نئے اسلام آباد ایئرپورٹ کامنصوبہ 2017 میں مکمل ہوجائے گا، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں انکشاف

بدھ 16 مارچ 2016 16:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔16 مارچ۔2016ء) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں ایوی ایشن حکام نے انکشاف کیا کہ نئے اسلام آباد ایئرپورٹ کامنصوبہ جون 2017 میں مکمل ہوجائے گا‘ چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ نے پراجیکٹ ڈائریکٹر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کی تکمیل اگلے دو سالوں میں بھی نہیں ہوسکتی ‘ اور ہر سال تاخیر کی وجہ سے لاگت میں تین سے چار فیصد اضافہ ہوتا ہے‘ اس پر 100ارب روپے سے بھی زیادہ لاگت آئے گی،نئے ایئر پورٹ پر کام85فیصدمکمل ہو چکاپی اے سی کو گمراہ کیا جارہاپی اے سی کو اتنا مس گائیڈ نہ کریں، سول ایوی ایشن جہاز چلاتی ہے مگر افسوس اپنی سرپرستی میں بننے والے ایئر پورٹ پر بریفنگ نہیں دے سکتی، نیسپاک کے جن لوگوں نے کام خراب کیا، انہیں نئے ایئر پورٹ کے لیے تعینات کر لیا گیا۔

(جاری ہے)

پروجیکٹ ڈائریکٹر نے آگاہ کیا کہ نئے ایئرپورٹ کے ریوائز پی سی ون میں35آئٹمز کوشامل نہیں کیا گیاجن کی لاگت 8 ارب ہے، نئے ایئر پورٹ پر سائٹ پراپرٹی ورک سول ورک پیل فاؤنڈیشن ورک اور لینڈ سکینگ ورک مکمل کرلیا۔ رکن کمیٹی عارف علوی نے کہا کہ ہمیں بے وقوف بنایا جا رہا،پانی کی ایک بوند ہے نہ بجلی، ایئرپورٹ کیسے بن جائے گا،آئندہ سال کے وسط میں ایئر پورٹ نہیں بن سکتا، بنا کر بتا دیں، قومی اسمبلی کی نشست سے مستعفی ہو جاوں گا،شیخ رشید احمد نے کہا کہ نئے ائر پورٹ سے خیبر پختونخواہ کو بھی ایک لنک دیا جائے، فتح جنگ سے ایک روڈ نکالا جائے جس سے خیبر پختونخواہ کے لوگوں کو رسائی ہو ، اگر ایک ا نتہائی حساس ترین علاقے میں ائیر پورٹ بنانے کی غلطی کر دی گئی تو کے پی کے کو بھی ایک لنک دے دیں ، سارے راستے ایلیٹ کو دئیے جا رہے ہیں۔

ایوی ایشن حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ اب تک اس منصوبے پر 52 ارب روپے کے اخراجات ہوچکے ہیں اور 60فیصد کام مکمل ہوا ہے‘ اس منصوبے میں مالیاتی کرپشن نہیں کی گئی بلکہ انتظامی غلطیاں ہوئی ہیں‘ منصوبہ کے 17پیکجز بنانے کا غلط فیصلہ کیا گیا ‘ ایل بی جی کمپنی کو ٹھیکہ دینا غلط فیصلہ تھا‘ 2014 میں ان کا معامدہ ختم ہوا تو پاکستان انجینئرنگ کونسل سے اس کمپنی کو بلیک لسٹ کرنے کی درخواست کی گئی‘ کمیٹی نے کہا کہ وہی لوگ دوبارہ آج بھی موجود ہیں جنہوں نے منصوبہ خراب کیا‘ ایوی ایشن حکام کی غلط بیانی پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسی بریفنگ پہلے بھی دی گئی تھی‘ چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ دسمبر 2016 میں رابطہ سڑکوں پر کام مکمل کیا جائے گا‘ کمیٹی رکن شیخ رشید نے کہا کہ رابطہ سڑکوں میں خیبر پختونخوا سے کسی بھی سڑک کو لنک نہیں کیا گیا یہ نہ ہو کہ اس منصوبے سے بھی صوبائیت کی بو آئے۔

قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس بدھ کو چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ کی صدارت میں ہوا ۔اجلاس میں نئے بینظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے حوالے سے ایوی ایشن ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دی۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ اس سے پہلے بھی بریفنگ دی گئی تھی اور بریفنگ کے بعد کمیٹی نے دورہ کیا تھا اور دو سال کے بعد اب تک کیا کام ہوئے ہیں وہی پرانی بریفنگ ایوی ایشن والے لے کر آئے ہیں۔

