جاری ہے)

دہشت گردی کا سلسلہ ختم نہیں ہوا اور دہشت گرد دوبارہ منظم ہورہے ہیں‘ مسئلہ کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ آرمی پبلک سکول سانحہ کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا گیا تھا تاکہ خامیوں کی نشاندہی ہوسکے اور کمزوریاں دور ہوسکیں لیکن انکوائری نہیں کرائی گئی۔

حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ شمالی وزیرستان میں آپریشن سے دہشت گردی میں کمی آئی ہے لیکن دہشت گرد مختلف جگہوں پر دوبارہ منظم ہورہے ہیں۔ پولیس کا کردار اہم ہے انٹیلی جنس شیئرنگ کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ واقعات میں ملوث عناصر اور سہولت کاروں کو نشاندہی کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ پولیس سمیت تمام اداروں کو فعال بنایا جائے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اس حوالے سے اقدامات اٹھانے چاہئیں۔

متعلقہ عنوان :