صرف پی سی ون کی نئی بریفنگ ہے‘ ڈی جی ایوی ایشن نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ اس کا پی سی ون 37 ارب روپے کا بنایا گیا تھا مگرکچھ کمیاں اس میں موجود ہیں جس کی وجہ سے اب اس کی لاگت 81 ارب ہوگئی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ عوام کا پیسہ تبھی جاتا ہے جب منصوبے کا صحیح پی سی ون نہیں بنایا جاتا۔ اس میں بیرونی سڑکیں اور نکاسی آب اور واٹر سپلائی کا منصوبہ نہیں رکھا۔

ڈی جی ایوی ایشن نے بتایاکہ سڑکیں وفاقی حکومت کی ذمہ داری تھی اور پانی شاہ پور ڈیم سے آنا تھا مگر اب ہم خود چھوٹے ڈیم بنا رہے ہیں‘ 2014 دوبارہ پی سی ون بنایا گیا تھا چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی سی ون 2011تا 2012 میں بنا ہے یہ بریفنگ ایوی ایشن نے 2014 میں دی تھی کہ ہم ڈیم بنائیں گے۔ ممبر کمیٹی شیخ رشید نے کہا کہ پانی کی نشانی کی بنیادی نشاندہی نہیں کی زمینوں کیلئے غریبوں کیلئے ایک ریٹ ہے اور امیروں کے لئے دوسرا ریٹ ہے سیکرٹری ایوی ایشن نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے ایوی ایشن کا منصوبہ نہیں زمینوں کی قیمت کے حوالے سے ڈی سی او اٹک کو ہدایات دیں ہیں کہ وہ قیمتوں کا تعین مساویانہ بنیادوں پر کرے۔

رانا افضال حسین کے سوال پر ایوی ایشن حکام نے بتایا کہ راما ڈیم کی حاصل شدہ زمین کے پیسے ادا کردیئے گئے ہیں۔ شیخ رشید نے کہا کہ بڑے لوگوں کو نوازا جارہا ہے اور غریبوں کو مارا جارہا ہے۔ شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ دو رن وے بنائے گئے ان میں فاصلے کا خیال ہی نہیں رکھا گیا جو کہ جہاز کا رن وے نہیں تھا اور اس رن وے میں کریک آگیا تھا جس پر جواب آیا تھا کہ اس سے جہاز کی گرپ اچھی ہوتی ہے میں اس وقت بھی مطمئن نہیں تھا زمینوں کا جو ریٹ بنایا گیا تھا اور جو ڈی سی ریٹ ہے اس پر کمپنی کو فیصلہ کرنا چاہئے تاکہ غریبوں کا استحصال نہ ہو۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ایوی ایشن آرام سے زمینیں خرید رہی ہے تو قیمتیں بڑھنا شروع ہوجائیں گی جس سے منصوبے کی لاگت میں مزید اضافہ ہوگا۔ رانا افضال نے کہا کہ ایئرپورٹ منصوبے کے ارد گرد زمینوں کی قیمتیں بڑھیں گی تو ان پر ٹیکس لگایا جائے کمیٹی رکن پرویز ملک نے کہا کہ ایئرپورٹ کا جو باقی کام ہے اس کی تکمیل اور اس پر ماہر تجربہ کار لوگوں کو تعینات کیا جائے۔

ایوی ایشن حکام نے انکشاف کیا کہ دو رن وے میں فاصلہ نہیں ہے اور ایک کلومیٹر کا فصلہ ان کے درمیان ہونا چہائے اور وفاقی حکومت سے فنڈز لیکر اس کو کشادہ کرنے کے لئے اقدامات کئے جائینگے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ دو رن وے بنائے ہیں اب تیسرا بنائینگے تو پھر لاگت میں مزید اضافہ ہوگا۔ شیخ رشید نے کہا کہ نئے ایئرپورٹ میں نہ پانی ہے‘ نہ بجلی ہے‘ رن وے تو آسانی سے بنتے ہیں اس کی سمجھ نہیں آتی۔

ڈی جی ایوی ایشن نے آگاہ کیا کہ پیکج زیرو کے تحت کام کو آگے بڑھایا جارہا ہے شیخ رشید نے کہا حسنین کنسٹرکشن کمپنی کو ٹھیکہ دیا تھا میں حکومت میں تھا میں نے مخالفت کی تھی پراجیخٹ ڈائریکٹر نیو ایئرپورٹ نے کمیٹی کو بتایا کہ دوبارہ پی سی ون جو بنایا گیا تھا اس میں بہت سی نئی چیزیں اضافی ہیں جس کی وجہ سے لاگت میں اضافہ ہوا۔

متعلقہ عنوان :